Friday, April 26, 2024
Home Blog

توجہ فرمائیں

توجہ فرمائیں

ای اسلامک بک ویب سائٹ آپ کو عرصہ چھ سال سے مفت آن لائن کتابوں کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔ جس کی ڈومین، ہوسٹنگ اور منیجمنٹ پر سالانہ دو لاکھ سے زیادہ کا خرچہ آتا ہے۔ 

حالیہ عرصہ میں ویب سائٹ کو جاری رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ جس کی وجہ سے آج چھ سال بعد پہلی بار ہم آپ سے تعاون کی اپیل کر رہے ہیں۔

اس صدقہ جاریہ کو جاری رکھنے کے لیے آپ کے بھیجے ہوئے سو یا پچاس روپے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ تعاون کرنے کے لیے اس وٹس اپ نمبر پر رابطہ کریں:

https://wa.me/+923215083475

توجہ فرمائیں eislamicbook healp

Win Friends RDO

Read Online

Download pdf

تفہیم المتعلم شرح اردو تعلیم المتعلم

تفہیم المتعلم شرح اردو تعلیم المتعلم

تفہیم المتعلم شرح اردو تعلیم المتعلم و طریق التعلم

شارح: مولانا مفتی عبد الرزاق قاسمی

تعارف:

“تعليم المتعلم طريق التعلم” کے متعدد نسخوں سے متن کی تصحیح کا اہتمام کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے کہا جا سکتا ہے کہ یہ نسخہ اصح النسخ ہے۔   ہر فصل کے شروع میں اجمالی طور سے پوری فصل کا خلاصہ لکھا گیا ہے تا کہ فصل کا سمجھنا آسان ہو۔  ترجمہ سلیس اور با محاورہ کیا گیا ہے، ترجمہ کرتے وقت محذوف عبارت کی توضیح بین القوسین کی گئی ہے۔ مشکل الفاظ کی لغوی اور صرفی تحقیق مفصل طور سے کر دی گئی ہے تا کہ ترجمہ اور
مطلب سمجھنے میں سہولت ہو۔ افعال کے ساتھ صلات کے استعمال کو بھی تحقیق میں ذکر کیا گیا ہے۔ عبارت کی قابل قبول تشریح قرآن وحدیث اور اقوال اسلاف کی روشنی میں کی گئی ہے۔ متن میں ذکر کردہ حدیث کی سندی حیثیت کو بھی اجمالاً ذکر کیا گیا ہے۔ پوری کتاب میں عموماً اور عربی متن میں خصوصاً “رموز املا” کی حتی الامکان رعایت کی گئی ہے۔ مشکل اشعار یا پیچیدہ عبارت کی ترکیب نحوی بھی لکھی گئی ہے۔

Tafheem ul Muta’allim Sharh Taleem ul Muta’allim

By Mufti Muhammad Abdul Razzaq Qasmi

Read Online

Tafheem ul Muta'allim Sharh Taleem ul Muta'allim By Mufti Muhammad Abdul Razzaq Qasmi تفہیم المتعلم شرح اردو تعلیم المتعلم

Download (4MB)

Link 1       Link 2

Treatment Of Hasad

Treatment Of Hasad For Opposition Party Rdo

by Shabbir Munir Khan

НАЗАР: ТНЕ ЕМУҮ CAUSES АМО CURE OF IT IMAM GHAZALI’ S INSIGHTS

INTRODUCTION

ENVY, KNOWN AS”HASAD” ІМ ARABIC, IS A COMPLEX AND DESTRUCTIVE EMOTION THAT HAS PLAGUED INDIVIDUALS THROUGHOUT HISTORY. ІТ IS A SENTIMENT DEEPLY ROOTED IN HUMAN NATURE, ARISING FROM THE DESIRE TO POSSESS THE BLESSINGS, TALENTS, OR ADVANTAGES ENJOYED BY OTHERS. ENVY CAN MANIFEST IN VARIOUS FORMS, FROM MILD DISSATISFACTION TO INTENSE RESENTMENT AND НОЅТІШТҮ, AND ITS CONSEQUENCES CAN BE FAR-REACHING, AFFECTING BOTH THE ENVIER AND THE ENVIED.

ІМ THE PURSUIT ОҒ UNDERSTANDING ЕМУҮ AND ITS

DETRIMENTAL EFFECTS, THIS BOOK DELVES INTO THE PROFOUND INSIGHTS OF ONE OF THE GREATEST ISLAMIC SCHOLARS AND PHILOSOPHERS, ІМАМ AL-GHAZALI. BORN IN THE 11TH CENTURY, AL-GHAZALI’S WISDOM CONTINUES TO RESONATE ACROSS CENTURIES OFFERING TIMELESS GUIDANCE ON NAVIGATING THE СОМРІЕХІТІЕЅ OF HUMAN EMOTIONS AND BEHAVIOR.

