Sunday, December 10, 2023
Home Blog

الیواقیت الغالیۃ

الیواقیت الغالیۃ

اليواقيت الغالية فى تحقيق و تخريج الاحاديث العالية

احادیث نبویہ کی تحقیق و تخریج اور نادر مباحث علمیہ کا قیمتی مجموعہ

از مولانا محمد یونس جونپوری

Al Yawaqit ul Ghaliyah

By Maulana Muhammad Yunus Jaunpuri

Read Online

Vol 01      Vol 02      Vol 03

 Vol 04

Download Link 1

Vol 01 (6MB)     Vol 02 (7MB)

Vol 03 (4MB)     Vol 04 (4MB)

Download Link 2

Vol 01 (6MB)     Vol 02 (7MB)

Vol 03 (4MB)     Vol 04 (4MB)

 

 

نظر طحاوی

نظر طحاوی

تنقیح اللآلی فی تحقیق نظر الطحاوی – اختلافی مسائل پر نظر طحاوی

 

Nazar e Tahawi

By Maulana Muhammad Shafiq ur Rehman

Read Online

Download (4MB)

Link 1     Link 2

 

 

عقل اور مذہب اسلام

عقل اور مذہب اسلام

عقل اور مذہب اسلام

جس میں مذہب اسلام کا عقل سلیم کے مطابق ہونا واضح اور روشن دلائل سے بیان کیا گیا ہے۔

تالیف: مولانا محمد ادریس کاندہلوی

پیش لفظ

شيخ الهند اكيدني

حضرت مولانامفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب دامت برکاتہم مہتمم دارالعلوم دیوبند

علوم دینیہ کی تعلیم واشاعت علمائے کرام کی اہم ذمہ داری ہے ؛ علماء اپنی اس ذمہ داری کی ادائیگی میں ہمیشہ سرگرم رہے ہیں، دار العلوم دیو بند کے قیام کے مقاصد میں تعلیم و تربیت اور درس و تدریس کے ساتھ ساتھ زبان و قلم کے ذریعہ علوم دینیہ اور اسلامی تعلیمات کی اشاعت کو بھی اہمیت حاصل رہی ہے، اسی کا نتیجہ ہے کہ دارالعلوم کے فضلاء نے دینی و اسلامی موضوعات پر حالات کے تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے قرآن وحدیث، فقہ و تفسیر، سیرت و عقائد، تاریخ و تذکرہ اور تصوف و سلوک وغیرہ ہر ہر عنوان پر وقیع اور بصیرت افروز تصانیف تیار کی ہیں، چناں چہ دار العلوم دیو بند میں معیاری علمی لٹریچر کی نشر و اشاعت اور اکابر کے علوم و افکار کی تحقیق و ترویج کے مقصد سے شیخ الہندا اکیڈمی کے نام سے ایک شعبہ قائم کیا گیا، جس میں اب تک ساٹھ سے زائد معیاری علمی وتحقیقی کتا بیں شائع کی جا چکی ہیں۔ سال گذشتہ ہمارے ملک ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن ہوا، تو تعلیمی نظام کے تعطل کی وجہ سے فیصلہ لیا گیا کہ دارالعلوم کے اساتذہ سے حسب ذوق و صلاحیت مختلف علمی کام لیے جائیں، اسی مقصد سے چند اساتذہ کرام پر مشتمل تحقیق و تالیف و ترجمہ کمیٹی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی نے غور و خوض اور صلاح ومشورہ کے بعد مختلف قدیم کتابوں کی نئے انداز پر ترتیب تسہیل و تحقیق، اور حسب ضرورت نئے عناوین پر لٹریچر کی تیاری کا نظام بنایا، اس کے بعد اساتذہ کرام نے حسب ذوق کاموں کا انتخاب کیا؛ چنانچہ بعض اساتذہ نے کو قدیم کتابوں کی تحقیق و تسہیل کا کام کیا اور بعض نے حالات حاضرہ کے تقاضوں سے ہم آہنگ اور معاصر ذہن کے شکوک و شبہات کا ازالہ کرنے کے مقصد سے متعدد جدید عناوین پر لٹریچر تیار کرنے کا بیڑا اٹھایا، اس طرح تقریبا چالیس نئے عناوین پر کام ہوا جن میں ضروری اور حساس عنوانات بھی شامل ہیں، اسی کے ساتھ اکا بر علمائے دیوبند کی تقریبا نہیں کتابوں کو تسہیل و تحقیق کر کے اشاعت کرنے کا منصوبہ زیر عمل آیا۔

زیر نظر کتاب عقل اور مذہب اسلام مؤلفہ حضرت مولانا محمد ادریس صاحب کاندھلوی رحمہ اللہ علیہ ، جس پر مولانا عبد الحمید یوسف قاسمی نے سہیل و تحقیق کا کام کیا ہے؟ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، راقم نے اس پر نظر ثانی کرلی ہے، ضروری کاروائی اور نظر ثانی کے مراحل سے گذرنے کے بعد اس کو شیخ الہندا کیڈمی سے شائع کیا جا رہا ہے۔ اس موقع سے حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصور پوری رحمہ اللہ معاون مہتم دارالعلوم دیوبند کا ذکر کرنا بھی ضروری معلوم ہوتا ہے، موصوف تحقیق و تالیف کمیٹی کے نگراں تھے اور کمیٹی کے امور سے دلچسپی رکھتے تھے، افسوس اس سلسلہ کی کوئی بھی کاوش منظر عام پر آنے سے قبل ہی جوار رحمت میں چلے گئے، اللہ تعالیٰ مغفرت فرما کر درجات بلند فرمائے ۔ آمین اخیر میں تحقیق و تألیف کمیٹی کے اراکین اور کمیٹی کے کنویز جناب مولانا عمران اللہ صاحب استاذ دار العلوم دیو بند کا ذکر بھی ضروری ہے کہ ان کی دلچسپی اور محنت سے یہ کام پایہ تکمیل کو پہنچا اس کے لیے وہ شکریہ کے مستحق ہیں۔ جزاھم اللہ خیر الجزاء! اللہ تعالی ان کوششوں کو قبول فرما ئیں اور امت مسلمہ کے لیے اس کتاب کو مفید بنائیں ۔ آمین

و آخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين !

ابوالقاسم نعمانی مہتمم دارالعلوم دیوبند

۲۲ ذیقعده ۱۴۴۲ ھ = ۴ جولائی ۲۰۲۱ء

حرف اوّلیں

شيخ الهند اكيڈمى

اسلام ایک دین کامل اور مکمل دستور حیات ہے، انسانی زندگی سے متعلق اس میں واضح ہدایات و تعلیمات موجود ہیں قیامت تک دنیا میں رونما ہونے والے انقلابات، انسانی زندگی کے مسائل، پیچیدگیوں اور دشواریوں کوحل کرنے کی اس میں صلاحیت پائی جاتی ہے اسلامی تعلیمات کی انصاف پسندی، مساوات و اعتدال اور معقولیت کی وجہ سے اسلام اپنے اندر بے پناہ کشش رکھتا ہے یہی وجہ ہے کہ بہت تھوڑی مدت میں اس نے غیر معمولی انقلاب بر پا کر ڈالا، کہ انسانی جسم تو اس کے مطیع و پابند ہوئے ہی قلوب واذہان بھی حقانیت

اسلام کو تسلیم کیے بغیر نہ رہ سکے اور پوری دنیا میں اسلام کے زمزمے بلند ہونے لگے۔ پھر جب دنیا میں فلسفہ اور عقل پسندی کا زور بڑھا، ہر چیز اور ہر عمل میں عقل کے ذریعہ ترجیح متعین کرنے والا طبقہ ظاہر ہوا تو اس طبقہ نے اسلام کے احکام و عبادات میں بھی عقل کی میزان قائم کرنی شروع کر دی، وہ احکام اسلام کو عقل پر پر کھتے ، اگر کوئی حکم عقل کے دائرہ میں ہوتا اس کی حکمت سمجھ میں آتی تو اس کو تسلیم کرتے ورنہ ترک کر دیتے ، یہ کتنی عجیب بات تھی کہ بند نے اپنی ناقص عقل و فہم سے خدائی احکام کو پرکھنے لگیں یہ انداز فکر اور نظریہ ہر زمانے میں کسی نہ کسی تعداد میں باقی رہا، جس سے سادہ لوح عوام کے ذہنوں میں شکوک وشبہات پیدا ہوتے، انھیں حالات کے پیش نظر علماء نے اس موضوع پر قلم اٹھایا اور متعدد کتابیں تصنیف کیں، علمائے متقدمین میں سے حضرت امام غزالی علیہ الرحمہ، حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ، حضرت مولانا اشرف علی تھانوی علیہ الرحمہ نے اس سلسلہ میں قابل قدر خدمات انجام دیں۔

توازن و اعتدال اسلام کی خوبی ہے اور اس سلسلے میں اعتدال ہی ملحوظ رکھا گیا، شریعت کے عام ظاہری احکام کے متعلق عقل کے استعمال سے منع نہیں کیا گیا؛ بلکہ قرآن ت سے فقہی احکام عقل کو استعمال کر کے ہی ترتیب دیئے گئے ہیں ، لیکن جن احکام و عقائد کی بنیاد کو جاننے سے عقل عاجز ہو جاتی ہے اور ان تک عقل کی رسائی ممکن نہیں ہوتی، تو ان کو عقل کے ذریعہ نہیں سمجھا جاسکتا، ان کو خالق کا ئنات نے اپنے مخصوص بندوں کے ذریعہ انسانوں تک پہنچایا، ایسے امور میں عقل کے استعمال سے منع کیا گیا ہے، ان پر اعتمادو اعتبار کے لیے قرآن و احادیث میں اُن کا مذکور ہونا کافی ہے، پھر ہر عقل متفاوت بھی ہوتی ہے لہذا اگر کسی کی سمجھ میں کسی حکم کی حکمت نہ آئے اور اس بنا پر وہ اس کو ماننے سے انکار کر دے تو ایسے شخص کو احمق اور دیوانہ ہی کہا جائے گا؛ کیوں کہ ہر حکم کی حکمت کا ہر انسان کی عقل و فہم میں آنا ضروری نہیں ؛ اس لیے ہر انسان کو مذہب اسلام کے عقائد واحکام میں عقلی گھوڑے دوڑانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اس سلسلہ میں درست اور متعدل طریق سمجھانے کے لیے زیر نظر کتاب عقل اور مذہب اسلام تحریر کی گئی ہے، حضرت مولانا محمد ادریس صاحب کاندھلوی رحمہ اللہ نے عقل اور نقل کے تعارض کی صورتیں، عقل کی حقیقت اور اس کی تعریف، عقل کا مقام، عقل اور علم میں فرق ، عقل، روح اور نفس میں فرق، عقل کامل، مذہب سے نفرت کی وجہ ، شریعت کا کوئی مسئلہ عقل کے خلاف نہیں، نبوت کی ضرورت، لامذہبوں کا مذہب، عقل سلیم کا فتوی جیسے عناوین پر مشتمل یہ کتاب ترتیب دی جس میں اسلام کا عقل سلیم سے مطابق ہونا واضح اور روشن دلائل سے ثابت کیا گیا ہے، عنوان مذکورہ بالا پر یہ کتاب آسان اور عمدہ پیرائے میں ہونے کی وجہ سے کافی مقبول ہوئی۔ سال گذشتہ جب دار العلوم میں تعلیمی نظام موقوف ہوا اور کرونا بیماری کے سبب ساری سرگرمیاں معطل ہوگئیں، تو ارباب انتظام نے تحریری تصنیفی عمل کو جاری رکھنے کے لیے تحقیق و تالیف کمیٹی تشکیل دی جس کی ذمہ داری احقر کے کاندھوں پر ڈالی گئی، اولا کیٹی نے کام کا خاکہ تیار کر کے اسا تذہ کرام کی خدمت میں ارسال کیا، اس موقع پر جناب مولانا عبدالحمید یوسف قاسمی استاذ دارالعلوم دیوبند نے کتاب مذکور عقل اور مذہب اسلام کرمنتخب کیا، اور پوری دلچپسی محنت و توجہ کے ساتھ حواشی و عناوین کے اضافے ، رموز املا کی رعایت کے ساتھ تحقیق و تسہیل کام مکمل کر دیا، کمیٹی کے مشورے سے حضرت مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی صاحب مہتم دار العلوم دیو بند نے نظر ثانی فرمائی، حضرت مہتمم صاحب کی نظر ثانی اور کمیٹی کی کارروائی کے بعد اب یہ کتاب شیخ الہندا کیڈمی سے شائع کی جارہی ہے۔ ابھی تحقیق و تالیف کمیٹی کے تحت جاری تصنیفی وتحقیقی عمل کے نتائج منظر عام پر نہیں آسکے تھے بعض کتابیں اور رسائل تکمیل و نظر ثانی کے بعد کتابت و طباعت کے مرحلے میں ہی تھیں کہ استاذ محترم اور تحقیق و تالیف کمیٹی کے نگراں حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصور پوری دنیائے فانی سے رخصت ہو گئے تحقیق و تالیف کمیٹی کے امور سے حضرت والا کو خاصی دلچسپی تھی ، اس کاوش کے منظر عام پر آنے سے حضرت والا کو بہت خوشی ہوتی اللہ تعالیٰ اُن کے درجات بلند فرمائے۔ آمین اس موقع سے حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب مہتم دارالعلوم دیوبند، اور اراکین کمیٹی حضرت مولانامحمد سلمان صاحب بجنوری، حضرت مولانامحمد ساجد صاحب ہر دوئی، حضرت مولانا عارف جمیل صاحب مبارکپوری اساتذہ دارالعلوم دیوبند کی خدمت میں کلماتِ تشکر پیش ہیں اور ساتھ ہی مولانا عبدالحمید یوسف قاسمی کا شکر یہ ادا کرنا ضروری ہے کہ موصوف نے تسہیل و تحشیہ سے اس کتاب کو مزین کیا۔ جزاهم الله احسن الجزاء اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس سلسلہ کو خیر کا ذریعہ بنائے اور اس کتاب کو نافع بنائے ۔ آمین

