Friday, May 17, 2024
Home Blog Page 5

مجمع الساری

مجمع الساری

شرح ام الکتاب فی تفسیر بیضاوی مع مشکوۃ المصابیح کے ۴۰ فقہی مسائل

تالیف: مفتی محمد طلحہ ارشاد

Majma al Sari

By Mufti Muhammad Talha Irshad

Read Online

Download (3MB)

Link 1      Link 2

 

آئیے عربی سیکھیں

آئیے عربی سیکھیں

آئیں عربی سیکھیں

حج عمرہ اور خلیجی ممالک میں سفر کرنے والوں کے لیے نادر تحفہ

Aaiye Arabi Seekhain

Read Online

Download

 

غزوہ ہند

غزوہ ہند

پروفیسر ڈاکٹر عصمت اللہ

جنت تلواروں کے سائے تلے ھے

حضرت ابوبکر بن ابو موسیٰ اشعری بھی اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے باپ کو فرماتے ہوئے سنا اس حال میں کہ وہ دشمن کا مقابلہ کر رہے تھے۔ فرما رہے تھے کہ رسول اللہ نے علیم نے فرمایا بے شک جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے ہیں۔ یہ سن کر ایک پراگندہ شکل والا آدمی کھڑا ہوا اور کہا کہ اے ابوموسیٰ ! کیا یہ بات تو نے اللہ کے رسول نے کام سے

خودسنی ہے؟ جواب دیا ، ہاں۔ تو وہ اپنے ساتھیوں کی طرف پلٹا اور انہیں الوداعی سلام کہا پھر اپنی تلوار کی

نیام کو توڑ کر پھینک دیا اور تلوار لے کر دشمن میں گھس گیا اور شہید ہو گیا۔

(صحیح مسلم ، کتاب الامارة، باب ثبوت الجنة للشهيد)

GAZWA E HIND

Read Online

غزوہ ہند

Download

 

مصنوعی گوشت کے بنیادی احکامات

مصنوعی گوشت کے بنیادی احکامات

مولانا معاذ اشرف صاحب

شرعی قواعد وضوابط کی روشنی میں مصنوعی گوشت

Lab Grown Meat کے بنیادی احکامات

آجکل مصنوعی گوشت کا چلن ہوتا جارہا ہے۔ اس موضوع پر عزیزم مولوی معاذ الشرف کہ نے بو تحیر رکھی ہے۔ اسمیں بندہ کا مشورہ بھی شامل رہا ہے۔ اور بفضلہ تعالی موضوع کی اچھی تحقیق اس تحریر میں آگئی اسے جو ان شاء اللہ تعالی علماء و طلبہ کیلئے مفید ہوگی حقوقی قرانی

تعارف

اسلام بلا شبہ ایک ایسا دین ہے جس میں زندگی کا کوئی پہلو خدائی احکامات اور نبوی تعلیمات سے خالی نہیں۔ اور کیونکہ یہ دین قیامت تک باقی رہنے کے لئے ہے اس لئے اس کے احکامات اور قوانین وضوابط ایسے ہیں کہ ہر دور میں اس دین پر عمل کرنا ممکن ہے ۔ بحیثیت مسلمان ہم حلال غذا استعمال کرنے کے پابند ہیں۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ موجودہ ترقی یافتہ دور میں کسی بھی حرام اور ناجائز عصر سے پاک حلال غذا استعمال کرنا مسلمانوں کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں رہا، کیونکہ بے شمار اشیاء خر ونوش اور ان میں شامل لا تعداد اجزائے ترکیبی نے حلال و حرام کے مابین فرق کو بہت دشوار بنا دیا ہے ۔ اس کی بنیادی وجہ کثرت سے

مع النان ۱۴۴۵ نومبر 2023ء ۲۱

حرام اجزاء کا عام استعمال ہے جس نے موجودہ دور میں اکثر اشیاء خردونوش اور ان کے اجزائے ترکیبی کے بارے میں یہ اطمینان چھین لیا ہے کہ یہ مکمل طور پر حلال ہیں۔ لہذا ایک عرصہ سے اس کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے کہ مختلف اشیاء اور اور ان کے اجزائے ترکیبی پر تحقیق کی جائے تاکہ ان کا حلال یا حرام ہونا واضح ہو سکے۔ یہ تحقیقی مقالہ بھی ضرورت کے اسی تقاضے کو پورا کرنے کی ایک ادنی سی کوشش اور مقالے کو لکھنے کا بنیادی محرک بھی ہے۔ مصنوعی گوشت بھی نئی دریافت یا ایجادات میں سے ایک ہے، جو فوڈ اور میڈیکل سائنس کی مشترکہ کاوش ہے اور کئی طرح کی ٹیکنالوجی وغیرہ کے استعمال سے وجود میں آتا ہے، نیز اس وقت فوڈ سائنس اور حلال کے میدان میں تحقیق اور توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

اس مقالے کا بنیادی موضوع تو مصنوعی گوشت کی حلت و حرمت سے متعلق تحقیق پیش کرنا ہے، لیکن کیونکہ مصنوعی گوشت کی حلت و حرمت کا دارو مدار بہت سی ان چیزوں پر ہے جو اس میں شامل ہیں، مثلاً یعنی اسٹیم سیلز (Stem Cells) جو مصنوعی گوشت کی بنیاد ہیں، اور دیگر اجزاء وغیرہ۔

الہذا اس مقابلے میں سب سے پہلے اسٹیم سیلز (Stem Cells) یعنی الخلاية الجذعية“ سے بحث کی گئی ہے، کیونکہ فی الحال مصنوعی گوشت اسی سے تیار کیا جا رہا ہے، پھر اس میں اسٹیم سیلز کی اقسام اور ان کے حصول کے ذرائع کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ اس کے بعد مصنوعی گوشت پر گفتگو کی گئی ہے، جس میں اس کے بنیادی مراحل، طریقہ کار، اور استعمال ہونے والے اجزاء ترکیبی کو بیان کرنے کے بعد آخر میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ مصنوعی گوشت کا استعمال حلال ہے یا نہیں؟ اور آیا اس میں استحالہ کا تحقق ہوتا ہے یا نہیں؟ چنانچہ علماء کرام اور ماہرین فن کے غور وفکر کے لیے یہ مقالہ پیش کیا جارہا ہے۔ اللہ رب العزت اس ادنی کوشش کو اپنے کامل فضل سے قبول و منظور فرما ئیں ۔ آمین۔ استیم خلیات (Stem Cells) کا تعارف اسٹیم خلیات کے اصل اور بنیادی مآخذ تین طرح کے ہوتے ہیں:

ا۔ انسان

۲۔ جانور

۔ پودے وغیرہ

حلال اور حرام کی بحث کا اصل تعلق زیادہ تر جانداروں سے حاصل کئے گئے اسٹیم خلیات سے ہے،

Masnoi Ghosht

By Maulana Muhammad Maaz Ashraf

Read Online

Download (3MB)

Link 1      Link 2

امام مہدی زمانہ ظہوراورعلامات

امام مہدی زمانہ ظہوراورعلامات

امام حافظ شهاب الدين ابو العباس احمد بن محمد ابن حجر الصيتى المكي الشافعي

ترجمه و تحقیق

محمد سراج الدین قادری مصباحی

Imam Mehdi Zamana E Zahoor Aur Alamat

Read Online

امام مہدی زمانہ ظہور اور علامات

Download PDF

ہاں خدا ہے

ہاں خدا ہے

الحاد اور خدا کے انکار کے بارے ایک بہترین کتاب

مفتی عبدالحکیم سکھروی

HAAN KHUDA HAY

Mufti Abdul Hakeem Sakkurvi

ڈاون لوڈ کریں

کیا خدا ہے

کیا خدا ہے

الحاد اور خدا کے انکار کے بارے ایک بہترین کتاب

مفتی عبدالحکیم سکھروی

kiya khuda hay

Mufti Abdul Hakeem Sakkurvi

آن لائن پڑھیں

ڈاون لوڈ کریں

 

Atheism

اتحاد المدارس نصاب

اتحاد المدارس نصاب

syllabus Ittehad ul Madaris

نظام المدارس نصاب درس نظامی

نظام المدارس نصاب درس نظامی

نظام المدارس ڈگری کی قانونی حیثیت

”نظام المدارِس پاکستان“ کے تحت جاری شدہ الشهادة العالمية في العلوم العربية والإسلامية کی ڈگری ایم۔ اے عربی و اسلامیات کے مساوی ہو گی۔

”نظام المدارِس پاکستان“ کی جاری کردہ ڈگری/اِسناد ہر سطح کے سول و عسکری، سرکاری و نیم سرکاری اور غیر سرکاری اِداروں میں تعلیمی، تدریسی اور اِنتظامی عہدوں/خدمات کے لیے قابلِ قبول ہوں گی

Nizam ul Madaris Pakistan Intro-and Syllabus

 

 

فقہ و حدیث میں علماء احناف کا مقام

فقہ و حدیث میں علماء احناف کا مقام

فقہ حنفی کا مختصر تاریخی ارتقاء

خدائے ذوالجلال نے ابو البشر سید نا آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم النبیین، جناب رسول اللہ صلی ال تیک برگزیدہ انسانوں کی ایک مقدس جماعت کو مبعوث فرمایا جو آسمان رشد و ہدایت کے تابندہ و درخشندہ کہکشاں تھے۔ ہر دور میں اللہ رب العزت نے ہر نبی کی قوم کے شایانِ شان اور بشری تقاضوں کے مطابق ایک کامل اور جامع دستور حیات نازل فرمایا تاکہ اس کی روشنی میں انسانیت خدا کی معرفت حاصل کر سکے اور انبیاء کے لائے ہوئے دین کو حرز جان بنا سکے ۔ کم و بیش تمام انبیاء کے ایسے انصار و حوار بین رہے ہیں جنھوں نے ان برگزیدہ ہستیوں کی رہنمائی کے مطابق اپنے دینی اور دنیوی امور کو ڈھالنے کو سعادت سمجھا اور ان کے ایک ایک حکم اور اشارے پر اپنی زندگیاں قربان کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہے۔ لیکن تمام انبیاء کے دور میں انسانوں کی ایک بڑی جماعت ان کی مخالفت کرتی رہی، ان کی دعوت کو والے درمے مجھے قدمے نقصان پہونچاتی رہی، اور اس طرح سے شقاوت و بد بختی ان کا مقدر بن کر رہ گئی۔ یہی نہیں؛ بلکہ انبیاء کی ایک بڑی تعداد کو بنی اسرائیل کے ہاتھوں قتل ہیک کیا گیا۔ العیاذ باللہ۔