 

Read Online

Download pdf

عربوں کی بغاوت اور لارنس آف عربیہ

عربوں کی بغاوت اور لارنس آف عربیہ

عربوں کی بغاوت اور لارنس آف عربیہ تالیف: مولانا چراغ حسن حسرت۔ اس کتاب میں ترکان عثمانی سے شریف حسین کی بغاوت اور کرنل لارنس کے کارناموں کا تذکرہ۔

سعودی عرب کو بنانے میں برطانوی  جاسوس کرنل لارنس کا تاریخی کردارِ جسے بعد میں  برطانیہ کے اندر ایک حادثے میں مار دیا گیا۔

Araboun Ki Baghawat Aor Lawrence

آن لائن پڑھیں

ڈاون لوڈ پی ڈی ایف

 

لارنس آف عربیہ

لارنس آف عربیہ

لارنس آف عربیہ تالیف: ایڈورڈ رابنسن ترجمہ: قاضی مشیر الدین

برٹش آرمی کا شہرت یافتہ کردار کرنل لارنس (جسے عام عرف میں لارنس آف عریبیہ کہا جاتا تھا) عجیب سخت جان شخص تھا وہ بغیر کچھ کھائے پیے ہفتوں صحرا میں زندہ رہ سکتا تھا۔ صفر درجے کے نیچے جہاں پانی برف بن جاتا ہے۔ وہ ننگا گھنٹوں کھڑا رہ سکتا تھا۔ پانی کے تیز بہاؤ کی الٹی سمت گھنٹوں تیر سکتا تھا۔ وہ بھوکے شیروں کے کچھاروں میں بے خوف و خطر داخل ہونے میں ذرہ برابر تامل نہ کرتا تھا۔ زہر یلے سانپوں کے بل میں ہاتھ ڈال کر سانپ کو پھن سے پکڑ کر باہر کھینچ لیتا تھا۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ چاروں آسمانی کتابوں کا حافظ بھی تھا۔ عربی، فارسی، انگریزی اور فرانسیسی زبان میں وہ اس روانی سے بولتا تھا کہ بڑے سے بڑا صاحب زبان بھی دھوکہ کھائے بغیر نہ رہ سکتا تھا۔ اتنا سحر البیان تھا کہ مخاطب کی سانس تک کھینچ لیتا تھا ۔ شاید انہی خوبیوں کے باعث اسے درندے کی چمڑی میں دانشور کا دماغ’ کہا جاتا تھا۔

Lawrence of Arabia

آن لائن پڑھیں

ڈاون لوڈ پی ڈی ایف

 

کلیات قانون مفرد اعضاء

کلیات قانون مفرد اعضاء

حکیم محمد یاسین دنیاپوری

Kuliyat e Qanoon Mufrad Aza

Hakeem Muhammad Yaseen

Read Online

Download pdf

 

معین الطالبین اردو شرح مفید الطالبین

معین الطالبین اردو شرح مفید الطالبین

 

Moeen Al Talibeen Urdu Sharh Mufeed Al Talibeen

By Maulana Nazir Husain

Read Online

Moeen Al Talibeen Urdu Sharh Mufeed Al Talibeen By Maulana Nazir Husain معین الطالبین اردو شرح مفید الطالبین

Download (2MB)

Link 1       Link 2

اسلامیت اور مغربیت میں سیاسی کشمکش

اسلامیت اور مغربیت میں سیاسی کشمکش

اسلامیت اور مغربیت میں سیاسی کشمکش  مولانا ابو الحسن علی ندوی رحمہ اللہ کی کتاب ہے۔

اسلامیت اور مغربیت میں سیاسی کشمکش مولانا ابو الحسن علی ندوی رحمہ اللہ کی بہترین کتاب ہے جسے حال ہی میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔

اسلامیت اور مغربیت میں سیاسی کشمکش

اسلامیت اور مغربیت میں سیاسی کشمکش نامی اس کتاب میں بنیادی طور پر یہ سمجھایا گیا ہے کہ مغرب کو ہماری عبادات سے کوئی غرض نہیں، ہم جیسے چاہیں اور جتنی چاہیں عبادات کریں، انہیں اصل خطرہ اس بات سے ہے کہ کہیں مسلمان اپنے دین کو بطور نظام اختیار نہ کر لیں اور ریاست کی سطح پر اسے نافذ کرنے کی کوشش نہ کریں۔