عمران اللہ قاسمی

کنویز تحقیق و تالیف کمیٹی ونگراں شیخ الہند اکیڈمی دارالعلوم دیوبند

۲۴ ذیقعده ۱۴۴۲ ھ = ۶ جولائی ۲۰۲۱ء

Aqal Aur Mazhab e Islam

By Maulana Muhammad Idrees Kandhalvi

Read Online

 

Download (2MB)

Link 1      Link 2

 

 

یونانی ٹریس میٹلز

یونانی ٹریس میٹلز

حکیم قاضی ایم اے خالد

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ن وَالْقَلَمِ وَ مَا يَسْطُرُونَ

جدید میڈیکل سائنس میں انسانی جسم کے لیے یونانی ٹریس میٹلز کی افادیت انیسویں صدی میں بیچانی گئی اور ان کو انسانی جسم کے لیے جزول ینفک قرار دیا گیا۔

جبکہ ٹریس میٹلز کی افادیت کا اندازہ اور اس کا استعمال طب یونانی طریقہ علاج میں صدیوں سے ہوتا چلا آرہا ہے ۔ اٹامک ابزار پیشن سپیکٹرم کی ایجاد نے باندہ تھیں اور جب میں انقلاب بر پا کر دیا۔

یونانی ٹریس میٹلز

طب یونانی میں ٹریس میٹلز کو معدنی کشتہ جات کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔ انسانی جسم میں زمیں میلہ کی انتہائی قلیل مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔ یٹریس میٹلز جن کو قلیل دھاتی مرکبات کے نام سے بھی منسوب کیا جا سکتا ہے، حیاتین سے بھی زیادہ اہمیت کے حامل ہیں ۔ یہ قبیل دھاتی مرکبات انسانی جسم میں تیار نہیں ہوتے بلکہ ان کا تمام تر انحصار بیرونی ذرائع پر ہوتا ہے۔ مثلاً خوراک مشروبات ادویاتی مرکبات وغیر ، میلوں دھاتی مرکبات کو ٹریس میٹلز کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے اور ان کی تعداد وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی ہے۔

قرآن مجید میں ارشاد خداوندی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا‘۔ (فاطر ا: ۳) یہ اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ زمین میں پائے جانے والے تمام معدنی مرکبات انسانی جسم کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ ان کی مقدار خواہ کم ہو یازیادہ ، انسانی جسم کی نشو ونما ان کے بغیر نہیں ہوسکتی۔ بعض رھائی مرکبات مثلا کسی شیم اور فاسفورس دانتوں اور ہڈیوں کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ کچھ دھاتی مرکبات عمل انگیز کے طور پر انسانی جسم میں میٹا بولک عوامل میں کام کرتے ہیں۔ کچھ دھاتی مرکبات جراثیم کش کام سر انجام دیتے ہیں، جیسے سونا، چاندی وغیرہ ۔ بعض مائع کے توازن کو برقرار رکھتے ہیں جیسے پوٹاشیم میگنیشیم، سوڈیم وغیرہ۔

انسانی جسم میں اوسطاسات ہونھ دھاتی مرکبات پائے جاتے ہیں۔ جدید تحقیقات کی روشنی میں قلیل دھاتی مرکبات کی اہمیت دن بدن بڑھتی چلی جارہی ہے ۔ یہ قلیل دھاتی مرکبات بھی اتنی ہی اہمیت کے حامل ہیں جتنا کہ دوسرے مرکبات ۔ ان کی مقدار کوئی اہمیت نہیں رکھتی اگر جسم کو کسی دھاتی مرکب کی انتہائی قلیل مقدار کی ضرورت ہو اور وہ میسر نہ آئے تو انسانی جسم اپنا نارمل کام سر انجام نہیں دے سکتا۔ لہذا ان کی بہت تھوڑی مقدار بھی بہت بڑی اہمیت کی حامل ہو سکتی ہے۔

unani trace metals

Read Online

Download PDF

پورن ایڈکشن

پورن ایڈکشن (خطرات، اسباب، چھٹکارا)

عرفان احمد

تنبیه

یہ کتاب 18 برس یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے ہے۔ اس میں کسی کے ذاتی اور انفرادی سوالات کا جواب نہیں دیا گیا ہے اور نہ یہ کتاب کسی تھیراپی (علاج) کا متبادل ہے۔ اس کتاب کا مقصد پورن ایڈکشن سے چھٹکارے کے لیے ان نو جوانوں اور پختہ کار افراد کی رہنمائی کرتا ہے جو پورن کے تباہ کن اثرات سے بچنا اور پورن سے آزاد زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ یہ کتاب ان والدین کے لیے بھی ایک اچھی گائیڈ بک ثابت ہو سکتی ہے جو اپنے بچوں کو پورن کے سیلاب سے محفوظ رکھنے کے لیے موثر لائحہ عمل کی تلاش میں ہیں۔

عرض ناشر

آپ سوشل میڈیا اٹھالیجیے، آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ اردو کی مختلف ویب سائٹس پر وہی مضامین اور بلاگز زیادہ پڑھے جاتے ہیں جن میں سیکس کا تذکرہ ہو: خواہ وہ اجتماعی زیادتی کا معاملہ ہو یا لڑکی کے اپنے آشنا کے ساتھ گھر سے بھاگنے کا قصہ، مرکز توجہ Sex ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ناظرین و قارئین کا ذوق ہے۔ بلاگز لکھنے والے اور ویڈیوز بنانے والے یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ ہم اگر اپنے مواد میں سیکس کا تڑکا لگا ئیں گے تو زیادہ لوگ آئیں گے اور ہمیں زیادہ پیسہ ملے گا۔

دیگر نشوں مثلاً ہیروئن، آئس، افیم، الکحل وغیرہ کی طرح پورن ایڈکشن بھی ایک نشہ ہے۔ جیسے دیگر چیزوں کی لت آدمی کو لگ جاتی ہے، ایسے ہی پورن (Porn) کی لت بھی لگ جاتی ہے اور وہ شخص Porn addiction میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ چنانچہ جیسے دیگر نشوں میں مبتلا افراد قابل رحم ہیں کہ ان کا ہاتھ پکڑ کر ان کا علاج کرایا اور انہیں اس لت سے چھٹکارا دلایا جائے، اسی طرح پورن ایڈکشن میں مبتلا لوگ بھی رحم اور توجہ کے طالب ہیں کہ سمجھ دار اور باشعور افراد اس جانب آئیں اور ان کا ہاتھ پکڑ کر انہیں اس لت سے دور کر دیں۔

پورن ایڈکشن کوئی معمولی لت نہیں ؛ اس سے دین اور دنیا دونوں تباہ ہو جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ پورن ایڈکشن کی وجہ کیا ہے؟ غور کیجیے کہ چھ سات برس کے بچے کو یہ لت نہیں ہوگی، کیوں کہ اس کے اندر یہ خواہش اور طلب ہی نہیں ۔ لہذا، اسے یہ بیماری نہیں ہوگی۔ دراصل جنس کی بھوک (Sexual desire) بالکل ایسی ہی ایک بھوک ہے جیسے جسمانی بھوک ہے۔ ہمیں جب بھوک لگتی ہے تو ہمارے اندر کھانا کھانے کی طلب پیدا ہوتی ہے اور ہم پوری کوشش کرتے ہیں کہ جلد از جلد یہ بھوک مٹائی جائے۔ ایسے ہی انسان ایک عمر میں جنسی بھوک میں ایسا مبتلا ہوتا ہے کہ اسے کوئی بیان، کوئی خوف کوئی تحریر متاثر نہیں کر پاتی۔ ہر شئے اس کے لیے بے اثر ہو جاتی ہے۔

پورن ایڈکشن

اصل سوال یہ نہیں کہ کون اس کا ذمے دار ہے، قابل غور پہلو یہ ہے کہ اس سے نمٹا کیسے جائے؟ کیوں کہ پورن ایک سونامی کی طرح پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔ یہ صرف مسلم معاشرے کا مسئلہ ہی نہیں، مغرب بھی اس سے شدید متاثر ہے۔ بیماری جو بھی ہو، اس کے علاج کا پہلا قدم یہ ہے کہ اسے بیماری تسلیم کیا جائے۔ اس کے بعد ، اگلا کام اس بیماری کا علاج کرنا ہے۔ مغرب میں اس موضوع پر کئی ادارے غیر تجارتی اور غیر کاروباری بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔ مختلف دورانیوں کے کورسز کروائے جاتے ہیں۔ ماہرین نفسیات، کاونسلرز اور کوچز انفرادی طور پر پورن ایڈکشن میں مبتلا افراد کی ماہرانہ رہنمائی کرتے ہیں۔

پاکستانی معاشرے میں بھی بدلت عفریت کی طرح پھیل چکی ہے۔ کوئی قانونی یا اخلاقی پابندی بظاہر اس کے آگے بند باندھنے میں کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔ اس پر مستزاد، ہم اس موضوع پر بات کرنے کوبھی تیار نہیں! بھلا بیماری کا علاج اس پر بات کیے بغیر، اس پر غور کیے بغیر کیسے ممکن ہے؟ اسلام چونکہ مکمل ضابطہ حیات پیش کرتا ہے، اس لیے آپ دیکھیں گے کہ اسلام میں اگر عبادات کے احکام وضاحت سے موجود ہیں تو سیکس کی ضرورت پوری کرنے کے لیے بھی تفصیلی اصول وضوابط بیان کر دیئے گئے ہیں، حتی کہ میاں بیوی کے درمیان پوشیدہ تعلق کی چھوٹی چھوٹی باتیں تک بتائی گئی ہیں اور ہر موقعے کی دعاؤں کی بھی تعلیم دی گئی ہے۔