انبیاء کرام کے اس دار فانی سے دار جاودانی کی جانب کوچ کرتے ہی متعدد دینی فرقے اور سیاسی جماعتیں اپنا نا پاک ایجنڈا لے کر سماج کے سامنے ظاہر ہوئیں۔ بعض نے ان انبیاء کی مقدس کتابوں میں تحریف کا بیڑا اٹھایا اور کتب مقدسہ کو ردو بدل کر کے تحریر مشق بنادیا، جب کہ بعض دیگر فتنہ پردازوں نے انبیاء کے دین میں خرافات و اوہام، اور بے سروپا باتوں کو داخل کر کے دین کے ساتھ بد ترین تمسفر کیا، اور اس طرح سے خدا کے ذریعہ یہ بھیجی ہوئی کہتا میں تحریف کی نذر ہونے کی وجہ سے اکثر لوگوں کے لیے سلمان زیغ و ضلال بن گئیں۔ لیکن اللہ رب العزت نے انسانیت کے لیے اپنے سب سے آخری نبی محمد صلی الیکم کا انتخاب فرمایا اور آپ کو ایسی کتاب عطا کی جس کو ہمیشہ تمام تحریفات اور ردو بدل سے محفوظ رہنے کی خدائی ضمانت دے دی گئی ہے اور جسے کوئی بھی شخص کسی بھی دور میں تحیہ مشق نہیں بنا سکتا۔ چنانچہ قرآن جس طرح رسول اللہ صلیالی و کمی کی زندگی میں پورے طور پر محفوظ تھا، بالکل اسی طرح سے یہ مقدس وحی آج بھی امتِ مسلمہ کے سامنے محفوظ ہے جس میں کسی بھی رو و بدل کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ چونکہ قرآن تمام سابقہ کتابوں کا نچوڑ، تکملہ اور تتمہ ہے اور تا روز قیامت پیدا ہونے والے تمام انسانوں کے لیے آخری مصدر رشد و ہدایت ہے ، اس لیے اللہ تعالی نے اسے انتہائی جامع اور مکمل ترین شکل میں آخری وحی کے طور پر بھیجا، اور یہی کتاب مسلمانوں کا سب سے بڑا فقہی اور تشریعی مصدر ہے۔ رسول اللہ صل علیم اور آپ کے اصحاب کے اقوال وافعال، ارشادات و ہدایات گویا کلام اللہ ہی کی شرح و تو صحیح ہیں۔ دور نبوی میں خود رسول اللہ علیم تمام فقہی، سیاسی، علمی، اور اعتقادی مسائل کا حل اپنے اصحاب کے سامنے بقدر ضرورت پیش فرمایا کرتے تھے۔ صحابہ کرام کو جب بھی کوئی مسئلہ در پیش ہوتا، تو یہ حضرات بار گاہِ رسالت کی جانب رجوع فرماتے اور اپنے سوالات کے جوابات حاصل کر لیتے۔ لیکن آپ مئی میں یکم کی وفات کے بعد اسلام دور دراز ممالک میں پھیل گیا اور امت کے سامنے نئے نئے مسائل پیدا ہونے لگے ۔ عالم اسلام میں بسنے والے مسلمانوں نے مسائل اور استفتاء کے لیے فطری طور پر مستند علماء وفقہاء کی جانب رجوع کرنے کی ضرورت محسوس کی۔ صحابہ میں ایک تعداد ایسی تھی جو مسائل وفتاوی میں شہرت رکھتی تھی جنھیں فقہاء صحابہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ حافظ ابن حزم ظاہری نے “النبذ في أصول الفقه “ میں اور امام ابن القیم نے إعلام الموقعین“ میں ان مجتہدین صحابہ کی تفصیل پیش کی ہے جن کی خدمت میں حاضر ہو کر صحابہ کرام اور تابعین عظائم اپنے دینی مسائل کا حل طلب کیا کرتے تھے ۔

یقیناً صحابہ میں ایک جماعت اجتهاد و فتاوی کی ذمہ داری انجام دیتی تھے؛ لیکن عام طور پر ان کا یہ کام انفرادی ہوا کر تا تھا۔ ان کا کوئی مکتب فکر اور منظم مدرسہ نہیں تھا۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ منظم طور پر فقہ واجتہاد کا سلسلہ کہاں سے شروع ہوتا ہے۔ اس سوال کا جواب دینے کے لیے مورخین لکھتے ہیں کہ سب سے پہلے صحابی جن کو منظم اور اجتماعی انداز سے فقہ وفتاوی کے موضوع پر کام کرنے کا شرف حاصل ہے وہ ہمیں معلم الامة استاذ المسلمين، مجتہد اعظم، حلال المشكلات، خادم رسول، منبع الفقه والفتياء خمارم الرسول، صحابی جلیل سید نا عبد الله

Fiqh o Hadith mein Ulama e Ahnaf ka Maqam

By Allama Zahid Al Kausari

 

Read Online

Download (3MB)

Link 1      Link 2

 

نوازل الفقہ

نوازل الفقہ

نوازل الفقہ نئے فقہی مسائل کا مستند اور مدلل مجموعہ

تالیف: مفتی اختر امام عادل قاسمی

جلد: 1

عصر حاضر میں اسلامی قانون کی معنویت۔ تقلید نقل و عقل کی روشنی میں۔ فقہ مذہبی اور فقہ مقارن۔ مشاجرات صحابہ اور اہل سنت۔ ائمہ مجتہدین کے فقہی اختلافات۔ دوسرے مسلک فقہی پر عمل اور فتوی۔ فقہ اسلامی میں ضرورت و حاجت۔ اعمال میں دائیں اور بائیں کا شرعی معیار

جلد: 2

مسائل زکوۃ نئے حالات کے تناظر میں۔ نصاب زکوۃ میں اصل معیار سونا یا چاندی۔ مدات زکوۃ کی معنویت۔ مدارس میں اموال زکوۃ کا استعمال۔ اسلام کا نظام عشر خراج اور اراضی ہند و پاک۔ مسائل رؤیت ہلال۔ روزہ میں خون دینا۔ منی و مزدلفہ میں قصر و اتمام۔ رمی جمار کے اوقات۔ اجتماعی قربانی بعض مسائل۔

جلد: 3

حرمت مصاہرت۔ ولایت نکاح۔ شریعت میں کفاءت کی حقیقت۔ جبری شادی۔ نکاح کے وقت شرط لگانا۔ طلاق اور اس سے پیدا ہونے والے سماجی مسائل۔ ایک مجلس کی تین طلاق۔ نشہ میں طلاق۔ طلاق اکراہ، طلاق سکران اور تین طلاق پر بعض منحرافانہ خیالات کا جائزہ۔

جلد: 4

غیر اسلامی ممالک میں عقود فاسدہ۔ انٹرنیٹ اور جدید مواصلاتی نظام کے ذریعہ عقود و معاملات۔ باغات کے پھلوں کی خرید و فروخت۔ پانی کے اندر مچھلیوں کی خرید و فروخت۔ عصر حاضر میں حقوق کا تصور اور کاروبار۔ قبضہ کی حقیقت۔ قسطوں پر زمین کی خرید و فروخت کا کاروبار۔ عقد استصناع تحقیق و تطبیق۔ غذائی مصنوعات میں حلت و حرمت کے اصول۔ قلب ماہیت، معیار اور مسائل۔ سکہ اور کرنسی نوٹ۔ والد کے ساتھ کاروباری شرکت۔ کمپنی میں سرمایہ کاری۔ مال حرام سے متعلق اہم مسائل۔ ایکسپورٹ اور امپورٹ کے مسائل و احکام۔ خواتین کی ملازمت۔ بعض سرکاری و غیر سرکاری ملازمتیں۔ جانور کو ادھیا، پوسیا پر دینا۔ طویل مدتی کرایہ اور دکانوں میں حق وراثت۔ کرایہ داری میں ڈپازٹ۔ موبائل اپلیکیشن کے ذریعے گاڑیوں کی بکنگ۔ مالیاتی اسکیموں کے شرعی احکام۔ کاروبار کی تشہیر اور اشتہارات کا کاروبار۔ فرنچائز کا شرعی حکم۔ عقد صیانت یعنی سروس کنٹریکٹ۔ مروجہ انشورنس یا بیمہ۔ اسلام کا نظام تکافل، اسلامی انشورنس۔ میڈیکل انشورنس۔ ہندوستان میں غیر سودی بینکاری۔ تورق یعنی ادھار خرید کر کم قیمت میں نقد فروخت کرنا۔ جی ایس ٹی چند مسائل۔

جلد: 5

خواتین کی اعلی دینی و عصری تعلیم۔ مشترکہ خاندانی نظام۔ ماحولیاتی آلودگی۔ جانوروں کے حقوق اور احکام۔ تشبہ کی حقیقت اور مسائل۔ طبی اخلاقیات۔ کرونا وبا۔ یوتھینزیا کا شرعی حکم۔ موت کی حقیقت۔ سر پر بالوں کی افزائش و زیبائش۔ مصنوعی طریقہ تولید سے ثبوت نسب۔ مشینی ذبیحہ۔ جینیٹک سائنس شرعی مسائل۔ جدید ذرائع ابلاغ۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی۔

جلد: 6

اسلام میں سیاست۔ اسلام امن و سلامتی کا مذہب۔ اسلامی نظام حکومت۔ انسان کی شہریت کا مسئلہ۔ اسلامی قانون جنگ۔ اسلامی حکومت میں غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق۔ اہل کتاب سے متعلق بعض احکام۔ غیر مسلم اقلیت، عہد فاروقی کے بعض قوانین۔ قید کی سزا اور قیدیوں کے حقوق و مسائل۔ مالی جرمانہ شرعی حکم۔ بین مذہبی مذاکرات۔ بین الاقوامی تعلقات۔ غیر مسلم ملکوں میں مسلم اقلیت کے مسائل۔ غیر مسلم ممالک میں نظام امارت شرعیہ۔ غیر اسلامی ملک میں نظام قضا۔ جمہوری انتخابات۔ غیر مسلموں کے ساتھ سماجی تعلقات

Nawazil ul Fiqh

By Mufti Akhtar Imam Adil

Read Online

Vol 01      Vol 02      Vol 03

Vol 04      Vol 05      Vol 06

Download Link 1

Vol 01 (3MB)     Vol 02 (3MB)

Vol 03 (3MB)     Vol 04 (6MB)

Vol 05 (5MB)     Vol 06 (4MB)

Download Link 2

Vol 01 (3MB)     Vol 02 (3MB)

Vol 03 (3MB)     Vol 04 (6MB)

Vol 05 (5MB)     Vol 06 (4MB)

حرف آغاز

الحمد لله رب العالمين والصلوة والسلام على سيدنا محمد امام المرسلين! اما بعد

یہ کتاب جو آپ کے ہاتھوں میں ہے ، نئے فقہی موضوعات و مسائل پر میرے لکھے گئے مضامین و تحریرات کا منتخب مجموعہ ہے، جو میں نے فقہی سیمیناروں اور اجتماعات کے لئے یاد یگر مواقع پر لکھے تھے ، ان میں مسائل کی تصویر بھی ہے، تحقیق و تجزیہ بھی، مختلف حالات پر ان کی تطبیق بھی ہے، اور آخر میں نتائج بحث بھی، اکثر مسائل میں ہمارے معتبر فقہی اداروں کے فیصلے بھی شامل کئے گئے ہیں، تا کہ محققین کے علاوہ اصحاب افتاء اور عام مسلمانوں کے لئے بھی یہ کتاب مفید ثابت ہو اور نئے مسائل میں پورے اعتماد کے ساتھ اس کو فقہ و فتاوی کا ماخذ بنایا جا سکے۔ 

فقہی مسائل پر میرے لکھنے کی سرگذشت

نئے فقہی مسائل پر میرے لکھنے کا سلسلہ ۱۹۸۹ء سے شروع ہوا، شعبہ افتاء سے فراغت کے بعد میں اس وقت دار العلوم دیوبند میں معین المدرس تھا، ایک دن حضرت الاستاذ مولانا مفتی محمد ظفیر الدین مفتاحی (جن کے پاس میں نے فتویٰ نویسی کی مشق کی تھی) کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ایک سوالنامہ میری طرف بڑھاتے ہوئے فرمایا کہ اس کا جواب تیار کرنا ہے۔۔۔۔۔۔ حضرت مفتی صاحب مجھ سے اس طرح کے کام لیتے رہتے تھے ، ایک بار علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کا پرچہ سوالات مجھ سے بنوایا، وہ تصوف واخلاق کی مشہور کتاب “الرسالة القشیریۃ کا پرچہ تھا، جو وہاں شعبہ دینیات میں داخل تھی، میرے لئے یہ بالکل نامانوس اور اجنبی کتاب تھی، لیکن میں نے حکم کی تعمیل کی اور اللہ پاک نے مشکل آسان فرمادی۔۔۔ اسی طرح مفتی صاحب کے ترتیب فتاویٰ کے کام میں بھی کچھ دنوں میں شریک رہا تھا۔

پہلا فقہی مقاله

میں نے سوالنامہ پر نظر ڈالی تو یہ اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کی طرف سے آیا تھا، اور مشہور و معروف عالم وفقیہ حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی اس کے داعی اور روح رواں تھے ، جن کی زیارت سے اس وقت تک میں محروم تھا، ان کا ایک عالمی فقہی سیمینار چند ماہ قبل دہلی میں ہو چکا تھا، جس کی گونج پورے ملک میں سنائی دے رہی تھی ، ہندستان میں وہ اپنی نوعیت کا پہلا سیمینار تھا، خاص طور پر علماء کے حلقہ میں یہ ایک حیرت انگیز قدم تھا، اپنے اغراض و اہداف کے اعتبار سے بھی ، اور حسن انتظام اور معیار کے لحاظ سے بھی ،۔۔۔۔ اس سے ایک سال قبل قاضی صاحب کے تحقیقی و دستاویزی مجلہ بحث و نظر کی بھی شہرت سنی تھی ، اور غالباً مفتی صاحب کے پاس ہی اس کا کوئی شمارہ دیکھنے کا اتفاق ہو ا تھا، یہ بھی اپنی نوعیت کا ہندستان میں واحد رسالہ تھا جو اپنے و تحقیقی مضامین اور حسن طباعت کے لحاظ سے بلند معیار کا حامل تھا، اور بظاہر خشک علمی موضوعات کے باوجود ہزاروں اہل علم اس کے خریدار تھے ، اور کہنا چاہئے کہ اسی رسالہ نے اولاً فقہ اکیڈمی اور فقہی سیمینار کی زمین تیار کی۔۔۔ غرض حضرت قاضی صاحب کی شہرت و عظمت سے میرے کان آشنا تھے ، اور ان سے ملنے کا اشتیاق بھی تھا، سیمینار کی اطلاع ملی تو یہ آتش شوق بھڑک اٹھی ، اور میں حضرت مفتی صاحب کے حکم کی تعمیل کے لئے راضی ہو گیا، سوالنامہ کئی موضوعات پر مشتمل تھا، کرنسی نوٹ کا مسئلہ مجھے دیا گیا، یہ موضوع میرے لئے بالکل نیا تھا، شعبہ افتا کی طالب علمی کے دوران کبھی اس مسئلہ کو پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا تھا، اور نہ یہ ہنر معلوم تھا کہ نئے مسئلہ کو قدیم کتب فقہ سے کیسے حل کیا جاتا ہے ؟ قدیم کتب فقہ میں بھی میرا امبلغ علمی شامی اور عالمگیری سے آگے نہیں تھا، سوالنامہ کے اندر موجودہ معاشی پس منظر میں جس طرح نئے گوشے ابھارے گئے تھے ، اس غریب طالب علم کو ان کی ہوا بھی نہیں لگی تھی، سوالنامہ کو شوق کے ہاتھوں مفتی صاحب سے لے عالمی تو لیا تھا، لیکن اندر کی مشکلات کا اندازہ نہیں تھا، علم و تحقیق کی اس وادی میں قدم رکھنا آسان نہیں تھا۔

یہ قدم قدم بلائیں یہ سواد کوئے جاناں

وہ یہیں سے لوٹ جائے جسے زندگی ہو پیاری

لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری، اور تدریس کے علاوہ باقی سارا وقت کتب خانہ میں گزار کر صرف پندرہ دن کے اندر میں نے اپنا پہلا فقہی مقالہ تیار کر لیا ، جس کا عنوان تھا: “کرنسی نوٹ کا شرعی حکم “مفتی صاحب نے تو مجھے صرف حوالے اور مواد نکالنے اور مختصر جواب لکھنے کا حکم دیا تھا، کوئی باقاعدہ مقالہ لکھنے کی ذمہ داری نہیں دی تھی، لیکن میرے شوق کے قدم رکے نہیں اور منزل پر پہونچ کر ہی میں نے دم لیا۔ تمہاری راہ میں چلنے کی ہے خوشی ایسی کہ ساتھ نقش قدم بھی اچھل اچھل کے چلے میں نے مقالہ مفتی صاحب کو پیش کیا تو وہ بے حد مسرور ہوئے، پھر میں نے وہ مقالہ بغیر کسی پیشگی اجازت و اطلاع کے دبلی اکیڈمی کے دفتر بھی بھیج دیا، یہی مقالہ بعد میں حضرت قاضی صاحب سے تعارف کا ذریعہ بنا۔

فقہی سیمینار میں پہلی شرکت

جب سیمینار کے دن قریب آئے تو حضرت مفتی صاحب نے خود ہی بحیثیت رفیق سفر ساتھ چلنے کی پیش کش فرمائی ، اس طرح یہ فقیر بے نوا پہلی بار خادمانہ حیثیت سے دوسرے فقہی سیمینار (منعقدہ دہلی ) میں شریک ہوا، اور قاضی صاحب کی پہلی زیارت اسی موقعہ پر نصیب ہوئی اور ان کے بے پناہ علم و بصیرت ، بے نظیر قوت استدلال، اور شفقت و اخلاق کریمانہ سے بے حد متاثر ہوا، میر امقالہ بھی پروگرام میں شامل تھا اور مفتی صاحب کو یہ دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی تھی ، اور گو کہ میں پیشگی دعوت کے بغیر حاضر ہوا تھا، لیکن دیگر

یہ بھی پڑھیں: درجہ سابعہ اردو شروحات

اجتہاد اور تقلید کی بے مثال تحقیق

اجتہاد اور تقلید کی بے مثال تحقیق

تالیف: مولانا محمد ادریس کاندہلوی

Ijtihad aur Taqleed ki Be Misal Tahqiq

By Maulana Muhammad Idrees Kandhalvi

Read Online

Download (2MB)

Link 1      Link 2

 

 

رسالہ اہل السنت و الجماعت

رسالہ اہل السنت و الجماعت

اھل سنت والجماعت کا تعارف اور عقائد

Risala Ahlus Sunnat wal Jamaat

By Allama Syed Sulaiman Nadwi

Read Online

Download (1MB)

Link 1      Link 2

الیواقیت الغالیۃ

الیواقیت الغالیۃ

اليواقيت الغالية فى تحقيق و تخريج الاحاديث العالية

احادیث نبویہ کی تحقیق و تخریج اور نادر مباحث علمیہ کا قیمتی مجموعہ

از مولانا محمد یونس جونپوری

Al Yawaqit ul Ghaliyah

By Maulana Muhammad Yunus Jaunpuri

Read Online

Vol 01      Vol 02      Vol 03

 Vol 04

Download Link 1

Vol 01 (6MB)     Vol 02 (7MB)

Vol 03 (4MB)     Vol 04 (4MB)

Download Link 2

Vol 01 (6MB)     Vol 02 (7MB)

Vol 03 (4MB)     Vol 04 (4MB)

 

 

نظر طحاوی

نظر طحاوی

تنقیح اللآلی فی تحقیق نظر الطحاوی – اختلافی مسائل پر نظر طحاوی

 

Nazar e Tahawi

By Maulana Muhammad Shafiq ur Rehman

Read Online

Download (4MB)

Link 1     Link 2

 

 

عقل اور مذہب اسلام

عقل اور مذہب اسلام

عقل اور مذہب اسلام

جس میں مذہب اسلام کا عقل سلیم کے مطابق ہونا واضح اور روشن دلائل سے بیان کیا گیا ہے۔

تالیف: مولانا محمد ادریس کاندہلوی

پیش لفظ

شيخ الهند اكيدني

حضرت مولانامفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب دامت برکاتہم مہتمم دارالعلوم دیوبند

علوم دینیہ کی تعلیم واشاعت علمائے کرام کی اہم ذمہ داری ہے ؛ علماء اپنی اس ذمہ داری کی ادائیگی میں ہمیشہ سرگرم رہے ہیں، دار العلوم دیو بند کے قیام کے مقاصد میں تعلیم و تربیت اور درس و تدریس کے ساتھ ساتھ زبان و قلم کے ذریعہ علوم دینیہ اور اسلامی تعلیمات کی اشاعت کو بھی اہمیت حاصل رہی ہے، اسی کا نتیجہ ہے کہ دارالعلوم کے فضلاء نے دینی و اسلامی موضوعات پر حالات کے تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے قرآن وحدیث، فقہ و تفسیر، سیرت و عقائد، تاریخ و تذکرہ اور تصوف و سلوک وغیرہ ہر ہر عنوان پر وقیع اور بصیرت افروز تصانیف تیار کی ہیں، چناں چہ دار العلوم دیو بند میں معیاری علمی لٹریچر کی نشر و اشاعت اور اکابر کے علوم و افکار کی تحقیق و ترویج کے مقصد سے شیخ الہندا اکیڈمی کے نام سے ایک شعبہ قائم کیا گیا، جس میں اب تک ساٹھ سے زائد معیاری علمی وتحقیقی کتا بیں شائع کی جا چکی ہیں۔ سال گذشتہ ہمارے ملک ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن ہوا، تو تعلیمی نظام کے تعطل کی وجہ سے فیصلہ لیا گیا کہ دارالعلوم کے اساتذہ سے حسب ذوق و صلاحیت مختلف علمی کام لیے جائیں، اسی مقصد سے چند اساتذہ کرام پر مشتمل تحقیق و تالیف و ترجمہ کمیٹی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی نے غور و خوض اور صلاح ومشورہ کے بعد مختلف قدیم کتابوں کی نئے انداز پر ترتیب تسہیل و تحقیق، اور حسب ضرورت نئے عناوین پر لٹریچر کی تیاری کا نظام بنایا، اس کے بعد اساتذہ کرام نے حسب ذوق کاموں کا انتخاب کیا؛ چنانچہ بعض اساتذہ نے کو قدیم کتابوں کی تحقیق و تسہیل کا کام کیا اور بعض نے حالات حاضرہ کے تقاضوں سے ہم آہنگ اور معاصر ذہن کے شکوک و شبہات کا ازالہ کرنے کے مقصد سے متعدد جدید عناوین پر لٹریچر تیار کرنے کا بیڑا اٹھایا، اس طرح تقریبا چالیس نئے عناوین پر کام ہوا جن میں ضروری اور حساس عنوانات بھی شامل ہیں، اسی کے ساتھ اکا بر علمائے دیوبند کی تقریبا نہیں کتابوں کو تسہیل و تحقیق کر کے اشاعت کرنے کا منصوبہ زیر عمل آیا۔

زیر نظر کتاب عقل اور مذہب اسلام مؤلفہ حضرت مولانا محمد ادریس صاحب کاندھلوی رحمہ اللہ علیہ ، جس پر مولانا عبد الحمید یوسف قاسمی نے سہیل و تحقیق کا کام کیا ہے؟ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، راقم نے اس پر نظر ثانی کرلی ہے، ضروری کاروائی اور نظر ثانی کے مراحل سے گذرنے کے بعد اس کو شیخ الہندا کیڈمی سے شائع کیا جا رہا ہے۔ اس موقع سے حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصور پوری رحمہ اللہ معاون مہتم دارالعلوم دیوبند کا ذکر کرنا بھی ضروری معلوم ہوتا ہے، موصوف تحقیق و تالیف کمیٹی کے نگراں تھے اور کمیٹی کے امور سے دلچسپی رکھتے تھے، افسوس اس سلسلہ کی کوئی بھی کاوش منظر عام پر آنے سے قبل ہی جوار رحمت میں چلے گئے، اللہ تعالیٰ مغفرت فرما کر درجات بلند فرمائے ۔ آمین اخیر میں تحقیق و تألیف کمیٹی کے اراکین اور کمیٹی کے کنویز جناب مولانا عمران اللہ صاحب استاذ دار العلوم دیو بند کا ذکر بھی ضروری ہے کہ ان کی دلچسپی اور محنت سے یہ کام پایہ تکمیل کو پہنچا اس کے لیے وہ شکریہ کے مستحق ہیں۔ جزاھم اللہ خیر الجزاء! اللہ تعالی ان کوششوں کو قبول فرما ئیں اور امت مسلمہ کے لیے اس کتاب کو مفید بنائیں ۔ آمین

و آخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين !

ابوالقاسم نعمانی مہتمم دارالعلوم دیوبند

۲۲ ذیقعده ۱۴۴۲ ھ = ۴ جولائی ۲۰۲۱ء

حرف اوّلیں

شيخ الهند اكيڈمى

اسلام ایک دین کامل اور مکمل دستور حیات ہے، انسانی زندگی سے متعلق اس میں واضح ہدایات و تعلیمات موجود ہیں قیامت تک دنیا میں رونما ہونے والے انقلابات، انسانی زندگی کے مسائل، پیچیدگیوں اور دشواریوں کوحل کرنے کی اس میں صلاحیت پائی جاتی ہے اسلامی تعلیمات کی انصاف پسندی، مساوات و اعتدال اور معقولیت کی وجہ سے اسلام اپنے اندر بے پناہ کشش رکھتا ہے یہی وجہ ہے کہ بہت تھوڑی مدت میں اس نے غیر معمولی انقلاب بر پا کر ڈالا، کہ انسانی جسم تو اس کے مطیع و پابند ہوئے ہی قلوب واذہان بھی حقانیت

اسلام کو تسلیم کیے بغیر نہ رہ سکے اور پوری دنیا میں اسلام کے زمزمے بلند ہونے لگے۔ پھر جب دنیا میں فلسفہ اور عقل پسندی کا زور بڑھا، ہر چیز اور ہر عمل میں عقل کے ذریعہ ترجیح متعین کرنے والا طبقہ ظاہر ہوا تو اس طبقہ نے اسلام کے احکام و عبادات میں بھی عقل کی میزان قائم کرنی شروع کر دی، وہ احکام اسلام کو عقل پر پر کھتے ، اگر کوئی حکم عقل کے دائرہ میں ہوتا اس کی حکمت سمجھ میں آتی تو اس کو تسلیم کرتے ورنہ ترک کر دیتے ، یہ کتنی عجیب بات تھی کہ بند نے اپنی ناقص عقل و فہم سے خدائی احکام کو پرکھنے لگیں یہ انداز فکر اور نظریہ ہر زمانے میں کسی نہ کسی تعداد میں باقی رہا، جس سے سادہ لوح عوام کے ذہنوں میں شکوک وشبہات پیدا ہوتے، انھیں حالات کے پیش نظر علماء نے اس موضوع پر قلم اٹھایا اور متعدد کتابیں تصنیف کیں، علمائے متقدمین میں سے حضرت امام غزالی علیہ الرحمہ، حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ، حضرت مولانا اشرف علی تھانوی علیہ الرحمہ نے اس سلسلہ میں قابل قدر خدمات انجام دیں۔

توازن و اعتدال اسلام کی خوبی ہے اور اس سلسلے میں اعتدال ہی ملحوظ رکھا گیا، شریعت کے عام ظاہری احکام کے متعلق عقل کے استعمال سے منع نہیں کیا گیا؛ بلکہ قرآن ت سے فقہی احکام عقل کو استعمال کر کے ہی ترتیب دیئے گئے ہیں ، لیکن جن احکام و عقائد کی بنیاد کو جاننے سے عقل عاجز ہو جاتی ہے اور ان تک عقل کی رسائی ممکن نہیں ہوتی، تو ان کو عقل کے ذریعہ نہیں سمجھا جاسکتا، ان کو خالق کا ئنات نے اپنے مخصوص بندوں کے ذریعہ انسانوں تک پہنچایا، ایسے امور میں عقل کے استعمال سے منع کیا گیا ہے، ان پر اعتمادو اعتبار کے لیے قرآن و احادیث میں اُن کا مذکور ہونا کافی ہے، پھر ہر عقل متفاوت بھی ہوتی ہے لہذا اگر کسی کی سمجھ میں کسی حکم کی حکمت نہ آئے اور اس بنا پر وہ اس کو ماننے سے انکار کر دے تو ایسے شخص کو احمق اور دیوانہ ہی کہا جائے گا؛ کیوں کہ ہر حکم کی حکمت کا ہر انسان کی عقل و فہم میں آنا ضروری نہیں ؛ اس لیے ہر انسان کو مذہب اسلام کے عقائد واحکام میں عقلی گھوڑے دوڑانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اس سلسلہ میں درست اور متعدل طریق سمجھانے کے لیے زیر نظر کتاب عقل اور مذہب اسلام تحریر کی گئی ہے، حضرت مولانا محمد ادریس صاحب کاندھلوی رحمہ اللہ نے عقل اور نقل کے تعارض کی صورتیں، عقل کی حقیقت اور اس کی تعریف، عقل کا مقام، عقل اور علم میں فرق ، عقل، روح اور نفس میں فرق، عقل کامل، مذہب سے نفرت کی وجہ ، شریعت کا کوئی مسئلہ عقل کے خلاف نہیں، نبوت کی ضرورت، لامذہبوں کا مذہب، عقل سلیم کا فتوی جیسے عناوین پر مشتمل یہ کتاب ترتیب دی جس میں اسلام کا عقل سلیم سے مطابق ہونا واضح اور روشن دلائل سے ثابت کیا گیا ہے، عنوان مذکورہ بالا پر یہ کتاب آسان اور عمدہ پیرائے میں ہونے کی وجہ سے کافی مقبول ہوئی۔ سال گذشتہ جب دار العلوم میں تعلیمی نظام موقوف ہوا اور کرونا بیماری کے سبب ساری سرگرمیاں معطل ہوگئیں، تو ارباب انتظام نے تحریری تصنیفی عمل کو جاری رکھنے کے لیے تحقیق و تالیف کمیٹی تشکیل دی جس کی ذمہ داری احقر کے کاندھوں پر ڈالی گئی، اولا کیٹی نے کام کا خاکہ تیار کر کے اسا تذہ کرام کی خدمت میں ارسال کیا، اس موقع پر جناب مولانا عبدالحمید یوسف قاسمی استاذ دارالعلوم دیوبند نے کتاب مذکور عقل اور مذہب اسلام کرمنتخب کیا، اور پوری دلچپسی محنت و توجہ کے ساتھ حواشی و عناوین کے اضافے ، رموز املا کی رعایت کے ساتھ تحقیق و تسہیل کام مکمل کر دیا، کمیٹی کے مشورے سے حضرت مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی صاحب مہتم دار العلوم دیو بند نے نظر ثانی فرمائی، حضرت مہتمم صاحب کی نظر ثانی اور کمیٹی کی کارروائی کے بعد اب یہ کتاب شیخ الہندا کیڈمی سے شائع کی جارہی ہے۔ ابھی تحقیق و تالیف کمیٹی کے تحت جاری تصنیفی وتحقیقی عمل کے نتائج منظر عام پر نہیں آسکے تھے بعض کتابیں اور رسائل تکمیل و نظر ثانی کے بعد کتابت و طباعت کے مرحلے میں ہی تھیں کہ استاذ محترم اور تحقیق و تالیف کمیٹی کے نگراں حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصور پوری دنیائے فانی سے رخصت ہو گئے تحقیق و تالیف کمیٹی کے امور سے حضرت والا کو خاصی دلچسپی تھی ، اس کاوش کے منظر عام پر آنے سے حضرت والا کو بہت خوشی ہوتی اللہ تعالیٰ اُن کے درجات بلند فرمائے۔ آمین اس موقع سے حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب مہتم دارالعلوم دیوبند، اور اراکین کمیٹی حضرت مولانامحمد سلمان صاحب بجنوری، حضرت مولانامحمد ساجد صاحب ہر دوئی، حضرت مولانا عارف جمیل صاحب مبارکپوری اساتذہ دارالعلوم دیوبند کی خدمت میں کلماتِ تشکر پیش ہیں اور ساتھ ہی مولانا عبدالحمید یوسف قاسمی کا شکر یہ ادا کرنا ضروری ہے کہ موصوف نے تسہیل و تحشیہ سے اس کتاب کو مزین کیا۔ جزاهم الله احسن الجزاء اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس سلسلہ کو خیر کا ذریعہ بنائے اور اس کتاب کو نافع بنائے ۔ آمین

عمران اللہ قاسمی

کنویز تحقیق و تالیف کمیٹی ونگراں شیخ الہند اکیڈمی دارالعلوم دیوبند

۲۴ ذیقعده ۱۴۴۲ ھ = ۶ جولائی ۲۰۲۱ء

Aqal Aur Mazhab e Islam

By Maulana Muhammad Idrees Kandhalvi

Read Online

 

Download (2MB)

Link 1      Link 2

 

 

یونانی ٹریس میٹلز

یونانی ٹریس میٹلز

حکیم قاضی ایم اے خالد

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ن وَالْقَلَمِ وَ مَا يَسْطُرُونَ

جدید میڈیکل سائنس میں انسانی جسم کے لیے یونانی ٹریس میٹلز کی افادیت انیسویں صدی میں بیچانی گئی اور ان کو انسانی جسم کے لیے جزول ینفک قرار دیا گیا۔

جبکہ ٹریس میٹلز کی افادیت کا اندازہ اور اس کا استعمال طب یونانی طریقہ علاج میں صدیوں سے ہوتا چلا آرہا ہے ۔ اٹامک ابزار پیشن سپیکٹرم کی ایجاد نے باندہ تھیں اور جب میں انقلاب بر پا کر دیا۔

یونانی ٹریس میٹلز

طب یونانی میں ٹریس میٹلز کو معدنی کشتہ جات کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔ انسانی جسم میں زمیں میلہ کی انتہائی قلیل مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔ یٹریس میٹلز جن کو قلیل دھاتی مرکبات کے نام سے بھی منسوب کیا جا سکتا ہے، حیاتین سے بھی زیادہ اہمیت کے حامل ہیں ۔ یہ قبیل دھاتی مرکبات انسانی جسم میں تیار نہیں ہوتے بلکہ ان کا تمام تر انحصار بیرونی ذرائع پر ہوتا ہے۔ مثلاً خوراک مشروبات ادویاتی مرکبات وغیر ، میلوں دھاتی مرکبات کو ٹریس میٹلز کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے اور ان کی تعداد وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی ہے۔

قرآن مجید میں ارشاد خداوندی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا‘۔ (فاطر ا: ۳) یہ اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ زمین میں پائے جانے والے تمام معدنی مرکبات انسانی جسم کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ ان کی مقدار خواہ کم ہو یازیادہ ، انسانی جسم کی نشو ونما ان کے بغیر نہیں ہوسکتی۔ بعض رھائی مرکبات مثلا کسی شیم اور فاسفورس دانتوں اور ہڈیوں کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ کچھ دھاتی مرکبات عمل انگیز کے طور پر انسانی جسم میں میٹا بولک عوامل میں کام کرتے ہیں۔ کچھ دھاتی مرکبات جراثیم کش کام سر انجام دیتے ہیں، جیسے سونا، چاندی وغیرہ ۔ بعض مائع کے توازن کو برقرار رکھتے ہیں جیسے پوٹاشیم میگنیشیم، سوڈیم وغیرہ۔

انسانی جسم میں اوسطاسات ہونھ دھاتی مرکبات پائے جاتے ہیں۔ جدید تحقیقات کی روشنی میں قلیل دھاتی مرکبات کی اہمیت دن بدن بڑھتی چلی جارہی ہے ۔ یہ قلیل دھاتی مرکبات بھی اتنی ہی اہمیت کے حامل ہیں جتنا کہ دوسرے مرکبات ۔ ان کی مقدار کوئی اہمیت نہیں رکھتی اگر جسم کو کسی دھاتی مرکب کی انتہائی قلیل مقدار کی ضرورت ہو اور وہ میسر نہ آئے تو انسانی جسم اپنا نارمل کام سر انجام نہیں دے سکتا۔ لہذا ان کی بہت تھوڑی مقدار بھی بہت بڑی اہمیت کی حامل ہو سکتی ہے۔

unani trace metals

Read Online

Download PDF

پورن ایڈکشن

پورن ایڈکشن (خطرات، اسباب، چھٹکارا)