اس کتاب کا بنیادی مقصد پورن ایڈکشن کے بڑھتے ہوئے مسئلے پر بات کرنا، اسے سنجیدہ اور عقلی بنیادوں پر سمجھنا، اور خود کو اور اپنی نسلوں کو اس سونامی سے بچانے کے لیے عملی تدابیر بتاتا ہے۔

جو لوگ پورن کے چنگل میں پھنے ہوئے ہیں ۔ ان کی عمر چاہے کچھ بھی ہو ان کے لیے اس جال سے نکلنا آسان نہیں۔ بعض افراد کو اس میں کئی کئی سال لگ جاتے ہیں۔ لیکن، جولوگ پختہ عزم کے ساتھ پورن سے نجات کے لیے کام کرتے ہیں، اللہ کے فضل اور توفیق سے وہ اس سے مکمل نجات حاصل کر لیتے ہیں۔ آپ کی ذمے داری اس کتاب میں دی گئی معلومات کو پڑھنا اور ان تدابیر پر عمل کرنا ہے۔ پورن کی لت (Porn Addiction) اس وقت پوری دنیا میں اتنی عام ہو چکی ہے کہ فطری شرم و جھجک کے باوجود میں نے اس حساس لیکن اہم موضوع پر کام کرنے اور گفتگو پہلی کیشنز سے یہ کتاب شائع کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں عرفان بھائی (سید عرفان احمد ) کا بے حد شکر گزار ہوں کہ انہوں نے پورن ایڈکشن کے موضوع پر تحقیق اور اس کتاب کی تصنیف کا بیڑا اٹھایا؟ اور میرے اس فیصلے کو عملی جامہ پہنتا یا۔ مجھے امید ہے کہ یہ کتاب اس موضوع پر اردو داں طبقے کے لیے بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوگی ، اور وہ اسے دور جدید کی اس خطرناک بیماری سے چھٹکارا پانے میں مفید پائیں گے۔

ذیشان الحسن عثمانی

یکم اگست 2023 ء نیویارک، امریکہ

Porn Addiction (Dangers, Causes, Remedy)

Irfan Ahmed

Read Online

Download PDF

جست یعنی زنک کے مرکبات اور انسانی صحت

جست یعنی زنک کے مرکبات اور انسانی صحت

ڈاکٹر خال محمود جنجوعہ

سائنسی دنیا میں انسانی جسم کے لیے ٹریس مٹیل صدی میں پہچانی گئی اور ان کو انسانی جسم کے لیے جزو لا ینفک قرار دیا گیا۔ آئرن، کیلشیم آیوڈین کی افادیت صدیوں پہلے جانی جاچکی تھی۔ ٹیس میٹل کی افادیت کا اندازہ اور اس کا استعمال طب اسلامی اور مابعد ہومیو پیتھک طریقہ علاج میں صدیوں سے ہو رہا ہے ۔ اٹامک ابزار پیشن سپیکٹرم ABSORPTION SPECTRUM ATOMIC کی ایجاد نے بائیو کیمیکل BIOCHEMICAL اور طب میں انقلاب برپا کر دیا ۔ طب اسلامی میں ٹریس میٹلز کو کشتہ جات کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے ۔ انسانی جسم میں ٹریس میٹلز کی انتہائی قلیل مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ٹریس میٹل جن کو قلیل دھاتی مرکبات کے نام سے بھی منسوب کیا جاسکتا ہے، حیاتین سے بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہیں۔ یہ قلیل دهانی مرکبات انسانی جسم میں تیار نہیں ہوتے بلکہ ان کا تمام تر انحصار بیرونی ذرائع پر ہوتا ہے۔ مثلا خوراک مشروبات و غیره ، تقریباً بیس دھاتی مرکبات کو ٹریس میٹل کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے اور ان کی تعداد وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی ہے۔

قرآن مجید میں ارشاد خداوندی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا اور یہ اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ زمین میں پائے جانے والے تمام معدنی مرکبات انسانی جسم کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ ان کی مقدار خواہ کم ہو یا زیادہ ، انسانی جسم کی نشو ونما ان کے بغیر نہیں ہو سکتی۔ بعض دھاتی مرکبات مثلاً کیلشیم اور فاسفورس دانتوں اور ہڈیوں کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ کچھ دھاتی مرکبات عمل انگیز کے طور پر انسانی جسم میں میٹا بولک METABOLIC عوامل میں کام کرتے ہیں۔ کچھ دھاتی مرکبات جراثیم کش کام سر انجام دیتے ہیں جیسے سونا، چاندی وغیرہ ۔ بعض مائع کے توازن کو برقرار رکھتے ہیں جیسے پوٹاشیم، میگنیشیم سوڈیم وغیرہ۔ انسانی جسم میں اوسطاسات یونڈ دھائی مرکبات پائے جاتے ہیں۔ تحقیق کی روشنی میں قلیل دھاتی مرکبات کی اہمیت دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ یہ قلیل دھاتی مرکبات بھی اتنی ہی اہمیت کے حامل ہیں جتنا کہ دوسرے مرکبات ۔ ان کی مقدار کوئی اہمیت نہیں رکھتی اگر جسم کو کسی دھاتی مرتب کی انتہائی قلیل مقدار کی ضرورت ہو اور وہ میسر نہ آئے تو انسانی جسم اپنا نارمل کام سرانجام نہیں دے سکتا۔ لہذا ان کی بہت تھوڑی مقدار بھی بہت بڑی اہمیت کی حامل ہوسکتی ہے۔ ہومیو پیتھیک کسٹم اسی اصول پر مبنی ہے ۔ آج کل سائنسی دنیا میں ٹریس سٹیل کی اہمیت پر بہت زیادہ تحقیق کا کام ہو رہا ہے اور آئے دن ان کی اہمیت انسانی جسم کے لیے بڑھتی

Zinc Ke Murakbat Aur Insani Sehat

Read Online

Download PDF

اصول طب

قبض کوئی مرض نہیں

قبض کوئی مرض نہیں

قبض کوئی بیماری نہیں

حکیم محمد یاسین چاولہ

پیش لفظ

فرنگی ظاہر طور پر تو اس سر زمین پاک کو خیر باد کہ گیا مگرحقیقت میں اس نے سونے کی اس چڑیا مینی سرزمین پاک کو اپنے نفس ظلم و استبداد سے ذہنی طور پر آزاد نہیں کیا۔ جس کا زندہ ثبوت ہمارے وطن عزیز کے تمام شعبہ جات میں فریگیا نہ نظام کی اجارہ داری ہے۔

سرزمین پاک کے اذہان کو اس قدر اور اس انداز سے مفلوج کیا گیا ہے۔ کہ یہ بیچارے اپنی پستی و گمراہی کے حقیقی اسباب و محرکات کو جانتے ہوئے بھی اپنے حقیقی اور شافی علاج سے چشم پوشی کرتے ہوئے قومی سکون اور عارضی علاج کے لیے برٹش میڈ اور امریکہ میڈ ادویات و نظریات کو استعمال کرنے کے عادی ہوچکے ہیں صبح و شام اپنے اسی پیرو مرشد دفتری کی حذاقت کا دم بھرتے رہنا ان کا معمول زندگی بن چکا ہے ۔ اگر ان کے سینے کوئی اپنا بھائی کام کی بات کیسے تو وہ جاہل اور بیوقوف ( FOOLiSH) جیسے القابات سے نوازا جاتا ہے اور اس کی بات غیر سائنسی یعینی scity جیسے الفاظ کی نذر ہو جاتی ہے۔ عجب بات ہے کہ تمام دنیا میں عقلمند اور قسم قسم کے لوگ صرف اور صرف برطانیہ اور امریکہ میں ہی پیدا ہوتے ہیں عقل کل کا منبع ہی وہ لوگ ہیں۔ جو بات وہ فرمائیں وہ سائنٹیفک (سائنسی ، ہوتی ہے ۔

غذا کس طرح ہضم ہوتی ہے

جو غذا ہم کھاتے ہیں اس کا ہضم بندہ سے شروع ہوتا ہے ۔ لعاب دہن منہ اور دانتوں کی حرکت و دباؤ غذا کی شکل و کیفیات کو بدل کر ہضم کرنے کی ابتدا کر دیتے ہیں۔ جب غذا معدہ میں چلی جاتی ہے تو حسب ضرورت اس میں رطوبت معدی اپنا اثر کرکے اس کو ایک خاص قسم کا کیمیاوی محلول بنا دیتی ہے اور اس کا اکثر حصہ ہضم ہو کر خون میں شامل ہو جاتا ہے اور باقی غذا چھوٹی آنتوں میں اتر جاتی ہے۔ بعد کے فعل وعمل میں تقریبا تین گھنٹے خرچ ہوتے ہیں پھر اس کی رطوبات اور لبلبہ کی رطوبت اور جبر کا صفرا باری باری وقتاً فوقتاً شامل ہو کر اس میں ہضم ہونے کی قوت پیدا کرتے ہیں اسے کیلوس کہتے ہیں اس فعل و عمل میں تقریباً چار پانچ گھنٹے صرف ہوتے ہیں۔ پھر یہ غذا بڑی آنتوں میں اتر جاتی ہے جہاں اس کے ہضم میں تقریبا چار پانچ گھنٹے صرف ہو جاتے ہیں پھر کہیں جا کر غذا مکمل طور پر جگر کے ذریعہ پختہ ہو کر خون میں شریک ہوتی ہے۔ تب خون بنتا ہے لیکن حقیقت میں غذا بھی پوپر سے طور پر ہضم نہیں ہوئی ظاہر میں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ غذا ہضم ہو گئی ہے کیونکہ وہ خون بن جاتی ہے مگر طب قدیم میں صحیح معنوں میں غذا اس وقت تک ہضم نہیں ہوتی جب تک کہ وہ خون سے جدا ہو کرجسم کا حصہ نہ بن جائے غذا کوخون بنے تک اگر گیارہ بارہ گھنٹے

Qabaz koi Marz Nhi

Read Online

Download PDF

حقائق اسلام

حقائق اسلام

پیش لفظ

ہندوستان میں اسلام کے مختلف پہلووں پر اعتراضات کا سلسلہ بہت پرانا ہے۔ لیکن اس میں شدت اس زمانے میں آئی جب انگریزوں نے انیسویں صدی عیسوی میں اپنا اقتدار جمالیا اور ان کے زیر سایہ عیسائی مشنریوں نے تبلیغ عیسائیت کی منصوبہ بند کوششیں شروع کیں۔ اسلام ان کے مقاصد کی تکمیل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ تھا ۔ چناں چہ انہوں نے اسلام پر عیسائیت کی بالا تری دکھانے کے لیے اس کے مختلف پہلووں پر جارحانہ حملے کیے اور اسلام کو ایک خوں آشام ، غیر متمدن اور فرسودہ مذہب ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ اس عہد میں مسلمان بڑے نازک دور سے گزر رہے تھے۔ اقتدار چھن جانے اور انگریزوں کے ہول ناک مظالم کی بنا پر وہ دوں ہمتی ، احساس کم تری اور مرعوبیت کا شکار تھے ۔ ان نازک حالات میں علمائے اسلام نے دفاع اسلام کی عظیم خدمت انجام دی اور حالات کی پروا کیے بغیر اسلام پر عیسائی مشنریوں کے اعتراضات کا منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے ان سے زبانی بھی مناظرے کیے اور ان کی اشتعال انگیز تحریروں کا بھی زبر دست رد کیا۔

ادھر کچھ عرصہ سے اسلام کے خلاف اعتراضات میں پھر شدت پیدا ہوئی ہے۔ اس مرتبہ اس محاذ پر ان قوتوں نے پیش قدمی کی ہے جو ہندو تو کی علم بردار ہیں اور ملک پر صرف ہندو مذ ہب اور ہندو تہذیب کا غلبہ چاہتی ہیں۔ اپنی تمام تر کوشش کے باوجود وہ نہ تو مسلمانوں کو اپنے اندر جذب کر سکتی ہیں اور نہ اپنے مذہب اور اپنی تہذیب ہی کو اسلام اور اسلامی تہذیب کے مقابلے میں برتر ثابت کر سکی ہیں ۔ اس لیے اب انہوں نے یہ منصوبہ بتایا ہے کہ اسلام میں زبر دستی خامیاں نکالی جائیں اور پروپیگنڈا کے زور پر عوام کے سامنے اسے بھیانک شکل میں پیش کیا جائے ۔ حالات کا تقاضا ہے کہ ان اسلام مخالف منصوبوں کا مقابلہ کیا جائے ، اسلام پر کیے جانے والے اعتراضات اور شبہات کا جواب دیا جائے اور علمی بنیادوں پر اسلام کی حقانیت واضح کی جائے۔ اس کی ضرورت دو وجہوں سے ہے: ایک یہ کہ ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اسلام کی تصویر مسخ کرنے کی جو پیہم کوشش ہورہی ہیں ، اندیشہ ہے کہ غیر مسلموں کی اکثریت ان سے متاثر ہو جائے اور اسلام کا سنجیدہ اور غیر جانب دارانہ مطالعہ کرنے کے بجائے اسی عینک سے اسلام کو دیکھنے لگے جو ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اس کی نگاہوں پر چڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ خود مسلمانوں کی بڑی تعداد کا اسلام سے محض روایتی تعلق ہے اور وہ اسلام کے عقائد، عبادات اور تعلیمات کے بارے میں صحیح علم وفہم سے محروم ہے۔ وہ نہ صرف یہ کہ غیر مسلموں کی جانب سے اسلام پر کیسے جانے والے اعتراضات کا جواب دینے کے موقف میں نہیں ہیں، بلکہ بسا اوقات کم علمی کی بنا پر خود بھی انہی شکوک وشبہات میں مبتلا میں ہیں، بلکہ بنا پر وہ بھی ابھی مبتلا ہو جاتے ہیں اور انہی کی جیسی زبان بولنے لگتے ہیں۔ الحمد للہ امت کے باشعور طبقہ کو اس ضرورت کا احساس ہے اور اس میدان میں خاطر خواہ کام ہو رہا ہے۔ زیر نظر کتاب بھی اسی ضرورت کی تکمیل کی ایک حقیری کوشش ہے۔ اس میں چند ایسے اعتراضات کا انتخاب کیا گیا ہے جو عام طور سے غیر مسلموں کی جانب سے اٹھائے جاتے ہیں اور اسلام کے بنیادی مصادر و مآخذ کی روشنی میں ان کا جائزہ لینے اور اسلام کا صیح نقطہ نظر واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

میں شکر گزار ہوں صدر ادارہ تحقیق مولانا سید جلال الدین عمری مدظلہ العالی کا کہ انہی کی زیر نگرانی یہ کام انجام پایا ہے۔ موصوف نے اس کے بعض حصوں کو بالاستیعاب ملا حظہ کر کے اور بعض پر ایک نظر ڈال کر مفید مشوروں سے نوازا ہے۔ ان مشوروں کی روشنی میں کتاب کو بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ میں کارکنان اداره محترم مولانا سلطان احمد اصلاحی اور مولانا محمد جرجیس کریمی کا بھی شکر گزار ہوں کہ اس کی تالیف کے دوران وقتاً فوقتاً ان سے استفادہ اور رائے مشورہ کرتا رہا ہوں۔

حقائق اسلام

امید ہے کہ یہ کاوش ان حضرات کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی جو دعوت کے میدان میں سرگرم عمل ہیں اور انہیں آئے دن غیر مسلموں کے مختلف سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح اس سے وہ حضرات بھی فائدہ اٹھا سکیں گے جو ان موضوعات پر اسلام کا نقطہ نظر سمجھنا چاہتے ہیں۔ اہلِ علم سے گزارش ہے کہ اس کی خامیوں لغزشوں اور غلطیوں سے مصنف کو ضرور مطلع فرمائیں، تا کہ آئندہ ان کی اصلاح کی جاسکے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اسے قبول کرے، اس کا فائدہ عام کرے اور اس کے اجر سے نوازے۔ انه نعم المولى ونعم المجيب

محمد رضی الاسلام

اداره تحقیق و تصدیف اسلامی علی گڑھ

۲ اگست ۲۰۰۱ء

Haqaiq e Islam

By Dr. Muhammad Raziul Islam Nadwi

 Raziul Islam Nadwi حقائق اسلام

Read Online

Download (4MB)

Link 1      Link 2

انفاس العارفین

انفاس العارفین

انفاس العارفین اردو

تالیف: حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی

ترجمہ و تبویب، تسہیل و تہذیب: مولانا عمران علی مظاہری

مقدمه

چند لمحات عارفین کی صحبت میں

نا در مکتوبات (شاہ ولی اللہ ) کی اشاعت پر اسکے اجراء کے موقع پر اردواکیڈمی کے جلسے میں ملت کے خواص اور علماء ومشاہیر کی موجودگی سے شیخ العرب والعجم سیدی ومرشدی حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی نور اللہ مرقدہ نے خطاب میں بھی فرمایا اور اسکے پیش لفظ میں بھی یہ بات تحریر فرمائی: اہل علم و صاحب نظر جانتے ہیں کہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی احیاء دین، اشاعت کتاب وسنت ، اسرار و مقاصد شریعت کی توضیح و تنقیح تربیت وارشاد اور ہندوستان میں ملت اسلامی کے تحفظ و تشخص کے نہ صرف علمبرداروں میں ہیں بلکہ ان میں بھی ایک امتیاز اور سیادت و قیادت کے حامل اور علمبردار ہیں ، جس کی مثال عہدوں اور ملکوں بھی مشکل سے ملتی ہے امت کی تاریخ میں عالمانه و مجتہدانہ مصلحانہ ومجددانہ، مؤلفانہ مفکرانہ امتیاز رکھنے والی شخصیتوں کی کوئی مختصر سے مختصر اور ذمہ دارانہ سے ذمہ دارانہ فہرست بنائی جائے تو اس میں ان کا نام آنا ضروری ہے۔ میرے حضرت والا فرماتے تھے کہ حجتہ الاسلام حضرت شاہ ولی اللہ کو تو لوگ جانتے اور مانتے ہیں مگر جن شخصیات نے حضرت شاہ ولی اللہ کو شاہ ولی اللہ بنایا ان کو جاننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے، جن شخصیات نے ان کو شاہ ولی اللہ اور حجتہ الاسلام بنایا اور انکی تربیت کرنے والے مدرسین کا تذکرہ حضرت شاہ ولی اللہ نے خود اپنے قلم سے اپنے رسائل میں کیا ہے، جس کا مجموعہ انفاس العارفین کے نام سے شائع ہوتارہا ہے۔

مولا نے امت میں ان اولیاء کاملین اور علماء ربانیین اور عارفین صادقین کی تاریخ تواتر کے ساتھ امت کے علماء اور قدر دانوں کیلئے محفوظ کی ہے، اور وہ رہتی دنیا تک اس سے فیضیاب ہونے کے لئے ملت کا سرمایہ ہے، مگر ان میں حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کے اسلاف، مشائخ ، اور اساتذہ کو امتیازی شان عطا کی گئی تھی۔

اپنے اجداد اور اساتذہ کے حالات پر مشتمل یہ رسائل حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ علیہ نے فارسی زبان میں تحریر فرمائے، جن کے کئی ترجمے شائع ہو چکے ہیں، اس حقیر کا بھی تاثر ہے اور انفاس العارفین کے پڑھنے والے جس بڑے سے بڑے عالم سے اس حقیر نے انفاس العارفین کا تذکرہ کیا انکا تاثر بھی یہ تھا کہ شاہ صاحب کے اجداد، مشائخ، اساتذہ خصوصاً شاہ صاحب کے والد ماجد اور شیخ و مرشد حضرت شاہ عبد الرحیم صاحب جن کا تذکرہ اس مجموعے میں سب سے زیادہ تفصیل کے ساتھ کیا گیا ہے، کے حالات پڑھ کر آخری درجہ کا احساس کمتری بہت دور ہوتا دکھائی دینے لگتا ہے، اور دل میں اللہ کے تعلق اور قرب میں سب کچھ مٹا دینے کا جذبہ اور گدگدی سی پیدا ہونے لگتی ہے، میرے حضرت والا حضرت مولانا ابو الحسن علی ندوی نوراللہ مرقدہ فرماتے تھے کہ سیرت و سوانح بہترین واعظ ہوتے ہیں، اور یہ نورانی اور روحانی واقعات اولیاء اللہ اور علماء ربانیین کی صحبت کے قائم مقام ہوتے ہیں ، انسان کی فطرت اور مزاج کے اندر اللہ تعالیٰ نے یہ بات رکھی ہے کہ انسان جیسے لوگوں کی سیرت وسوانحات پڑھتا ہے، اس میں وہ صفات حمیدہ منتقل ہوتی ہیں ، اس ضرورت کے پیش نظر انفاس العارفین کو نئی نسلوں کے لئے پڑھنا بے حد مفید اور ضروری ہے۔ انفاس العارفین کے کئی اردو تراجم ہوئے اور شائع ہوتے رہے ہیں ، ان میں سے اکثر تراجم ان لوگوں نے کئے ہیں جو ایک خاص پس منظر میں شاہ صاحب کو پیش کرنا چاہتے ہیں اور احوال و واقعات اور خاندانی اصل سمجھتے ہیں ، جن کے بارے میں خود شاہ صاحب نے کئی جگہ وضاحت کی ہے کہ اولیاء کے احوال لپیٹ کر رکھ دینے کے لئے ہوتے ہیں۔ یہ بھی ایک بدیہی حقیقت ہے کہ رسم ورواج انسان کی ایک فطری مجبوری ہے، اور بڑے بڑے مصلحین کے خاندانوں میں کچھ ایسی خاص رسمیں رواج پذیر دکھائی دیتی ہیں جن کی اصل قرآن وسنت سے ثابت نہیں ، مگر کبھی تو بشریت کے سبب انکی نگاہ ان تک نہیں جاتی ، اور کبھی قرآن وسنت سے مزاجی مناسبت اور اصل سے تعلق جوڑنے کی مہم میں محض رسموں سے ٹکرانے سے احتراز کرتے ہوئے ٹکراؤ کے راستے سے بچنے کی وجہ سے یہ مصلحین خاموشی اختیار کرتے بلکہ شریک ہوکر ان کی اصلاح، اور کم از کم کھلی خرافات سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ زبانیں جو اللہ کی نشانیاں ہیں ، یہ زمان و مکان کے لحاظ سے بدلتی رہتی ہیں اور ان کا بدلاؤ بھی اصل میں اللہ کی نشانی ہے، اہلِ زبان کا خیال ہے کہ ہر چالیس میل اور چالیس سال میں زبان اپنے لب ولہجہ کو بدل دیتی ہے، ایک تو پہلے ہی یہ ان ملکوتی اور علوی صفات عارفین اور علماء ربانیین کے حالات و واقعات ہیں کہ جن کی روحانی اور عرفانی سطح کو سمجھنا آج کے پست ہمت لوگوں کیلئے مشکل ہے ، پھر ناقل اور لکھنے والی شخصیت حجۃ الاسلام حضرت شاہ ولی اللہ ، جن کی علمی اور روحانی سطح کیلئے میرے حضرت والا حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ کسی عالم کی سند کیلئے یہ کافی ہے کہ وہ حضرت شاہ صاحب کی معرکۃ الآرا کتاب حجتہ اللہ البالغہ کی ایک سطر کو کما حقہ سمجھ لے، اسکے علاوہ ترجمہ کرنے والوں نے تو اس کے رخ کو اور بھی موڑ دیا تھا۔