عرفان احمد

تنبیه

یہ کتاب 18 برس یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے ہے۔ اس میں کسی کے ذاتی اور انفرادی سوالات کا جواب نہیں دیا گیا ہے اور نہ یہ کتاب کسی تھیراپی (علاج) کا متبادل ہے۔ اس کتاب کا مقصد پورن ایڈکشن سے چھٹکارے کے لیے ان نو جوانوں اور پختہ کار افراد کی رہنمائی کرتا ہے جو پورن کے تباہ کن اثرات سے بچنا اور پورن سے آزاد زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ یہ کتاب ان والدین کے لیے بھی ایک اچھی گائیڈ بک ثابت ہو سکتی ہے جو اپنے بچوں کو پورن کے سیلاب سے محفوظ رکھنے کے لیے موثر لائحہ عمل کی تلاش میں ہیں۔

عرض ناشر

آپ سوشل میڈیا اٹھالیجیے، آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ اردو کی مختلف ویب سائٹس پر وہی مضامین اور بلاگز زیادہ پڑھے جاتے ہیں جن میں سیکس کا تذکرہ ہو: خواہ وہ اجتماعی زیادتی کا معاملہ ہو یا لڑکی کے اپنے آشنا کے ساتھ گھر سے بھاگنے کا قصہ، مرکز توجہ Sex ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ناظرین و قارئین کا ذوق ہے۔ بلاگز لکھنے والے اور ویڈیوز بنانے والے یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ ہم اگر اپنے مواد میں سیکس کا تڑکا لگا ئیں گے تو زیادہ لوگ آئیں گے اور ہمیں زیادہ پیسہ ملے گا۔

دیگر نشوں مثلاً ہیروئن، آئس، افیم، الکحل وغیرہ کی طرح پورن ایڈکشن بھی ایک نشہ ہے۔ جیسے دیگر چیزوں کی لت آدمی کو لگ جاتی ہے، ایسے ہی پورن (Porn) کی لت بھی لگ جاتی ہے اور وہ شخص Porn addiction میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ چنانچہ جیسے دیگر نشوں میں مبتلا افراد قابل رحم ہیں کہ ان کا ہاتھ پکڑ کر ان کا علاج کرایا اور انہیں اس لت سے چھٹکارا دلایا جائے، اسی طرح پورن ایڈکشن میں مبتلا لوگ بھی رحم اور توجہ کے طالب ہیں کہ سمجھ دار اور باشعور افراد اس جانب آئیں اور ان کا ہاتھ پکڑ کر انہیں اس لت سے دور کر دیں۔

پورن ایڈکشن کوئی معمولی لت نہیں ؛ اس سے دین اور دنیا دونوں تباہ ہو جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ پورن ایڈکشن کی وجہ کیا ہے؟ غور کیجیے کہ چھ سات برس کے بچے کو یہ لت نہیں ہوگی، کیوں کہ اس کے اندر یہ خواہش اور طلب ہی نہیں ۔ لہذا، اسے یہ بیماری نہیں ہوگی۔ دراصل جنس کی بھوک (Sexual desire) بالکل ایسی ہی ایک بھوک ہے جیسے جسمانی بھوک ہے۔ ہمیں جب بھوک لگتی ہے تو ہمارے اندر کھانا کھانے کی طلب پیدا ہوتی ہے اور ہم پوری کوشش کرتے ہیں کہ جلد از جلد یہ بھوک مٹائی جائے۔ ایسے ہی انسان ایک عمر میں جنسی بھوک میں ایسا مبتلا ہوتا ہے کہ اسے کوئی بیان، کوئی خوف کوئی تحریر متاثر نہیں کر پاتی۔ ہر شئے اس کے لیے بے اثر ہو جاتی ہے۔

پورن ایڈکشن

اصل سوال یہ نہیں کہ کون اس کا ذمے دار ہے، قابل غور پہلو یہ ہے کہ اس سے نمٹا کیسے جائے؟ کیوں کہ پورن ایک سونامی کی طرح پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔ یہ صرف مسلم معاشرے کا مسئلہ ہی نہیں، مغرب بھی اس سے شدید متاثر ہے۔ بیماری جو بھی ہو، اس کے علاج کا پہلا قدم یہ ہے کہ اسے بیماری تسلیم کیا جائے۔ اس کے بعد ، اگلا کام اس بیماری کا علاج کرنا ہے۔ مغرب میں اس موضوع پر کئی ادارے غیر تجارتی اور غیر کاروباری بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔ مختلف دورانیوں کے کورسز کروائے جاتے ہیں۔ ماہرین نفسیات، کاونسلرز اور کوچز انفرادی طور پر پورن ایڈکشن میں مبتلا افراد کی ماہرانہ رہنمائی کرتے ہیں۔

پاکستانی معاشرے میں بھی بدلت عفریت کی طرح پھیل چکی ہے۔ کوئی قانونی یا اخلاقی پابندی بظاہر اس کے آگے بند باندھنے میں کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔ اس پر مستزاد، ہم اس موضوع پر بات کرنے کوبھی تیار نہیں! بھلا بیماری کا علاج اس پر بات کیے بغیر، اس پر غور کیے بغیر کیسے ممکن ہے؟ اسلام چونکہ مکمل ضابطہ حیات پیش کرتا ہے، اس لیے آپ دیکھیں گے کہ اسلام میں اگر عبادات کے احکام وضاحت سے موجود ہیں تو سیکس کی ضرورت پوری کرنے کے لیے بھی تفصیلی اصول وضوابط بیان کر دیئے گئے ہیں، حتی کہ میاں بیوی کے درمیان پوشیدہ تعلق کی چھوٹی چھوٹی باتیں تک بتائی گئی ہیں اور ہر موقعے کی دعاؤں کی بھی تعلیم دی گئی ہے۔

اس کتاب کا بنیادی مقصد پورن ایڈکشن کے بڑھتے ہوئے مسئلے پر بات کرنا، اسے سنجیدہ اور عقلی بنیادوں پر سمجھنا، اور خود کو اور اپنی نسلوں کو اس سونامی سے بچانے کے لیے عملی تدابیر بتاتا ہے۔

جو لوگ پورن کے چنگل میں پھنے ہوئے ہیں ۔ ان کی عمر چاہے کچھ بھی ہو ان کے لیے اس جال سے نکلنا آسان نہیں۔ بعض افراد کو اس میں کئی کئی سال لگ جاتے ہیں۔ لیکن، جولوگ پختہ عزم کے ساتھ پورن سے نجات کے لیے کام کرتے ہیں، اللہ کے فضل اور توفیق سے وہ اس سے مکمل نجات حاصل کر لیتے ہیں۔ آپ کی ذمے داری اس کتاب میں دی گئی معلومات کو پڑھنا اور ان تدابیر پر عمل کرنا ہے۔ پورن کی لت (Porn Addiction) اس وقت پوری دنیا میں اتنی عام ہو چکی ہے کہ فطری شرم و جھجک کے باوجود میں نے اس حساس لیکن اہم موضوع پر کام کرنے اور گفتگو پہلی کیشنز سے یہ کتاب شائع کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں عرفان بھائی (سید عرفان احمد ) کا بے حد شکر گزار ہوں کہ انہوں نے پورن ایڈکشن کے موضوع پر تحقیق اور اس کتاب کی تصنیف کا بیڑا اٹھایا؟ اور میرے اس فیصلے کو عملی جامہ پہنتا یا۔ مجھے امید ہے کہ یہ کتاب اس موضوع پر اردو داں طبقے کے لیے بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوگی ، اور وہ اسے دور جدید کی اس خطرناک بیماری سے چھٹکارا پانے میں مفید پائیں گے۔

ذیشان الحسن عثمانی

یکم اگست 2023 ء نیویارک، امریکہ

Porn Addiction (Dangers, Causes, Remedy)

Irfan Ahmed

Read Online

Download PDF

جست یعنی زنک کے مرکبات اور انسانی صحت

جست یعنی زنک کے مرکبات اور انسانی صحت

ڈاکٹر خال محمود جنجوعہ

سائنسی دنیا میں انسانی جسم کے لیے ٹریس مٹیل صدی میں پہچانی گئی اور ان کو انسانی جسم کے لیے جزو لا ینفک قرار دیا گیا۔ آئرن، کیلشیم آیوڈین کی افادیت صدیوں پہلے جانی جاچکی تھی۔ ٹیس میٹل کی افادیت کا اندازہ اور اس کا استعمال طب اسلامی اور مابعد ہومیو پیتھک طریقہ علاج میں صدیوں سے ہو رہا ہے ۔ اٹامک ابزار پیشن سپیکٹرم ABSORPTION SPECTRUM ATOMIC کی ایجاد نے بائیو کیمیکل BIOCHEMICAL اور طب میں انقلاب برپا کر دیا ۔ طب اسلامی میں ٹریس میٹلز کو کشتہ جات کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے ۔ انسانی جسم میں ٹریس میٹلز کی انتہائی قلیل مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ٹریس میٹل جن کو قلیل دھاتی مرکبات کے نام سے بھی منسوب کیا جاسکتا ہے، حیاتین سے بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہیں۔ یہ قلیل دهانی مرکبات انسانی جسم میں تیار نہیں ہوتے بلکہ ان کا تمام تر انحصار بیرونی ذرائع پر ہوتا ہے۔ مثلا خوراک مشروبات و غیره ، تقریباً بیس دھاتی مرکبات کو ٹریس میٹل کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے اور ان کی تعداد وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی ہے۔

قرآن مجید میں ارشاد خداوندی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا اور یہ اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ زمین میں پائے جانے والے تمام معدنی مرکبات انسانی جسم کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ ان کی مقدار خواہ کم ہو یا زیادہ ، انسانی جسم کی نشو ونما ان کے بغیر نہیں ہو سکتی۔ بعض دھاتی مرکبات مثلاً کیلشیم اور فاسفورس دانتوں اور ہڈیوں کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ کچھ دھاتی مرکبات عمل انگیز کے طور پر انسانی جسم میں میٹا بولک METABOLIC عوامل میں کام کرتے ہیں۔ کچھ دھاتی مرکبات جراثیم کش کام سر انجام دیتے ہیں جیسے سونا، چاندی وغیرہ ۔ بعض مائع کے توازن کو برقرار رکھتے ہیں جیسے پوٹاشیم، میگنیشیم سوڈیم وغیرہ۔ انسانی جسم میں اوسطاسات یونڈ دھائی مرکبات پائے جاتے ہیں۔ تحقیق کی روشنی میں قلیل دھاتی مرکبات کی اہمیت دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ یہ قلیل دھاتی مرکبات بھی اتنی ہی اہمیت کے حامل ہیں جتنا کہ دوسرے مرکبات ۔ ان کی مقدار کوئی اہمیت نہیں رکھتی اگر جسم کو کسی دھاتی مرتب کی انتہائی قلیل مقدار کی ضرورت ہو اور وہ میسر نہ آئے تو انسانی جسم اپنا نارمل کام سرانجام نہیں دے سکتا۔ لہذا ان کی بہت تھوڑی مقدار بھی بہت بڑی اہمیت کی حامل ہوسکتی ہے۔ ہومیو پیتھیک کسٹم اسی اصول پر مبنی ہے ۔ آج کل سائنسی دنیا میں ٹریس سٹیل کی اہمیت پر بہت زیادہ تحقیق کا کام ہو رہا ہے اور آئے دن ان کی اہمیت انسانی جسم کے لیے بڑھتی