میرے حضرت والا حضرت مولاناسید ابوالحسن علی ندوی رحمتہ اللہ علیہ نے پھلت میں ایک اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے یہ بات ارشاد فرمائی تھی کہ یہ دور اور اس دور کے سارے ادارے اور دینی تحریکیں شاہ ولی اللہ کا امتداد و تسلسل ہیں اور ان میں اس وقت تک خیر شامل ہے جب تک وہ اسی نہج پر رہیں۔ )

خیر کے اس تسلسل وامتداد اور اس کے مربین کے حالات کو سمجھنا اور پڑھنا اس دور سے صحیح طور پر وابستہ رہنے اور شاہ صاحب سے فکری اور روحانی انتساب کرنے والوں کے لئے ضروری ہے کہ شاہ صاحب کے مشائخ ، اساتذہ اور اجداد کے حالات کو پڑھیں ،لہذ ا شدید ضرورت تھی کہ انفاس العارفین کا کوئی سلیس ترجمہ شائع کیا جائے، اسکے لئے اس حقیر نے اپنے فاضل دوست اور فیق جناب مولانا عمران مظاہری زید لطفہ کو متوجہ کیا، اللہ تعالیٰ کو یہ سعادت ان کے مقدر میں لکھنی تھی ، انھوں نے بھی اپنے ولی اللہی ہونے کا حق سمجھ کر اس کا ارادہ کیا۔ چند روز پہلے ان کی ایک تحقیقی تصنیف اسماءالحسنی پر آئی تھی، اور بھی سیرت وغیرہ پر وہ بڑا قابلِ رشک کام کر رہے ہیں انھوں نے الحمد للہ بڑے سلیقے سے اس کا موجودہ سلیس زبان میں ترجمہ بھی کیا اور اس میں کتاب کو پڑھنے والوں کے لئے ایک مفید اور تحقیقی مقدمہ بھی لکھا ، اس پر مزید یہ کہ محقق عالم دین مولانا نور الحسن راشد صاحب کاندھلوی کی بھی ایک قابل قدر تحریر اس میں شامل فرمائی۔

ترجمہ کافی عرصہ ہوگیا ہمل ہوگیا تھا، اس حقیر سے تعلق کی بنا پر ان کا اصرار تھا کہاس پر یہ حقیر بھی کچھ لکھے، مگر یہ حقیر ہر مرتبہ اس کتاب کو پڑھ کر ان خاصان کی عظمت کے ادب میں زمین میں گڑا جاتارہا، ہمت جواب دیتی تھی کہ ان نفوس قدسی کے تذکرہ پر یہ بے بضاعت کیا لکھے، مگر وہ ترجمہ اشاعت سے رکا رہا تو مناع للخير بننے کے خوف سے بچنے کیلئے مجبوراً یہ کالی لکیریں کاڑھ دی ہیں، رب کریم اس احساس کمتری کو ہی قبول فرمالیں۔

اب یہ ترجمہ ہر خاص و عام کے لئے مولانا موصوف کی طرف سے ایک مبارک تحفہ ہے، اپنے اپنے ظرف اور سطح کے لحاظ سے جو چاہے اس سے فائدہ اٹھائے ، رب کریم اس ترجمے کو امت کو خیر کے اس ولی اللہی امتدادہ تسلسل کے ساتھ جوڑنے کا ذریعہ بنائے ، اور مولانا محترم کو ہم سب کی طرف سے اجر عظیم عطا فرما کر ان کے لئے بھی دارین کے لئے سرمایۂ خیر بنائے۔

والسلام

خاک پائے خدام دین محمد کلیم صدیقی

Anfas ul Arifeen

By Shah Waliullah Dehlvi

Read Online

Download (6MB)

Link 1      Link 2

 

 

تسہیل عاقبۃ الانکار ، ارشاد الحیران

تسہیل عاقبۃ الانکار ، ارشاد الحیران

تسہیل عاقبۃ الانکار و ارشاد الحیران

تالیف: مصلح الامت مولانا شاہ وصی اللہ آلہ آبادی

تسہیل و تحقیق: مولانا عمران علی مظاہری

مقدمه

سندی و مرشدی حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی دامت بر کاتہم

خاکم بدہن احسن الخالقین رب کائنات نے اپنی شاہ کا تخلیق انسان کو اپنی سنت کے مطابق روح اور جسم سے مرکب بنایا، اس نے دار الامتحان اس دنیا میں انسان کو بھیج کر اس کے جسم و روح دونوں میں صحت و مرض دونوں کی صلاحیت اور گنجائش رکھی ، جسم میں مرض پیدا کرنے کے لئے طرح طرح کے جراثیم اور امراض کے ذرائع پیدا فرمائے ،تو ساتھ ہی ہر مرض کی دوا پیدا فرما کر اس کے علاج کے اسباب بھی بتائے۔

اپنے بندوں میں سے بعض بندوں کو خاص صلاحیتیں عطا فرما کر انسان کے جسم کے امراض کو جانچنے ، پر کھنے اور ان کے علاج کی تدبیریں بھی سجھا ئیں ، اور جس طرح جسم میں پیدا ہونے والے امراض کے لئے دوا ئیں پیدا فرما کر اپنے خاص بندوں کو امراض اور بیماریوں کی وجوہات اور ان کی دواؤں کے خواص اور ان کا طریقہ علاج سمجھایا ، بالکل اسی طرح بلکہ اس سے دو چند، انسان کے جسم سے کہیں زیادہ حساس حصہ، روح میں بھی امراض وصحت کے امکانات رکھے، اور روح کو امراض اور رذائل سے پاک کر کے صحت مند اور پاکیزہ رکھنے کے لئے پہلے ہی روز سے اس سلسلہ میں رہنمائی کرنے والے، محترم افراد انبیاء پیدا فرمائے ، روح چونکہ جسم کے مقابلہ میں بہت لطیف، پاکیزہ اور حساس ہے، اس کی حد درجہ حساسیت کی وجہ سے روحانی امراض کی رہنمائی اور علاج کے سلسلہ میں انسانوں کے لئے ادنی غلطی بہت خطرناک ثابت ہوسکتی تھی ،اس لئے رب کریم نے روحانی علاج اور طریقہ علاج کو انسانی عقل و شعور کا مرہون منت نہ چھوڑ کر ، جس میں غلطی کا بہت امکان تھا، اپنی طرف سے اس سلسلہ میں انسانیت کی رہنمائی کے لئے آسمانی صحیفے اور کتا بیں نازل فرما ئیں ، اور چونکہ انسانی فطرت کی کمزوری اور بڑی ضرورت ہے کہ اپنی زندگی کے ہر موڑ پر صرف کتابیں اور ان کی رہنمائی کافی نہیں، بلکہ انسان کو اپنی زندگی کے تمام مرحلوں میں چلنے کے لئے عملی نمونہ کی ضرورت ہے، اس کے لئے صرف کتابیں کافی نہیں، بلکہ آگے چلنے والے اور چل کر بتانے والے رہنما افراد کی ضرورت ہے، اس لئے ابتدائے آفرینش سے سب سے پہلے انسان حضرت آدم علیہ السلام کوصحیفہ عطا فرمانے کے ساتھ خود نبی بنایا، اور یہ سلسلہ ذہبی مسلسل چلتا رہا، یہاں تک کہ خاتم الانبیاء نبی رحمتہ للعالمین سال مالی تم پر یہ سلسلہ ختم ہوا، نبوت کا سلسلہ اپنی خاص حکمت کی وجہ سے ختم فرمایا تو انسانی ضرورت کے لحاظ سے نبی رحمتہ للعالمین کے جانشین ، بچے پیرو اور اس چشمہ صافی سے فیض پانے والے علماءر بانہین کا سلسلہ جاری فرمایا۔

انسان کا جسم بیمار ہوتا ہے، اسے چھوٹے بڑے امراض کا عارضہ ہوتا ہے ، تو اس کو اپنی صحت کی حفاظت کا ، اور اگر بیمار ہو جائے تو اس کو اپنے علاج کی فکر اور کوشش کا مکلف بنایا ، انسان کی فطرت ایسی بنائی کہ اگر چون طلب اور میڈیکل سائنس کی کتابوں میں کل امراض، ان کو پہچاننے کے آثار اور ان کے علاج کے طریقے لکھے ہوتے ہیں اور سارے اطباء ان کو پڑھ کر ہی طبیب بنتے ہیں، مگر کوئی طبیب بھی اگر بیمار ہوتا ہے تو اس کو صحت حاصل کرنے کے لئے کسی ماہر طبیب کی رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے، بالکل اسی طرح روحانی امراض و علاج کے سلسلہ میں رہنمائی اور باطن کے تزکیہ کے لئے سب کچھ

Tasheel e Aaqibatul Inkar / Irshad ul Hairan

By Maulana Shah Wasiullah

 

Read Online

Download (2MB)

Link 1       Link 2

جاپانی ڈاکٹر

جاپانی ڈاکٹر

دنیا میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے اندر اللہ تعالیٰ نے  انسانیت کی خدمت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے۔ چنانچہ وہ اپنی لائف اور اس کے مزے قربان کرکے انسانیت کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو وقف کر لیتے ہیں۔ انہیں نہ اپنی جان کی پرواہ ہوتی ہے اور نہ ہی اپنے مال کی پرواہ ہوتی ہے۔

ایسی ایک شخصیت جاپانی ڈاکٹر ٹیٹسو ناکامورا بھی تھے۔ جنہوں نے اپنی زندگی کے 35 سال افغانستان کی عوام کی خدمت میں وقف کرکے افغان سرزمین پر ہی اپنا خون بہا کر جان دے دی۔

 

 

علم نحو کے نقشے

علم نحو کے نقشے

اس چھوٹی سی پی ڈی ایف میں کسی کے ہاتھ سے تیار کردہ علم نحو کے نقشے جمع کیے گئے ہیں۔ اگرچہ یہ ایک ترتیب سے تو نہیں لیکن بہت مفید اور جامع علم نحو کے نقشے ہیں۔

علم نحو کے نقشے

Understand Ilm e Naho with the help of tables

آن لائن پڑھیں

ڈاون لوڈ کریں

 

كتب محمد عيسى داوود مصری

كتب محمد عيسى داوود مصری

كتب محمد عيسى داوود مصری

Muhammad Essa Dawood Al Attal Misri

احذروا المسيخ الدجال يغزو العالم من مثلث برمودا – محمد عيسى داود

اقرأ على الانترنت

تحميل

الخيوط الخفية بين المسيخ الدجال و مثلث برمودا و الاطباق الطائرة

اقرأ على الانترنت

تحميل

الذين سكنو الأرض قبلنا – محمد عيسى داود

اقرأ على الانترنت

تحميل

المسيخ الدجال وحقائق مرعبة – محمد عيسى داوود

اقرأ على الانترنت

تحميل

المفاجأة – محمد عيسى داوود

اقرأ على الانترنت

تحميل

حوار صحفي مع جني مسلم – محمد عيسى داود

اقرأ على الانترنت

تحميل

رسالة الى الاخت سوزان التى اسلمت – محمد عيسى داود

اقرأ على الانترنت

تحميل

على عتبات الفاتيكان وعتبات أخرى – محمد عيسى داود

على عتبات الفاتيكان وعتبات أخرى محمد عيسى داود

اقرأ على الانترنت

تحميل

كنز الفرات, إكتشاف أمريكا جبل الذهب بنهر الفرات العراقي

اقرأ على الانترنت

تحميل

مقالات زاہد

مقالات زاہد

Maqalat e Zahid

By Maulana Muhammad Zahid

آن لائن پڑھیں:

ڈاون لوڈ کریں

Link 1       Link 2

عالمی یہودی تنظیمیں

عالمی یہودی تنظیمیں

مفتی ابولبابہ شاہ منصور

تمہیدی باتیں، تاکیدی گزارشات

زیر نظر کتاب اپنی اشاعت کے فورا بعد تیزی سے مقبول ہوئی اور تھوڑے ہی عرصے میں اس کے ابتدائی ایڈیشن نکل گئے۔ اس دوران کئی خطوط موصول ہوئے جن میں دیے گئے مشوروں کی روشنی میں:

1- کتاب کی زبان آسان کرنے کے لیے پوری کتاب پر نظر ثانی کی گئی اور نقل، بوجھل یا نا مانوس الفاظ کی جگہ آسان اور عام فہم الفاظ ر کھے گئے۔ علمی اصطلاحات کے متبادل عوامی استعمالات ڈھونڈ کر درج کیے گئے۔

2 کتاب میں متعدد اضافات کیے گئے ۔ بعض اہم چیزوں کی طرف پہلے صرف اشارہ دیا گیا تھا۔ زیر نظر ایڈیشن میں ان کی مکمل تفصیل کی گئی ہے جس کی بنا پر کتاب کے حجم میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ آخر میں ” چند یہودی اصطلاحات کے نام سے ان تمام الفاظ کی شریح کی گئی ہے جو یہودیت کو سمجھنے کے لیے ضروری ہیں۔ اس اضافے کی وجہ سے کتاب بہت ضخیم ہو گئی تھی۔ لہذا کچھ مضامین جن کا فری میسنری سے زیادہ دجالی ریاست سے تعلق تھا ، ان کو نکال کرنئی آنے والی کتاب ”عالمی دجالی ریاست میں شامل کر دیا گیا ہے۔

3- کتاب کی مقصدیت کو ان انکشافات پر فوقیت دی گئی ہے جو اپنی سنسی خیزی کے باعث قاری کو مرعوب کر دیتے ہیں یا اپنے آپ میں الجھا لیتے ہیں۔ ان تمہیدی باتوں کے بعد قارئین سے تین اہم گذارشات کرنی ہیں۔

(1) قوم یہود کے ساتھ ہماری جنگ روز اوّل سے جاری ہے اور روز آخر سے کچھ پہلے تک جاری رہے گی۔ امن وسکون کے ساتھ زندگی گذارنا یہود کی فطرت کے منافی ہے۔ انہوں نے اپنی قوم ، زبان اور نسل سے آنے والے انبیائے کرام علیہم السلام کو سکون کا سانس نہیں لینے دیا۔ نافرمانی کی ، ستایا ، مذاق اُڑایا قبل تک گذرے۔ پیکر عفت و عصمت بی بی مریم علیہا السلام پر تہمت لگائی اور حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام کو پھانسی دینے کی کوشش کی۔ نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بار بار معاہدے کیے اور ہر مرتبہ ان کو توڑ کر عبد شکنی اور غداری کے مرتکب ہوئے۔ اسلامی عہد خلافت میں انہیں مسلمانوں کے برابر بلکہ بعض اوقات ان سے بھی زیادہ حقوق حاصل تھے مگر انہوں نے دیمک کی طرح اسلامی سلطنتوں کی جڑوں میں گھس کر انہیں کمزور کیا۔ اندلس کی اسلامی سلطنت کے خلاف سازشیں ہوں یا فرانسیسی انقلاب… خلافت عثمانیہ کے سقوط کا المیہ ہو یا ارض حرمین میں غیر مسلم افواج کا پڑاؤ عراق کے ایٹمی پلانٹ کی تباہی ہو یا پاکستان ہر جگہ انہوں نے اپنی فطرت بد کا مظاہرہ کرتے ہوئے شورشیں برپا کیں۔ لہذا پوری انسانیت کو بالخصوص اہلِ اسلام کو ان کے طریق کار سے آگاہ رہنا اور ان کی طرف سے چوکنا و بیدار رہنا ضروری ہے۔ یہ کتاب اس دعوت الی الخیر اور تحفظ من الشر کی حقیر کوشش ہے۔

(2) یہودیوں کا مسئلہ یہ نہیں ہے کہ دنیا انہیں ان کے عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے دے۔ نہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ فلسطین میں انہیں ان کی آبادی کے مطابق ایک خطہ (مثلاً دریائے اردن کا مغربی کنارہ جسے وہ یہوداہ اور سامرہ نامی دو علاقے قرار دیتے ہیں) مل جائے نہیں! ہر گز نہیں! ان کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ دنیا کے ہر غیر یہودی کو اپنا غلام بنانا چاہتے ہیں۔ وہ صرف فلسطین میں نہیں، پوری دنیا میں عالمی یہودی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں تا کہ گلوبل ویلیج کا پریذیڈنٹ کائنات کا گرینڈ آرکٹیکٹ دجال اکبر ہو۔ یہ دیوانے کی بڑک یا گھڑنتو افسانہ نہیں، عالمی سطح کے جرائد کی اطلاعات ہیں۔ درج ذیل رپورٹ کے آخری جملوں پر غور کیجیے۔ یہ نیو یارک ٹائمز کی 11 جون 1990ء کی اشاعت میں شائع ہونے والی اس تقریر کا اقتباس ہے جو صہیونی قیادت کے اہم اجلاس کے دوران کی گئی۔ صہیونیت کے عالمی رہنما ربائی اسٹیفن وائز نے صہیونی قیادت کے سامنے تقریر کرتے ہوئے کہا تھا:

Almi Yahoodi Tanzeemen

Read Online

Download

 

پیشاب کے قطرے ختم کرنے کا طریقہ

پیشاب کے قطرے ختم کرنے کا طریقہ

اس ویڈیو میں کوئی دوائی یا نسخہ نہیں بتایا گیا، بلکہ ایک ایسی ٹرک بتائی گئی ہے جس کے ذریعے پیشاب کے قطروں والی پریشانی سے ان شاء اللہ آپ کی جان چھوٹ جائے گی۔ پیشاب کے قطروں آپ آسانی سے نجات حاصل کرسکتے ہیں وہ بھی بغیر کسی دوائی کے۔

پیشاب کے قطرے پارٹ 1

نبض سے تشخیص کیسے کریں

نبض سے تشخیص کیسے کریں

نبض سے تشخیص نبض کیا ہے؟ اور نبض سے بیماری کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے۔ نبض دیکھنا سیکھیں۔

Diagnosis by pulse 05# Israr Ul Nabaz | Learn Health Tip Qanoon Mufrad Aza | Urdu Hindi

 

لغۃ المسلم

لغۃ المسلم

 لغۃ المسلم عربی بول چال

للشيخ موسى العراقي المدرس بمدرسی و برده است كراتشي

نخبة من الطلاب المتخصصين في اللغة العربية

الجزء الأول لجنة خمت اللغة العبيقه

بسم الله الرحمن الرحيم

مقدمة الطبعة الثانية

لقد تم إنجاز هذا العمل بفضل الله وحده ثم بجهود نخبة من طلبة التخصص في اللغة العربية بمدرسة ابن عباس فقد ساهم في التدقيق والتصحيح مع الترجمة كل من الأستاذ خليل الرحمن والطالب إدريس قطبي والطالب عامر خالد والطالب ثاقب مجيد والطالب عابد البخاري فجزاهم الله عنا وعن المسلمين خير الجزاء. هذا وقد استحسنا أن نضيف بعض الإضافات المهمة في الشكاوى والشجار وكذلك التعجب والأرقام ثم قسمنا الكتاب إلى أبواب وجمعنا مواد الباب في مكان واحد وارتأينا أن نجعل الضمائر واللباس والحالة الصحية والأصوات في الجزء الثاني نسأل الله تعالى أن يجعله خالصا لوجهه الكريم وأن ينفع به المسلمين كما نسأله أن يعيننا على إتمامه إنه على كل شيء قدير.

العبد الضعيف والفقير إلى عفو الله تعالى

موسى الشهابي العراقي

كراتشي – باکستان

Lughat Ul Muslim

Read Online

Download

 

اسرائیل کی دیدہ و دانستہ فریب کاریاں

اسرائیل کی دیدہ و دانستہ فریب کاریاں

مصنف: پال فنڈے

مترجم: سعید رومی

اسرائیل کی دیدہ و دانستہ فریب کاریاں ملی پیلی کیشنز، نئی دہلی۔ ۲۵

عرض ناشر

اہل یہود اس وقت ایک انتہائی خطر ناک کھیل کھیل رہے ہیں ۔ بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دنیا ان کی مٹھی میں آگئی ہے۔ تسخیر عالم کے اس منصوبے میں انہیں یہ کامیابی اس لئے نہیں ملی کہ وہ خیر امت ہیں بلکہ انہوں نے بزور بازو شاطرانہ اسکیموں کے ذریعے یہ کامیابی حاصل کی ہے۔ افسوس ہوتا ہے کہ جس امت کو کبھی خود رب کائنات نے سیادت عالم کے منصب پر فائز کیا تھا وہ اپنے کھوئے ہوئے منصب کو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے نبوی مسیح کے بجائے شیطانی راستے پر چل نکلی۔ اہل یہود کی اس گمرہی کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ وہ خود ہدایت سے دور ہوئے بلکہ پوری دنیا فتنہ و فساد سے بھر گئی۔

بات دراصل یہ ہے کہ اہل یہود کے فقہی علوم نے انہیں یہ باور کرایا ہے کہ وہ خدا کی برگزیدہ اور منتخب قوم ہیں اور یہ کہ ان کے لئے غیر یہودی قوموں کی جان ومال اور ان کی عزت و آبرو کچھ بھی معنی نہیں رکھتی۔ لہذا قوم یہود کی برتری اور ریاست اسرائیل کے استحکام کے لئے جو بھی اخلاقی یا غیر اخلاقی قدم اٹھایا جائے گا وہ سب یہودی رہائیوں اور فقیہوں کے نزدیک درست ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت پوری دنیا میں اہل یہود کے مذہبی افراد اپنے مقاصد کے حصول کے لئے ہر قدم اٹھانے کو تیار ہیں۔ جب سے پال فنڈے کی کتاب They Dare to Speak Out علامہ سعید رومی کے اردو ترجمے کے ساتھ منظر عام پر آئی ہے اہل یہود کی خفیہ پر اسرار دنیا سے سریت کا حجاب چاک ہو گیا شکنجہ یہود جو اس کتاب کی اشاعت سے پہلے آپ کے ہاتھوں میں پہنچ چکی ہے کہنے کو محض ایک ترجمہ ہے لیکن فاضل مترجم نے اس کے ترجمے میں جو خون جگر استعمال کیا ہے اس کی نظیر اردو کے خالص علمی اور ادبی ترجموں میں بھی نہیں ملتی۔ اس کتاب کی اشاعت سے اردو دنیا میں اہلِ یہود ہے۔