Zinc Ke Murakbat Aur Insani Sehat

Read Online

Download PDF

اصول طب

قبض کوئی مرض نہیں

قبض کوئی مرض نہیں

قبض کوئی بیماری نہیں

حکیم محمد یاسین چاولہ

پیش لفظ

فرنگی ظاہر طور پر تو اس سر زمین پاک کو خیر باد کہ گیا مگرحقیقت میں اس نے سونے کی اس چڑیا مینی سرزمین پاک کو اپنے نفس ظلم و استبداد سے ذہنی طور پر آزاد نہیں کیا۔ جس کا زندہ ثبوت ہمارے وطن عزیز کے تمام شعبہ جات میں فریگیا نہ نظام کی اجارہ داری ہے۔

سرزمین پاک کے اذہان کو اس قدر اور اس انداز سے مفلوج کیا گیا ہے۔ کہ یہ بیچارے اپنی پستی و گمراہی کے حقیقی اسباب و محرکات کو جانتے ہوئے بھی اپنے حقیقی اور شافی علاج سے چشم پوشی کرتے ہوئے قومی سکون اور عارضی علاج کے لیے برٹش میڈ اور امریکہ میڈ ادویات و نظریات کو استعمال کرنے کے عادی ہوچکے ہیں صبح و شام اپنے اسی پیرو مرشد دفتری کی حذاقت کا دم بھرتے رہنا ان کا معمول زندگی بن چکا ہے ۔ اگر ان کے سینے کوئی اپنا بھائی کام کی بات کیسے تو وہ جاہل اور بیوقوف ( FOOLiSH) جیسے القابات سے نوازا جاتا ہے اور اس کی بات غیر سائنسی یعینی scity جیسے الفاظ کی نذر ہو جاتی ہے۔ عجب بات ہے کہ تمام دنیا میں عقلمند اور قسم قسم کے لوگ صرف اور صرف برطانیہ اور امریکہ میں ہی پیدا ہوتے ہیں عقل کل کا منبع ہی وہ لوگ ہیں۔ جو بات وہ فرمائیں وہ سائنٹیفک (سائنسی ، ہوتی ہے ۔

غذا کس طرح ہضم ہوتی ہے

جو غذا ہم کھاتے ہیں اس کا ہضم بندہ سے شروع ہوتا ہے ۔ لعاب دہن منہ اور دانتوں کی حرکت و دباؤ غذا کی شکل و کیفیات کو بدل کر ہضم کرنے کی ابتدا کر دیتے ہیں۔ جب غذا معدہ میں چلی جاتی ہے تو حسب ضرورت اس میں رطوبت معدی اپنا اثر کرکے اس کو ایک خاص قسم کا کیمیاوی محلول بنا دیتی ہے اور اس کا اکثر حصہ ہضم ہو کر خون میں شامل ہو جاتا ہے اور باقی غذا چھوٹی آنتوں میں اتر جاتی ہے۔ بعد کے فعل وعمل میں تقریبا تین گھنٹے خرچ ہوتے ہیں پھر اس کی رطوبات اور لبلبہ کی رطوبت اور جبر کا صفرا باری باری وقتاً فوقتاً شامل ہو کر اس میں ہضم ہونے کی قوت پیدا کرتے ہیں اسے کیلوس کہتے ہیں اس فعل و عمل میں تقریباً چار پانچ گھنٹے صرف ہوتے ہیں۔ پھر یہ غذا بڑی آنتوں میں اتر جاتی ہے جہاں اس کے ہضم میں تقریبا چار پانچ گھنٹے صرف ہو جاتے ہیں پھر کہیں جا کر غذا مکمل طور پر جگر کے ذریعہ پختہ ہو کر خون میں شریک ہوتی ہے۔ تب خون بنتا ہے لیکن حقیقت میں غذا بھی پوپر سے طور پر ہضم نہیں ہوئی ظاہر میں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ غذا ہضم ہو گئی ہے کیونکہ وہ خون بن جاتی ہے مگر طب قدیم میں صحیح معنوں میں غذا اس وقت تک ہضم نہیں ہوتی جب تک کہ وہ خون سے جدا ہو کرجسم کا حصہ نہ بن جائے غذا کوخون بنے تک اگر گیارہ بارہ گھنٹے

Qabaz koi Marz Nhi

Read Online

Download PDF

حقائق اسلام

حقائق اسلام

پیش لفظ

ہندوستان میں اسلام کے مختلف پہلووں پر اعتراضات کا سلسلہ بہت پرانا ہے۔ لیکن اس میں شدت اس زمانے میں آئی جب انگریزوں نے انیسویں صدی عیسوی میں اپنا اقتدار جمالیا اور ان کے زیر سایہ عیسائی مشنریوں نے تبلیغ عیسائیت کی منصوبہ بند کوششیں شروع کیں۔ اسلام ان کے مقاصد کی تکمیل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ تھا ۔ چناں چہ انہوں نے اسلام پر عیسائیت کی بالا تری دکھانے کے لیے اس کے مختلف پہلووں پر جارحانہ حملے کیے اور اسلام کو ایک خوں آشام ، غیر متمدن اور فرسودہ مذہب ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ اس عہد میں مسلمان بڑے نازک دور سے گزر رہے تھے۔ اقتدار چھن جانے اور انگریزوں کے ہول ناک مظالم کی بنا پر وہ دوں ہمتی ، احساس کم تری اور مرعوبیت کا شکار تھے ۔ ان نازک حالات میں علمائے اسلام نے دفاع اسلام کی عظیم خدمت انجام دی اور حالات کی پروا کیے بغیر اسلام پر عیسائی مشنریوں کے اعتراضات کا منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے ان سے زبانی بھی مناظرے کیے اور ان کی اشتعال انگیز تحریروں کا بھی زبر دست رد کیا۔

ادھر کچھ عرصہ سے اسلام کے خلاف اعتراضات میں پھر شدت پیدا ہوئی ہے۔ اس مرتبہ اس محاذ پر ان قوتوں نے پیش قدمی کی ہے جو ہندو تو کی علم بردار ہیں اور ملک پر صرف ہندو مذ ہب اور ہندو تہذیب کا غلبہ چاہتی ہیں۔ اپنی تمام تر کوشش کے باوجود وہ نہ تو مسلمانوں کو اپنے اندر جذب کر سکتی ہیں اور نہ اپنے مذہب اور اپنی تہذیب ہی کو اسلام اور اسلامی تہذیب کے مقابلے میں برتر ثابت کر سکی ہیں ۔ اس لیے اب انہوں نے یہ منصوبہ بتایا ہے کہ اسلام میں زبر دستی خامیاں نکالی جائیں اور پروپیگنڈا کے زور پر عوام کے سامنے اسے بھیانک شکل میں پیش کیا جائے ۔ حالات کا تقاضا ہے کہ ان اسلام مخالف منصوبوں کا مقابلہ کیا جائے ، اسلام پر کیے جانے والے اعتراضات اور شبہات کا جواب دیا جائے اور علمی بنیادوں پر اسلام کی حقانیت واضح کی جائے۔ اس کی ضرورت دو وجہوں سے ہے: ایک یہ کہ ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اسلام کی تصویر مسخ کرنے کی جو پیہم کوشش ہورہی ہیں ، اندیشہ ہے کہ غیر مسلموں کی اکثریت ان سے متاثر ہو جائے اور اسلام کا سنجیدہ اور غیر جانب دارانہ مطالعہ کرنے کے بجائے اسی عینک سے اسلام کو دیکھنے لگے جو ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اس کی نگاہوں پر چڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ خود مسلمانوں کی بڑی تعداد کا اسلام سے محض روایتی تعلق ہے اور وہ اسلام کے عقائد، عبادات اور تعلیمات کے بارے میں صحیح علم وفہم سے محروم ہے۔ وہ نہ صرف یہ کہ غیر مسلموں کی جانب سے اسلام پر کیسے جانے والے اعتراضات کا جواب دینے کے موقف میں نہیں ہیں، بلکہ بسا اوقات کم علمی کی بنا پر خود بھی انہی شکوک وشبہات میں مبتلا میں ہیں، بلکہ بنا پر وہ بھی ابھی مبتلا ہو جاتے ہیں اور انہی کی جیسی زبان بولنے لگتے ہیں۔ الحمد للہ امت کے باشعور طبقہ کو اس ضرورت کا احساس ہے اور اس میدان میں خاطر خواہ کام ہو رہا ہے۔ زیر نظر کتاب بھی اسی ضرورت کی تکمیل کی ایک حقیری کوشش ہے۔ اس میں چند ایسے اعتراضات کا انتخاب کیا گیا ہے جو عام طور سے غیر مسلموں کی جانب سے اٹھائے جاتے ہیں اور اسلام کے بنیادی مصادر و مآخذ کی روشنی میں ان کا جائزہ لینے اور اسلام کا صیح نقطہ نظر واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

میں شکر گزار ہوں صدر ادارہ تحقیق مولانا سید جلال الدین عمری مدظلہ العالی کا کہ انہی کی زیر نگرانی یہ کام انجام پایا ہے۔ موصوف نے اس کے بعض حصوں کو بالاستیعاب ملا حظہ کر کے اور بعض پر ایک نظر ڈال کر مفید مشوروں سے نوازا ہے۔ ان مشوروں کی روشنی میں کتاب کو بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ میں کارکنان اداره محترم مولانا سلطان احمد اصلاحی اور مولانا محمد جرجیس کریمی کا بھی شکر گزار ہوں کہ اس کی تالیف کے دوران وقتاً فوقتاً ان سے استفادہ اور رائے مشورہ کرتا رہا ہوں۔

حقائق اسلام

امید ہے کہ یہ کاوش ان حضرات کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی جو دعوت کے میدان میں سرگرم عمل ہیں اور انہیں آئے دن غیر مسلموں کے مختلف سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح اس سے وہ حضرات بھی فائدہ اٹھا سکیں گے جو ان موضوعات پر اسلام کا نقطہ نظر سمجھنا چاہتے ہیں۔ اہلِ علم سے گزارش ہے کہ اس کی خامیوں لغزشوں اور غلطیوں سے مصنف کو ضرور مطلع فرمائیں، تا کہ آئندہ ان کی اصلاح کی جاسکے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اسے قبول کرے، اس کا فائدہ عام کرے اور اس کے اجر سے نوازے۔ انه نعم المولى ونعم المجيب

محمد رضی الاسلام

اداره تحقیق و تصدیف اسلامی علی گڑھ

۲ اگست ۲۰۰۱ء

Haqaiq e Islam

By Dr. Muhammad Raziul Islam Nadwi

 Raziul Islam Nadwi حقائق اسلام

Read Online

Download (4MB)

Link 1      Link 2

انفاس العارفین

انفاس العارفین

انفاس العارفین اردو

تالیف: حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی

ترجمہ و تبویب، تسہیل و تہذیب: مولانا عمران علی مظاہری

مقدمه

چند لمحات عارفین کی صحبت میں

نا در مکتوبات (شاہ ولی اللہ ) کی اشاعت پر اسکے اجراء کے موقع پر اردواکیڈمی کے جلسے میں ملت کے خواص اور علماء ومشاہیر کی موجودگی سے شیخ العرب والعجم سیدی ومرشدی حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی نور اللہ مرقدہ نے خطاب میں بھی فرمایا اور اسکے پیش لفظ میں بھی یہ بات تحریر فرمائی: اہل علم و صاحب نظر جانتے ہیں کہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی احیاء دین، اشاعت کتاب وسنت ، اسرار و مقاصد شریعت کی توضیح و تنقیح تربیت وارشاد اور ہندوستان میں ملت اسلامی کے تحفظ و تشخص کے نہ صرف علمبرداروں میں ہیں بلکہ ان میں بھی ایک امتیاز اور سیادت و قیادت کے حامل اور علمبردار ہیں ، جس کی مثال عہدوں اور ملکوں بھی مشکل سے ملتی ہے امت کی تاریخ میں عالمانه و مجتہدانہ مصلحانہ ومجددانہ، مؤلفانہ مفکرانہ امتیاز رکھنے والی شخصیتوں کی کوئی مختصر سے مختصر اور ذمہ دارانہ سے ذمہ دارانہ فہرست بنائی جائے تو اس میں ان کا نام آنا ضروری ہے۔ میرے حضرت والا فرماتے تھے کہ حجتہ الاسلام حضرت شاہ ولی اللہ کو تو لوگ جانتے اور مانتے ہیں مگر جن شخصیات نے حضرت شاہ ولی اللہ کو شاہ ولی اللہ بنایا ان کو جاننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے، جن شخصیات نے ان کو شاہ ولی اللہ اور حجتہ الاسلام بنایا اور انکی تربیت کرنے والے مدرسین کا تذکرہ حضرت شاہ ولی اللہ نے خود اپنے قلم سے اپنے رسائل میں کیا ہے، جس کا مجموعہ انفاس العارفین کے نام سے شائع ہوتارہا ہے۔

مولا نے امت میں ان اولیاء کاملین اور علماء ربانیین اور عارفین صادقین کی تاریخ تواتر کے ساتھ امت کے علماء اور قدر دانوں کیلئے محفوظ کی ہے، اور وہ رہتی دنیا تک اس سے فیضیاب ہونے کے لئے ملت کا سرمایہ ہے، مگر ان میں حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کے اسلاف، مشائخ ، اور اساتذہ کو امتیازی شان عطا کی گئی تھی۔

اپنے اجداد اور اساتذہ کے حالات پر مشتمل یہ رسائل حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ علیہ نے فارسی زبان میں تحریر فرمائے، جن کے کئی ترجمے شائع ہو چکے ہیں، اس حقیر کا بھی تاثر ہے اور انفاس العارفین کے پڑھنے والے جس بڑے سے بڑے عالم سے اس حقیر نے انفاس العارفین کا تذکرہ کیا انکا تاثر بھی یہ تھا کہ شاہ صاحب کے اجداد، مشائخ، اساتذہ خصوصاً شاہ صاحب کے والد ماجد اور شیخ و مرشد حضرت شاہ عبد الرحیم صاحب جن کا تذکرہ اس مجموعے میں سب سے زیادہ تفصیل کے ساتھ کیا گیا ہے، کے حالات پڑھ کر آخری درجہ کا احساس کمتری بہت دور ہوتا دکھائی دینے لگتا ہے، اور دل میں اللہ کے تعلق اور قرب میں سب کچھ مٹا دینے کا جذبہ اور گدگدی سی پیدا ہونے لگتی ہے، میرے حضرت والا حضرت مولانا ابو الحسن علی ندوی نوراللہ مرقدہ فرماتے تھے کہ سیرت و سوانح بہترین واعظ ہوتے ہیں، اور یہ نورانی اور روحانی واقعات اولیاء اللہ اور علماء ربانیین کی صحبت کے قائم مقام ہوتے ہیں ، انسان کی فطرت اور مزاج کے اندر اللہ تعالیٰ نے یہ بات رکھی ہے کہ انسان جیسے لوگوں کی سیرت وسوانحات پڑھتا ہے، اس میں وہ صفات حمیدہ منتقل ہوتی ہیں ، اس ضرورت کے پیش نظر انفاس العارفین کو نئی نسلوں کے لئے پڑھنا بے حد مفید اور ضروری ہے۔ انفاس العارفین کے کئی اردو تراجم ہوئے اور شائع ہوتے رہے ہیں ، ان میں سے اکثر تراجم ان لوگوں نے کئے ہیں جو ایک خاص پس منظر میں شاہ صاحب کو پیش کرنا چاہتے ہیں اور احوال و واقعات اور خاندانی اصل سمجھتے ہیں ، جن کے بارے میں خود شاہ صاحب نے کئی جگہ وضاحت کی ہے کہ اولیاء کے احوال لپیٹ کر رکھ دینے کے لئے ہوتے ہیں۔ یہ بھی ایک بدیہی حقیقت ہے کہ رسم ورواج انسان کی ایک فطری مجبوری ہے، اور بڑے بڑے مصلحین کے خاندانوں میں کچھ ایسی خاص رسمیں رواج پذیر دکھائی دیتی ہیں جن کی اصل قرآن وسنت سے ثابت نہیں ، مگر کبھی تو بشریت کے سبب انکی نگاہ ان تک نہیں جاتی ، اور کبھی قرآن وسنت سے مزاجی مناسبت اور اصل سے تعلق جوڑنے کی مہم میں محض رسموں سے ٹکرانے سے احتراز کرتے ہوئے ٹکراؤ کے راستے سے بچنے کی وجہ سے یہ مصلحین خاموشی اختیار کرتے بلکہ شریک ہوکر ان کی اصلاح، اور کم از کم کھلی خرافات سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ زبانیں جو اللہ کی نشانیاں ہیں ، یہ زمان و مکان کے لحاظ سے بدلتی رہتی ہیں اور ان کا بدلاؤ بھی اصل میں اللہ کی نشانی ہے، اہلِ زبان کا خیال ہے کہ ہر چالیس میل اور چالیس سال میں زبان اپنے لب ولہجہ کو بدل دیتی ہے، ایک تو پہلے ہی یہ ان ملکوتی اور علوی صفات عارفین اور علماء ربانیین کے حالات و واقعات ہیں کہ جن کی روحانی اور عرفانی سطح کو سمجھنا آج کے پست ہمت لوگوں کیلئے مشکل ہے ، پھر ناقل اور لکھنے والی شخصیت حجۃ الاسلام حضرت شاہ ولی اللہ ، جن کی علمی اور روحانی سطح کیلئے میرے حضرت والا حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ کسی عالم کی سند کیلئے یہ کافی ہے کہ وہ حضرت شاہ صاحب کی معرکۃ الآرا کتاب حجتہ اللہ البالغہ کی ایک سطر کو کما حقہ سمجھ لے، اسکے علاوہ ترجمہ کرنے والوں نے تو اس کے رخ کو اور بھی موڑ دیا تھا۔

میرے حضرت والا حضرت مولاناسید ابوالحسن علی ندوی رحمتہ اللہ علیہ نے پھلت میں ایک اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے یہ بات ارشاد فرمائی تھی کہ یہ دور اور اس دور کے سارے ادارے اور دینی تحریکیں شاہ ولی اللہ کا امتداد و تسلسل ہیں اور ان میں اس وقت تک خیر شامل ہے جب تک وہ اسی نہج پر رہیں۔ )

خیر کے اس تسلسل وامتداد اور اس کے مربین کے حالات کو سمجھنا اور پڑھنا اس دور سے صحیح طور پر وابستہ رہنے اور شاہ صاحب سے فکری اور روحانی انتساب کرنے والوں کے لئے ضروری ہے کہ شاہ صاحب کے مشائخ ، اساتذہ اور اجداد کے حالات کو پڑھیں ،لہذ ا شدید ضرورت تھی کہ انفاس العارفین کا کوئی سلیس ترجمہ شائع کیا جائے، اسکے لئے اس حقیر نے اپنے فاضل دوست اور فیق جناب مولانا عمران مظاہری زید لطفہ کو متوجہ کیا، اللہ تعالیٰ کو یہ سعادت ان کے مقدر میں لکھنی تھی ، انھوں نے بھی اپنے ولی اللہی ہونے کا حق سمجھ کر اس کا ارادہ کیا۔ چند روز پہلے ان کی ایک تحقیقی تصنیف اسماءالحسنی پر آئی تھی، اور بھی سیرت وغیرہ پر وہ بڑا قابلِ رشک کام کر رہے ہیں انھوں نے الحمد للہ بڑے سلیقے سے اس کا موجودہ سلیس زبان میں ترجمہ بھی کیا اور اس میں کتاب کو پڑھنے والوں کے لئے ایک مفید اور تحقیقی مقدمہ بھی لکھا ، اس پر مزید یہ کہ محقق عالم دین مولانا نور الحسن راشد صاحب کاندھلوی کی بھی ایک قابل قدر تحریر اس میں شامل فرمائی۔

ترجمہ کافی عرصہ ہوگیا ہمل ہوگیا تھا، اس حقیر سے تعلق کی بنا پر ان کا اصرار تھا کہاس پر یہ حقیر بھی کچھ لکھے، مگر یہ حقیر ہر مرتبہ اس کتاب کو پڑھ کر ان خاصان کی عظمت کے ادب میں زمین میں گڑا جاتارہا، ہمت جواب دیتی تھی کہ ان نفوس قدسی کے تذکرہ پر یہ بے بضاعت کیا لکھے، مگر وہ ترجمہ اشاعت سے رکا رہا تو مناع للخير بننے کے خوف سے بچنے کیلئے مجبوراً یہ کالی لکیریں کاڑھ دی ہیں، رب کریم اس احساس کمتری کو ہی قبول فرمالیں۔

اب یہ ترجمہ ہر خاص و عام کے لئے مولانا موصوف کی طرف سے ایک مبارک تحفہ ہے، اپنے اپنے ظرف اور سطح کے لحاظ سے جو چاہے اس سے فائدہ اٹھائے ، رب کریم اس ترجمے کو امت کو خیر کے اس ولی اللہی امتدادہ تسلسل کے ساتھ جوڑنے کا ذریعہ بنائے ، اور مولانا محترم کو ہم سب کی طرف سے اجر عظیم عطا فرما کر ان کے لئے بھی دارین کے لئے سرمایۂ خیر بنائے۔

والسلام

خاک پائے خدام دین محمد کلیم صدیقی

Anfas ul Arifeen

By Shah Waliullah Dehlvi

Read Online

Download (6MB)

Link 1      Link 2

 

 

تسہیل عاقبۃ الانکار ، ارشاد الحیران

تسہیل عاقبۃ الانکار ، ارشاد الحیران

تسہیل عاقبۃ الانکار و ارشاد الحیران

تالیف: مصلح الامت مولانا شاہ وصی اللہ آلہ آبادی

تسہیل و تحقیق: مولانا عمران علی مظاہری

مقدمه

سندی و مرشدی حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی دامت بر کاتہم

خاکم بدہن احسن الخالقین رب کائنات نے اپنی شاہ کا تخلیق انسان کو اپنی سنت کے مطابق روح اور جسم سے مرکب بنایا، اس نے دار الامتحان اس دنیا میں انسان کو بھیج کر اس کے جسم و روح دونوں میں صحت و مرض دونوں کی صلاحیت اور گنجائش رکھی ، جسم میں مرض پیدا کرنے کے لئے طرح طرح کے جراثیم اور امراض کے ذرائع پیدا فرمائے ،تو ساتھ ہی ہر مرض کی دوا پیدا فرما کر اس کے علاج کے اسباب بھی بتائے۔