کے سلسلے میں دلچسپی کا ایک نیا باب رقم ہوا ہے۔ ی محض اللہ کا فضل ہے کہ فاضل مصنف کی ایک دوسری کتاب Deliberate Deceptions کا اردو ترجمہ شائع کرنے کی سعادت حاصل ہو رہی ہے۔ آپ جوں جوں کتاب پڑھتے جائیں گے اندازہ ہوگا کہ آپ ایک پر اسرار دنیا میں داخل ہورہے ہیں۔ البتہ اس دنیا کی سیر کے دوران ہمیں عملی زندگی سے تعلق ٹو ٹتا نہیں محسوس ہوتا اور ہم محسوس کرتے ہیں کہ یہ پراسرار کردار جو شب و روز ہمارے ارد گرد حرکت میں میں عام جانے پہچانے چہرے ہیں، جنہیں ہم مختلف ناموں اور منصب کے حوالے سے اعزاز و احترام کا حقدار سمجھتے رہے ہیں۔ پال فنڈلے کی حیثیت ایک محرمِ راز درون مے خانہ کی ہے اس لئے انہوں نے جو کچھ لکھا ہے اس پر معروضیت کی چھاپ نمایاں ہے۔ جو لوگ قرآن مجید میں اہلِ یہود سے متعلق تنقید سے واقف ہیں انہیں اس کتاب کو پڑھتے ہوئے مانوسیت کا احساس ہوگا۔ یہ وہی اہلِ یہود ہیں جو کبھی ” فاذهب انت و ربک فقتلاً إِنَّا ههنا قعدون“ کہ کر راست تصادم سے پیچھے ہٹ گئے تھے آج بھی اہل یہود اپنی تمام جنگیں دوسروں کے کندھوں پر بندوقیں رکھ کر لڑ رہے ہیں ۔ بظاہر تو یہ اسکیم کامیاب نظر آتی ہے لیکن جو لوگ تاریخ سے معمولی واقفیت رکھتے ہیں ان کی نگاہیں دیکھ رہی ہیں کہ اس کھیل کا انجام کیا ہونے والا ہے۔ یہودیوں نے کبھی یوروپ کی حکومتوں کو مالی تعاون کے ذریعے اپنا ہم نوا بنایا تو کبھی مشرقی یوروپ میں معیشت کو یر غمال بنانے کی کوشش کی۔ مشرقی یوروپ اور جرمنی میں انہیں جس نفرت کا سامنا کرنا پڑا اس کے تذکرے سے پوری یہودی قوم آج بھی سراسیمہ ہو جاتی ہے۔ افسوس کہ اس صورتحال کا گہرا تجزیہ کرنے اور اس سے سبق لینے کے بجائے یہودی دانشور اور رہائی اسے محض anti-semitism کہہ کر رد کر دیتے ہیں۔ اب دیکھئے دنیا کی سب سے عظیم قوت اور سب سے زیادہ وسائل والی حکومت امریکہ کے پالیسی سازوں کو اہل یہود نے جس طرح شکنجے میں لے رکھا ہے اس کا رد عمل کس طرح سامنے آتا ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ صرف حال کو ہی نہیں بلکہ مستقبل کو سمجھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ خدا کرے تمام کھلی آنکھوں والے انسان اہلِ یہود کے اس خطر ناک کھیل کے اسرار و عواقب سے آگاہ ہو سکیں۔

کوثر فاطمه

یکم مئی ۲۰۰۳ نئی دہلی

Deliberate Deceptions

آن لائن پڑھیں:

ڈاون لوڈ کریں

جنسی کمزوری پیدا کرنے والی غذائیں

جنسی کمزوری پیدا کرنے والی غذائیں

جنسی کمزوری پیدا کرنے والی غذائیں گھر میں کھائی جانے والی وہ کون کون سی غذائیں ہیں جو جنسی طاقت ختم کردیتی ہیں۔؟

 

 

قانون مفرد اعضاء کا تعارف 02

قانون مفرد اعضاء کا تعارف 02

تعارف قانون مفرد اعضاء ۔ تشخیص کو سمجھنے کے لئے بنیادی باتیں۔

تسخیر عالم کا یہودی منصوبہ

تسخیر عالم کا یہودی منصوبہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی صیہونیت اور فری میسن تنظیم

فری میسن ایک بین الاقوامی یہودی تنظیم ہے۔ ہر ملک میں اس کے مراکز ہیں۔ جو لاج کہلاتے ہیں۔ اس کی رکنیت کے کئی مدارج ہیں جو ڈگری کہلاتے ہیں۔ ہر ڈگری کی رکنیت کے لئے کچھ شرائط ہیں اور ہر ڈگری کا رکن صرف اپنے برابر کی ڈگری والوں سے رابطہ ضبط رکھ سکتا ہے۔ اس درجہ بندی پر اس قدر سختی سے عمل کیا جاتا ہے کہ ایک ڈگری کا رکن دوسری ڈگری کے رکن کے رکن کے مقاصد اور خفیہ منصوبوں سے کسی طرح آگاہ ہو ہی نہیں سکتا۔ اونچے درجے کے اراکین کے مقاصد دوسرے اراکین سے ، خواہ ان کی پوری زندگی فری میسن تنظیم کے رکن کی حیثیت میں گزری ہو انتہائی خفیہ اور راز داری میں رکھے جاتے ہیں۔ اس تنظیم کا طریقہ کا راتنا خفیہ ہے کہ اس کے بارے میں معلوم کر لینا تقریباً ناممکن ہے۔

لا جوں کی روئداد میں غیر معمولی طور پر خفیہ اور انتہائی رازداری میں رکھی جاتی ہیں اور ان کے ارکین کے علاوہ کسی اور کو اس کی ہوا تک نہیں لگنے دی جاتی۔ بہت چھان بین کرنے کے بعد مختلف ذرائع سے جو معلومات حاصل کر کے یکجا کی جاسکی ہیں ان کے مطابق لاج کے اراکین ایک دوسرے سے خفیہ کوڈ میں بات چیت کرتے ہیں اور وہ ایک دوسرے کو اپنے خفیہ اشاروں اور الفاظ کے ذریعہ پہچانتے ہیں۔ حد یہ ہے کہ اپنی برادری کے اراکین کے دروازوں پر دقل باب کرنے کا بھی ان کا ایک مخصوص انداز ہے اور یہ دنیا کے کسی حصے میں بھی چلے جائیں ایک دوسرے کو بہ آسانی شناخت کر لیتے ہیں۔ اگر کوئی فری میسن بیرون ملک سفر کرے تو اسے اپنے آدمی پہچاننے کے لئے کسی تعارف کی ضرورت نہیں ہوتی۔

سوشل اجتماعات جلسوں یا تقریبات میں، مختلف ملکوں میں بھی دوسرے کو بغیر کسی دشواری اور بغیر کوئی لفظ منہ سے نکالے صرف اپنے ہاتھ یا جسم کے خفیہ اشاروں کی زبان سے پہچان جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر ان کا ایک عام اشارہ مثلث کا نشان ہے جسے آنکھ کہا جاتا ہے۔ اگر کسی اجنبی ماحول میں ، کوئی فری میسن یہ معلوم کرنا چاہیے کہ وہاں اس کی برادری کے اور کتنے افراد وہاں موج ہیں تو وہ صرف اپنے کوٹ یا واسکٹ کے بٹنوں کے درمیان رکھ کر ایک طرف اپنی انگلیوں سے مثلث بنائے اور دوسری طرف اپنے کوٹ کے دامن پر ایسا ہی مثلث بنائے تو برادری کے تمام اراکین جو اس جگہ موجود ہوں گے اسے فورا شناخت کرلیں گے اور انہیں کوئی لفظ منہ سے نکالنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

فری میسن عام طور پر ملک کے افسران کو اپنا رکن بناتے ہیں یا غیر ملکی بڑی بڑی کمپنیوں کے مالکان اور عہدیداروں کو ۔ رکن بننے کیلئے کسی خاص رنگ، مذہب ، نسل یا قومیت کی قید نہیں ہے بلکہ اس ملک کے شہریوں کو رکن بنانے کی ہمت افزائی کی جاتی ہے اور اس کے بعد منصوبے کے مطابق انہیں اپنے ڈھب پر لایا جاتا ہے۔ ان لوگوں کو اس طرح استعمال کیا جاتا ہے کہ انہیں یہ پتا بھی نہیں چلتا کہ انہیں کس مقصد کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ برادری کے اراکین کی درمیان زبر دست جذ بہ محبت اور ہمدردی پیدا کر دیا جاتا ہے۔ محض لاج کی رکنیت کسی سرکاری افسر کے لئے اس کا حقدار بنادیتی ہے کہ اسے دوسرے افسران کی مقابلے میں جلدی ترقی ملے۔ یہ عین ممکن ہے کہ لاج کے اراکین میں صرف ایک آدھ یہودی ہو یا ممکن ہے کہ اس میں ایک بھی یہودی نہ ہو لیکن اس کی تنظیم اس طرز پر کی گئی ہے کہ یہ بالآخر عالمی صیہونیت کے مقاصد کی خدمت کرتی ہے

یہ تنظیم سب سے پہلے انگلستان میں قائم کی گئی تھی۔ بعد میں اس تنظیم کی چار انجمنوں لاجوں) کا ایک گرینڈ لاج میں انضمام کر دیا گیا اور اس کے ساتھ ہی خفیہ اشاروں کا نیا نظام شروع کیا گیا۔ لندن کی گرینڈ لاج برطانیہ کی دوسری شاخوں کی سر براہ مقرر کی گئی۔ آئندہ صفحات میں صیہونیت کے دانا بزرگوں کی دستاویزات کے مطالعہ سے معلوم ہوگا کہ جہاں تک فری میسن کے ایک کام کی نوعیت کا تعلق ہے اس تنظیم کی قیادت صرف اور صرف یہودی ہاتھوں میں ہے۔

یہ دستاویزات بہت سے حقائق پر سے پردہ اٹھاتی ہیں۔ مثلاً یہ کہ اس خطر ناک تنظیم کی جڑیں سرطان کی طرح ملکوں کی انتظامیہ میں پھیلی ہوئی ہیں اور ان کے ہاتھ اتنے لمبے ہیں کہ جس کا اندازہ لگایا ہی نہیں جاسکتا۔

عام طور پر لوگ اسے ایک عام سا کلب سمجھ کر اس کے رکن بن جاتے ہیں ۔ شروع شروع میں اپنی سادہ لوحی کی وجہ سے اس کا شبہ بھی نہیں ہوتا کہ انہیں کن مقاصد کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ لہذا ان کی نیک نیتی ہی وفاداری پر کوئی شبہ نہیں کیا جا سکتا۔

ڈاکٹر حبیب الرحمن ( الہی ) علوی اپنی کتاب ”جادو کی حقیقت میں فری میسن تنظیم پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھتے ہیں کہ:

اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان کے تابع کچھ شیاطین بھی کئے تھے۔ یہودیوں نے تورات میں جہاں بیشمار معنوی اور لفظی تحریفیں کی ہیں وہاں ان بد بختوں نے حضرت سلیمان کو جادو گر لکھ کر شیطان کو تابع بنانے کا جواز بھی پیدا کر لیا ہے اور اس عقیدے کی بنا پر دنیا بھر میں فری میسن کا جال پھیلا رکھا ہے۔ فری میسن لاج کو اسی بنا پر ” جادوگر بھی کہتے ہیں۔ یہودیوں کی اس تنظیم کا اصل مقصد مختلف ممالک میں سازش اور جاسوسی کرانا ہے۔ اور مشہور یہ کیا جاتا ہے کہ یہ سماجی اور تفریحی کلب ہیں اور اس کے ممبر آپس میں ایک دوسرے کی فری میسن نہیں رہا۔ (جادو کی حقیقت صفحہ ۸۹ تا ۹۱)۔

پاکستان میں فری میسنری پر قانونی پابندی لگا کر اس کی لاجیں بند کر دی گئی تھیں ۔ سوال یہ ہے کہ ان کے اراکین کہاں گئے؟ وہ اب بھی بالکل اسی طرح نہ صرف تاحیات اس کے رکن رہنے پر مجبور ہیں بلکہ نئی رکن سازی کا عمل بھی اسی طرح جاری ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ فرمیسن لاجیں بند کر دی گئی ہیں اور اب یہ کام زیرزمین ہورہاہی۔ دستاویزات میں ان کے طریقہ کار پر بھی تھوڑی سی روشنی ڈالی گئی ہے۔ بین الاقوامی صیہونیت اور اقوام متحدہ صہونیوں کے دانا بزرگوں کی دستاویزات میں جگہ جگہ ایک سپر گورنمنٹ کا ذکر کیا گیا ہے۔ مثلاً چھٹی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ہمیں ہر ممکنہ ذریعہ سے ایک ایسی سپر گورنمنٹ کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے جو رضا کارانہ طور پر اطاعت قبول کرنے والوں کو مکمل تحفظ کی ضمانت دے سکے۔ وکٹر ۔ای۔ مارسدن ( جس نے ان دستاویزات کا ترجمہ روسی زبان سے انگریزی میں کیا ) نے ان دستاویزات کے تعارف میں اقوام متحدہ کو اسی سپر گورنمنٹ کی طرف ایک قدم قرار دیا ہے۔ اس منصوبے کو بروئے کار لاتے ہوئے اول لیگ آف نیشنز قائم کی گئی اور بعد میں اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لایا گیا۔