اپنے بندوں میں سے بعض بندوں کو خاص صلاحیتیں عطا فرما کر انسان کے جسم کے امراض کو جانچنے ، پر کھنے اور ان کے علاج کی تدبیریں بھی سجھا ئیں ، اور جس طرح جسم میں پیدا ہونے والے امراض کے لئے دوا ئیں پیدا فرما کر اپنے خاص بندوں کو امراض اور بیماریوں کی وجوہات اور ان کی دواؤں کے خواص اور ان کا طریقہ علاج سمجھایا ، بالکل اسی طرح بلکہ اس سے دو چند، انسان کے جسم سے کہیں زیادہ حساس حصہ، روح میں بھی امراض وصحت کے امکانات رکھے، اور روح کو امراض اور رذائل سے پاک کر کے صحت مند اور پاکیزہ رکھنے کے لئے پہلے ہی روز سے اس سلسلہ میں رہنمائی کرنے والے، محترم افراد انبیاء پیدا فرمائے ، روح چونکہ جسم کے مقابلہ میں بہت لطیف، پاکیزہ اور حساس ہے، اس کی حد درجہ حساسیت کی وجہ سے روحانی امراض کی رہنمائی اور علاج کے سلسلہ میں انسانوں کے لئے ادنی غلطی بہت خطرناک ثابت ہوسکتی تھی ،اس لئے رب کریم نے روحانی علاج اور طریقہ علاج کو انسانی عقل و شعور کا مرہون منت نہ چھوڑ کر ، جس میں غلطی کا بہت امکان تھا، اپنی طرف سے اس سلسلہ میں انسانیت کی رہنمائی کے لئے آسمانی صحیفے اور کتا بیں نازل فرما ئیں ، اور چونکہ انسانی فطرت کی کمزوری اور بڑی ضرورت ہے کہ اپنی زندگی کے ہر موڑ پر صرف کتابیں اور ان کی رہنمائی کافی نہیں، بلکہ انسان کو اپنی زندگی کے تمام مرحلوں میں چلنے کے لئے عملی نمونہ کی ضرورت ہے، اس کے لئے صرف کتابیں کافی نہیں، بلکہ آگے چلنے والے اور چل کر بتانے والے رہنما افراد کی ضرورت ہے، اس لئے ابتدائے آفرینش سے سب سے پہلے انسان حضرت آدم علیہ السلام کوصحیفہ عطا فرمانے کے ساتھ خود نبی بنایا، اور یہ سلسلہ ذہبی مسلسل چلتا رہا، یہاں تک کہ خاتم الانبیاء نبی رحمتہ للعالمین سال مالی تم پر یہ سلسلہ ختم ہوا، نبوت کا سلسلہ اپنی خاص حکمت کی وجہ سے ختم فرمایا تو انسانی ضرورت کے لحاظ سے نبی رحمتہ للعالمین کے جانشین ، بچے پیرو اور اس چشمہ صافی سے فیض پانے والے علماءر بانہین کا سلسلہ جاری فرمایا۔

انسان کا جسم بیمار ہوتا ہے، اسے چھوٹے بڑے امراض کا عارضہ ہوتا ہے ، تو اس کو اپنی صحت کی حفاظت کا ، اور اگر بیمار ہو جائے تو اس کو اپنے علاج کی فکر اور کوشش کا مکلف بنایا ، انسان کی فطرت ایسی بنائی کہ اگر چون طلب اور میڈیکل سائنس کی کتابوں میں کل امراض، ان کو پہچاننے کے آثار اور ان کے علاج کے طریقے لکھے ہوتے ہیں اور سارے اطباء ان کو پڑھ کر ہی طبیب بنتے ہیں، مگر کوئی طبیب بھی اگر بیمار ہوتا ہے تو اس کو صحت حاصل کرنے کے لئے کسی ماہر طبیب کی رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے، بالکل اسی طرح روحانی امراض و علاج کے سلسلہ میں رہنمائی اور باطن کے تزکیہ کے لئے سب کچھ

Tasheel e Aaqibatul Inkar / Irshad ul Hairan

By Maulana Shah Wasiullah

 

Read Online

Download (2MB)

Link 1       Link 2

جاپانی ڈاکٹر

جاپانی ڈاکٹر

دنیا میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے اندر اللہ تعالیٰ نے  انسانیت کی خدمت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے۔ چنانچہ وہ اپنی لائف اور اس کے مزے قربان کرکے انسانیت کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو وقف کر لیتے ہیں۔ انہیں نہ اپنی جان کی پرواہ ہوتی ہے اور نہ ہی اپنے مال کی پرواہ ہوتی ہے۔

ایسی ایک شخصیت جاپانی ڈاکٹر ٹیٹسو ناکامورا بھی تھے۔ جنہوں نے اپنی زندگی کے 35 سال افغانستان کی عوام کی خدمت میں وقف کرکے افغان سرزمین پر ہی اپنا خون بہا کر جان دے دی۔

 

 

علم نحو کے نقشے

علم نحو کے نقشے

اس چھوٹی سی پی ڈی ایف میں کسی کے ہاتھ سے تیار کردہ علم نحو کے نقشے جمع کیے گئے ہیں۔ اگرچہ یہ ایک ترتیب سے تو نہیں لیکن بہت مفید اور جامع علم نحو کے نقشے ہیں۔

علم نحو کے نقشے

Understand Ilm e Naho with the help of tables

آن لائن پڑھیں

ڈاون لوڈ کریں

 

كتب محمد عيسى داوود مصری

كتب محمد عيسى داوود مصری

كتب محمد عيسى داوود مصری

Muhammad Essa Dawood Al Attal Misri

احذروا المسيخ الدجال يغزو العالم من مثلث برمودا – محمد عيسى داود

اقرأ على الانترنت

تحميل

الخيوط الخفية بين المسيخ الدجال و مثلث برمودا و الاطباق الطائرة

اقرأ على الانترنت

تحميل

الذين سكنو الأرض قبلنا – محمد عيسى داود

اقرأ على الانترنت

تحميل

المسيخ الدجال وحقائق مرعبة – محمد عيسى داوود

اقرأ على الانترنت

تحميل

المفاجأة – محمد عيسى داوود

اقرأ على الانترنت

تحميل

حوار صحفي مع جني مسلم – محمد عيسى داود

اقرأ على الانترنت

تحميل

رسالة الى الاخت سوزان التى اسلمت – محمد عيسى داود

اقرأ على الانترنت

تحميل

على عتبات الفاتيكان وعتبات أخرى – محمد عيسى داود

على عتبات الفاتيكان وعتبات أخرى محمد عيسى داود

اقرأ على الانترنت

تحميل

كنز الفرات, إكتشاف أمريكا جبل الذهب بنهر الفرات العراقي

اقرأ على الانترنت

تحميل

مقالات زاہد

مقالات زاہد

Maqalat e Zahid

By Maulana Muhammad Zahid

آن لائن پڑھیں:

ڈاون لوڈ کریں

Link 1       Link 2

عالمی یہودی تنظیمیں

عالمی یہودی تنظیمیں

مفتی ابولبابہ شاہ منصور

تمہیدی باتیں، تاکیدی گزارشات

زیر نظر کتاب اپنی اشاعت کے فورا بعد تیزی سے مقبول ہوئی اور تھوڑے ہی عرصے میں اس کے ابتدائی ایڈیشن نکل گئے۔ اس دوران کئی خطوط موصول ہوئے جن میں دیے گئے مشوروں کی روشنی میں:

1- کتاب کی زبان آسان کرنے کے لیے پوری کتاب پر نظر ثانی کی گئی اور نقل، بوجھل یا نا مانوس الفاظ کی جگہ آسان اور عام فہم الفاظ ر کھے گئے۔ علمی اصطلاحات کے متبادل عوامی استعمالات ڈھونڈ کر درج کیے گئے۔

2 کتاب میں متعدد اضافات کیے گئے ۔ بعض اہم چیزوں کی طرف پہلے صرف اشارہ دیا گیا تھا۔ زیر نظر ایڈیشن میں ان کی مکمل تفصیل کی گئی ہے جس کی بنا پر کتاب کے حجم میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ آخر میں ” چند یہودی اصطلاحات کے نام سے ان تمام الفاظ کی شریح کی گئی ہے جو یہودیت کو سمجھنے کے لیے ضروری ہیں۔ اس اضافے کی وجہ سے کتاب بہت ضخیم ہو گئی تھی۔ لہذا کچھ مضامین جن کا فری میسنری سے زیادہ دجالی ریاست سے تعلق تھا ، ان کو نکال کرنئی آنے والی کتاب ”عالمی دجالی ریاست میں شامل کر دیا گیا ہے۔

3- کتاب کی مقصدیت کو ان انکشافات پر فوقیت دی گئی ہے جو اپنی سنسی خیزی کے باعث قاری کو مرعوب کر دیتے ہیں یا اپنے آپ میں الجھا لیتے ہیں۔ ان تمہیدی باتوں کے بعد قارئین سے تین اہم گذارشات کرنی ہیں۔

(1) قوم یہود کے ساتھ ہماری جنگ روز اوّل سے جاری ہے اور روز آخر سے کچھ پہلے تک جاری رہے گی۔ امن وسکون کے ساتھ زندگی گذارنا یہود کی فطرت کے منافی ہے۔ انہوں نے اپنی قوم ، زبان اور نسل سے آنے والے انبیائے کرام علیہم السلام کو سکون کا سانس نہیں لینے دیا۔ نافرمانی کی ، ستایا ، مذاق اُڑایا قبل تک گذرے۔ پیکر عفت و عصمت بی بی مریم علیہا السلام پر تہمت لگائی اور حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام کو پھانسی دینے کی کوشش کی۔ نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بار بار معاہدے کیے اور ہر مرتبہ ان کو توڑ کر عبد شکنی اور غداری کے مرتکب ہوئے۔ اسلامی عہد خلافت میں انہیں مسلمانوں کے برابر بلکہ بعض اوقات ان سے بھی زیادہ حقوق حاصل تھے مگر انہوں نے دیمک کی طرح اسلامی سلطنتوں کی جڑوں میں گھس کر انہیں کمزور کیا۔ اندلس کی اسلامی سلطنت کے خلاف سازشیں ہوں یا فرانسیسی انقلاب… خلافت عثمانیہ کے سقوط کا المیہ ہو یا ارض حرمین میں غیر مسلم افواج کا پڑاؤ عراق کے ایٹمی پلانٹ کی تباہی ہو یا پاکستان ہر جگہ انہوں نے اپنی فطرت بد کا مظاہرہ کرتے ہوئے شورشیں برپا کیں۔ لہذا پوری انسانیت کو بالخصوص اہلِ اسلام کو ان کے طریق کار سے آگاہ رہنا اور ان کی طرف سے چوکنا و بیدار رہنا ضروری ہے۔ یہ کتاب اس دعوت الی الخیر اور تحفظ من الشر کی حقیر کوشش ہے۔

(2) یہودیوں کا مسئلہ یہ نہیں ہے کہ دنیا انہیں ان کے عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے دے۔ نہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ فلسطین میں انہیں ان کی آبادی کے مطابق ایک خطہ (مثلاً دریائے اردن کا مغربی کنارہ جسے وہ یہوداہ اور سامرہ نامی دو علاقے قرار دیتے ہیں) مل جائے نہیں! ہر گز نہیں! ان کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ دنیا کے ہر غیر یہودی کو اپنا غلام بنانا چاہتے ہیں۔ وہ صرف فلسطین میں نہیں، پوری دنیا میں عالمی یہودی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں تا کہ گلوبل ویلیج کا پریذیڈنٹ کائنات کا گرینڈ آرکٹیکٹ دجال اکبر ہو۔ یہ دیوانے کی بڑک یا گھڑنتو افسانہ نہیں، عالمی سطح کے جرائد کی اطلاعات ہیں۔ درج ذیل رپورٹ کے آخری جملوں پر غور کیجیے۔ یہ نیو یارک ٹائمز کی 11 جون 1990ء کی اشاعت میں شائع ہونے والی اس تقریر کا اقتباس ہے جو صہیونی قیادت کے اہم اجلاس کے دوران کی گئی۔ صہیونیت کے عالمی رہنما ربائی اسٹیفن وائز نے صہیونی قیادت کے سامنے تقریر کرتے ہوئے کہا تھا:

Almi Yahoodi Tanzeemen

Read Online

Download

 

پیشاب کے قطرے ختم کرنے کا طریقہ

پیشاب کے قطرے ختم کرنے کا طریقہ

اس ویڈیو میں کوئی دوائی یا نسخہ نہیں بتایا گیا، بلکہ ایک ایسی ٹرک بتائی گئی ہے جس کے ذریعے پیشاب کے قطروں والی پریشانی سے ان شاء اللہ آپ کی جان چھوٹ جائے گی۔ پیشاب کے قطروں آپ آسانی سے نجات حاصل کرسکتے ہیں وہ بھی بغیر کسی دوائی کے۔

پیشاب کے قطرے پارٹ 1