اس پس منظر میں اقوام متحدہ پر یہودیوں کے تسلط کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اقوام متحدہ کے دس انتہائی اہم اداروں میں ان کے اہم ترین عہدوں پر سے یہودی فائز ہیں۔ اقوام متحدہ کے صرف نیو یارک کے دفتر میں بائیں شعبوں کے سربراہ یہودی ہیں اور یہ سب کے سب انتہائی حساس شعبے ہیں جو اس بین الاقوامی تنظیم کی پالیسیاں مرتب کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر یونیسکو (UNESCO) میں نوشعبوں کے سربراہ یہودی ہیں۔ آئی ۔ اہل ۔ او (I.L.O) کی تین شاخیں یہودی افسران کی تحویل میں ہیں۔ ایف۔اے۔ او(F.A.O) کے گیارہ شعبوں کی سر براہی یہودیوں کے پاس ہے۔ عالمی بینک (WORLD BANK) میں چھ اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (I.M.F) میں نوشعبوں کے سربراہ وہ لوگ ہیں جن کا تعلق یہودیوں کی عالمی تنظیم سے ہے۔ یہ تمام عہدے جو یہودیوں کے پاس ہیں انتہائی اہم اور حساس ہیں اور یہ لوگ ان کے ذریعہ تمام بین الاقوامی امور پر اثر انداز ہورہے ہیں۔ اس کے علاوہ بے شمار یہودی اور ان کے گماشتے ہر ہر شعبے میں موجود ہیں۔ ذرا اندازہ لگائیے کہ اگر یہ افراد کسی مرکزی تنظیم کے زیر اثر کام کر رہے ہوں تو وہ عالمی سیاسیات، معاشیات اور مالیات کا رخ جس سمت چاہیں موڑ سکتے ہیں اور بعینہ یہی وہ کام ہے جو وہ سرانجام دے رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو یہ معلوم ہو کر حیرت ہو گی کہ دنیا کے تمام ممالک میں یہودیوں کی خفیہ تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ بہت سے ملکوں میں انہیں اپنی علیحدہ کوئی تنظیم قائم کرنے کی بھی ضرورت محسوس نہیں ہوتی چونکہ ان کے اپنے آدمی خفیہ طور پر ان ملکوں میں اہم مناسب پر تعینات کروائے جاچکے ہیں جہاں بیٹھ کر وہ ہر کام کروا سکتے ہیں جس کی انہیں ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر بدنام زمانہ سی۔ آئی۔ اے (C.I.A) ان کے انگوٹھے کے نیچے ہے جسے براہ راست اسرائیل سے ہدایات ملتی ہیں۔ صیہونی دانا بزرگوں کی دستاویزات۔

Taskheer e Alam ka Yahoodi Mansooba

آن لائن پڑھیں:

ڈاون لوڈ کریں

قانون مفرد اعضاء کا تعارف 01

قانون مفرد اعضاء کا تعارف 01

قانون مفرد اعضاء کا تعارف۔ تشخیص کو سمجھنے کے لئے بنیادی باتیں۔

اپنی تشخیص خود کریں

اپنی تشخیص خود کریں

اپنی تشخیص خود کریں اپنی بیماری کی تشخیص قانون مفرد اعضاء میں نہایت ہی آسان ہے۔ آپ بھی بآسانی اسے سمجھ سکتے ہیں۔

Diagnose your illness yourself.

یہودی ونصاری تاریخ کے آئینے میں

یہودی ونصاری تاریخ کے آئینے میں

امام ابن القیم جوزی

عرض ناشر

زیر نظر کتاب کے مصنف حافظ ابو بکر ابن القیم الجوزی رحمتہ اللہ اسلامی دنیا میں ایک مجدد کی حیثیت سے تسلیم کیے جاتے ہیں۔ یہ کتاب نہ صرف اسلام کے خلاف یہود و نصاریٰ کے جھوٹے پراپیگنڈے کا جواب ہے بلکہ فاضل مؤلف کے “تورات” اور “انجیل” پر گہرے مطالعہ کی وجہ سے اپنے موضع پر عظیم ترین کتب میں شمار ہوتی ہے۔

کتاب میں اسلام کا تقابلی مطالعہ کرنے والوں کیلئے اسلام کی حقانیت کا نقش دل میں مزید واضع ہو جاتا ہے۔ اور اسلامی شریعت کے بنیادی مسائل پر نہائت تحقیقی انداز میں روشنی پڑتی ہے۔

اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اس عظیم کتاب کی اشاعت میں معاون احباب کی کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطا فرمائے۔ اور ذریعہ نجات بتائے۔ (آمین)

الناشر

ضیاء الحق نعمانی جولائی 1999ء

Yahood o Nasara History

آن لائن پڑھیں:

ڈاون لوڈ کریں

جریان احتلام کا علاج

جریان احتلام کا علاج

جریان احتلام کا علاج کی وجوہات علامات اور علاج

jaryan #health #ubqari

<

p> 

 

 

اکسیر اعظم

اکسیر اعظم

حکیم محمد اعظم خان ناظم جہان

امراض جگر

جگر کے امراض کی تعداد حسب ذیل ہے (1) جگر کا سور مزاج ، (۲) ضعف جگر و ۳ ، سده بگردم تلخ جگر (۵) درد جگر ( 4 ) شرقه (6) برام جگر ( ۸ ) ورم عضلات جگر ( 1 ) ضربه میگر (۱۰) شق میگر (۱۱) بیلو (۱۲) نبود (۱۳) خفته (۱۴) حصات جگر : ۱۵) صفر جگر (۱۶) سور القنیہ (16) استفاده جگر میں ہر قسم کا سور مزاج اور امراض ترکیب و امراض تعریق اتصال عارض ہو سکتے ہیں اور مرض کا ہے خود جگر میں ہوتا ہے اور گا ہے مشارکت کے باعث جگر مبتلا کے مرض ہوتا ہے۔ جگر اپنے مقصد کی طرف سے معدہ اوپر کے امعاء، طحال اور قرآن کا مشارک ہے اور اپنی محب جانب سے حجاب ہے اور گردوں سے مشارکت رکھتا ہے اور عقبہ کے سبب سے دماغ کا شارک ہے۔ معدہ کے اکثر امراض کے ساتھ جگر کی حالت خراب ہوتی ہے ..

حسب ذیل جگر کی حالت پر استہ نال کرتے ہیں کا ہے لیس وجوہ استدلال کے ذریعہ سے جگر کی حالت معلوم کرتے ہیں جیسا کہ بالعموم دریم میں معمول ہے ، گیا ہے ان اوجاع اور دردوں سے استعمال کرتے ہیں جو میگر کے ساتھ مخصوص ہیں اور گاہے ان انتعال سے جو جگر سے متعلق ہیں، بعض اوقات جگر کے قریبی مشارک اعضاء مثلاً معده، جناب، اتحاد گروہ اور قرارہ کے حالات سے جگر کی ست معلوم کرتے ہیں اور کا ہے نواحی سر اور طحال کے انسان مشارک اعضاء سے استدلال کرتے ہیں جو جگر سے دور واقع ہیں، گاہ ہے سارے بدن کے عام حالات سے استدلال

آن لائن پڑھیں

ڈاون لوڈ

 

ڈیلیوری آپریشن

ڈیلیوری آپریشن

پیدائش کے وقت آپریشن کی ضرورت کیوں پڑتی ہے اور ڈیلیوری آپریشن سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

پیشاب کے قطرے

پیشاب کے قطرے

پیشاب کے قطرے

پیشاب کے قطرے پیشاب کے قطروں سے مستقل جان چھڑائیں، آسان اور سادہ سا حل۔ ایک مسلمان اور خاص طور پر نمازی مسلمان کو اگر پیشاب کے بعد قطرے گرنے کی بیماری ہو تو بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پیشاب کے بعد قطرے گرنا بیماری بھی ہوسکتی ہے اور نفسیاتی مسئلہ بھی۔لیکن یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جس کا کوئی حل نہ ہو۔

ہومیو مجربات اور مرکبات

ہومیو مجربات اور مرکبات

دیباچه

محترم ڈاکٹر صاحبان اس وقت آپ کے ہاتھوں میں جو کتاب ہومیو مجربات ہے وہ ہو میو پیتھک مرکبات پر مشتمل کتاب ہے۔ عرصہ دراز سے روایتی ہو میو پیتھی جس میں دوا واحد کا استعمال ہوتا ہے اور مرکبات کی پریکٹس کرنے والوں کے درمیان بحث کا سلسلہ جاری ہے ہم اس بحث کا حصہ نہیں بننا چاہتے صرف اتنا عرض کریں گے کہ دو واحد کے اصول کو اور ہومیو پیتھی کے بنیادی اصولوں کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا اس کو غلط کہنے والے خود غلط ہیں ۔ اب رہی مرکبات کی بات تو یوں سمجھ لیں کہ یہ بظاہر ہومیو پیتھی سے متضاد چیز نظر آتی ہے لیکن ان مرکبات نے جدید تقاضوں کا ساتھ دینے کے لئے ہو میو پیتھی میں سے ہی ایک راہ نکالی ہے کیونکہ کسی بھی شعبے میں تحقیق کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور اگر کسی سائنس کی کوئی نئی شاخ دریافت ہو تو اس سائنس کی بنیاد کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اسی طرح مرکبات کی اپنی اہمیت ہے افادیت ہے اس سے ہو میو پیتھی کی روح مجروع نہیں

ہوتی کیونکہ اس نے اسی سائنس میں سے راہ نکالی ہے۔ اس کتاب میں چھ ڈاکٹر صاحبان کے علمی نچوڑ کو پیش کیا گیا ہے۔ امید ہے اس سے ڈاکٹر صاحبان بہت فائدہ اٹھا ئیں گے۔

بعض جگہ دوا کو دوہرانے کے بارے میں وقت کی سفارش ہے بعض جگہ نہیں ۔ جہاں ہے وہ بھی حتمی نہیں ، دوا کو دوہرانے کا اصل فیصلہ ڈاکٹر مریض کی مرض کی شدت دیکھ کر کرتا ہے ۔ لیکن خیال رہے کہ ان مرکبات میں جو طاقتیں درج ہیں ان کو اہمیت حاصل ہے۔ میں تمام ڈاکٹر صاحبان جنہوں نے کتاب کے لئے اپنے مرکبات پیش کیے شکریہ ادا کرتا ہوں اور مشکور ہوں کہ انہوں نے اپنے علم کو چھپانے کی بجائے عام کرنا پسند فرمایا۔ امید ہے یہ کتاب ڈاکٹر صاحبان کے لئے مفید ثابت ہوگی۔

مزید یہ کہ مشوروں کا طالب رہوں گا تا کہ آئندہ اس کو اور بہتر بنایا جاسکے۔

پروفیسر ڈاکٹر احمد حسن عسکرتی ( گولڈ میڈلسٹ )

فون: 560973-041

ای میل: mailtoaskari@yahoo.com

آن لائن پڑھیں

ڈاون لوڈ

قانون مفرد اعضاء اور طب یونانی کی کتب