چنانچہ جب بھی اور جہاں بھی مسلمانوں نے اس حوالے سے سوچا ہے مغرب نے بزور طاقت اسے کچلنے کی کوشش کی ہے۔

Muslim Mamalik Me Islamiyat Aur Magribiyat Ki Kash Ma Kash

By Molana abu al hassan ali nadvi

آن لائن پڑھیں

ڈاؤنلوڈ کریں

Muslim Mamalik Me Islamiyat Aur Magribiyat Ki Kash Ma Kash PDF Download

سچے انبیاء اور جھوٹے مدعیان نبوت میں فرق

سچے انبیاء اور جھوٹے مدعیان نبوت میں فرق

سچے انبیاء اور جھوٹے مدعیان نبوت میں فرق تالیف: : حضرت مولانا مفتی محمد ثمین اشرف قاسمی

تقريظ

حضرت مولانا عبدالخالق صاحب مدراسی مدظلہ العالی و حضرت مولانا مفتی محمد راشد صاحب اعظمی مدظلہ العالی

مفتی ثمین اشرف صاحب قاسمی کوتوفیق الہی کی دولت، اللہ کے صالح بندوں کی صحبت ، خاصان حق کی تربیت، مقبولانِ بارگاہ الہی کی توجہ سے سرفرازی اور ان کی خصوصی دعاؤں سے بہر یابی ملی، مادر علمی سے علم کی روشنی اور عقیدے کی پختگی نصیب ہوئی ، جس کی وجہ سے مفتی صاحب کی تصنیفات، نگارشات علمی اور دعوتی کاموں میں برکت پیدا ہوئی اور ایک خاص قسم کی روشنی پھوٹی اور ایسی کشش نمودار ہوئی جو صرف سر چشمہ فیض ، الفاظ کا حسن، تعبیر کا جمال، ترکیب کی خوبی، بیان کی رعنائی ، طرز ادا کی زیبائی نہیں ہو سکتی بلکہ صرف اللہ رب العزت کے فضل وکرم کے ثمرات ہو سکتے ہیں، کوئی عالم، مصنف، اہل قلم، داعی ،فقیہ، محدث، قائد دینی مصلح اجتماعی، بلکہ ادیب، شاعر اور فن کار ، خواہ کتنا ہی قد نکال لے، وہ محض علم و اطلاع کے بل بوتے پر اور صرف ذہانت اور ذکاوت ،عقل و عبقریت ، دور نگاہی ، روشن خیالی کے سہارے اپنے کام میں برکت کا نور مقبولیت کی سحر کاری، قدر افزائی و پسندیدگی کی جاذبیت پیدا نہیں کر سکتا۔ اگر اس کے کام کا خمیر خون جگر، نور تقوی ، تب و تاب اخلاص، بے تابی عشق رسول، سرشاری محبت الہی، لذت سحر خیزی، ذوق عبادت اور شوق ریاضت سے نہ اٹھا ہو۔ یہی وہ چیز ہے جو کسی عمل کو صاحب عمل کے لئے اور اللہ کی مخلوق کے لئے ذریعہ فائدہ رسانی اور باعث حیات جاودانی بنادیتی ہے۔

مفتی ثمین اشرف صاحب نے حضرت قاری صدیق احمد صاحب باندوی کی صحبت دعوت سے محبت کا جام آتشیں نوش کیا ہے عارف باللہ حضرت مولانا حکیم محمد اختر صاحب رحمتہ اللہ علیہ، شیخ طریقت حضرت مولانا قمر الزماں صاحب الہ آبادی، اور پیر طریقت حضرت مولانا پیر ذوالفقار صاحب نقشبندی اور اکابر دار العلوم دیو بند سے علمی استفادے اور روحانی استفاضے کے حوالے سے قدح خوار رہے ہیں اور ان کی مومنانہ نگاہ سے اپنی تقدیر بدلوانے میں مدد لی ہے، محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے ان عاشقان پاک طینت و نیک سیرت سے سلیقہ عشق ومحبت ، عقیدہ ختم نبوت اور دین حنیف کے لئے جینے مرنے کا ذوق حاصل کیا ہے، اسی لئے ان کی تحریر ہر عام و خاص کو متاثر کرتی اور گرویدہ بنالیتی ہے۔ سلسلہ ختم نبوت کی بیش قیمت کتا ہیں ان کی گرمی ایمان، اور عقیدہ ختم نبوت کے تصلب کا بھر پور عکاس ہیں ۔ ”سچے انبیاء اور جھوٹے مدعیان نبوت میں فرق، نامی کتاب میں ایکسو چھبیس (۱۲۶) فروق بیان کئے گئے ہیں جن سے ان لوگوں کا دجل اور فریب منکشف ہوتا ہے جو آفتاب نبوت کی روشنی کو اپنے دجل کے اندھیرے میں گل کرنا چاہتے ہیں، ان فروق میں عوام وخواص کے ذہنوں کو سامنے رکھ کر گفتگو کی گئی ہے، جس سے ذہن و دماغ متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے اور تحریر نہایت البیلے انداز میں ہے۔

اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ملتی شمین اشرف صاحب کی خدمت کو قبول فرمائے اور ان کی نگارشات سے افادہ عام فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین۔

والسلام۔

( حضرت مولانا ) عبد الخالق مدراسی (صاحب) خادم تدریس حدیث و نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند

۵۱۴۴۴/۶/۱۸

( حضرت مولانا مفتی محمد راشد (صاحب) خادم تدریس حدیث و دارالعلوم دیوبند

Sachay Anbiya aur Jhootey Muddaian Nubuwat me Farq

By Mufti Muhammad Sameen Ashraf Qasmi

Read Online

Download (5MB)

Link 1       Link 2

پاکستان میں ایجنسیز کا سیاسی کردار

پاکستان میں ایجنسیز کا سیاسی کردار

پاکستان میں ایجنسیز کا سیاسی کردار: منیر احمد

Pakistan Mein Agencies Ka Siasi Kirdar

Read Online

Download pdf

نورانی قاعدہ

نورانی قاعدہ

نورانی قاعدہ بتسہیل ہجا و اجرا

Noorani Qaida

Read Online

Download (2MB)

Link 1      Link 2

درس انتباہات مفیدہ

درس انتباہات مفیدہ

درس انتباہات مفیدہ علم کلام جدید حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے نایاب رسالہ انتباہات مفیدہ کی بہترین شرح
مؤلف: مفتی سید فصیح اللہ شاہ مدرس الجامعة البنورية العالمية ناشر: مکتبۃ السعد

سبب تالیف

اس زمانہ میں مسلمانوں کے عقائد وافکار، عبادات اور عادات میں بہت بڑی تبدیلی رونما ہو چکی ہے اسی وجہ سے بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس زمانہ کے لحاظ سے علم کلام کی تدوین ہونی چاہئے ، اگر ان لوگوں کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے مشائخ کا مدونہ علم کلام ہمارے لئے کافی نہیں تو ان کا یہ کہنا غلط ہے اس لئے کہ انہوں نے ایسے جامع اصول اور قواعد مرتب فرمائے ہیں جن سے ہر دور میں کام لیا جا سکتا ہے۔ ہاں یہ بات صحیح ہے کہ ہمارے زمانے میں بعض ایسے جزئی شبہات نے جنم لیا ہے جو اسلاف کے زمانے میں نہیں تھے اس لحاظ سے علم کلام پر جدید طریقہ سے کام کی ضرورت ہے۔

اسلاف کے مدونہ علم کلام کو ناقص کہنا اس لئے غلط ہے کہ آجکل کی اکثر ایجادات پہلے تو تحقیقی نہیں ہوتے بلکہ اوہام اور تخمینے ہوتے ہیں ورنہ اکثر پرانے فلاسفہ سے چوری کر کے نئے انداز میں پیش کئے جاتے ہیں بعض تو ایسے مسائل ہیں جن پر بہت طویل زمانہ گزر گیا تو لوگوں کے علم میں نہیں رہیں اور آج کل کے فلاسفہ نے ازسرنوان ابحاث کو چھیڑ دیا، اور بعض مسائل اگر چہ پرانے ہیں مگر نئے عنوان کا جامہ پہنا کر پیش کئے گئے تو لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ نئے مسائل ہیں حالانکہ مسائل پرانے ہی ہوتے ہیں۔ ان مسائل پر تو ہمارے مشائخ نے کتب علم کلام میں خوب کلام فرمایا ہے۔ البتہ بعض ایسے مسائل ہیں جو حقیقت میں نئے ہیں ان مسائل پر بحث کرنے کی ضرورت ہے اور اس کو علم الکلام جدید کا نام دیا جا سکتا ہے۔

معنت فرماتے ہیں کہ میں مسلسل اس فکر میں ڈوبا ہوا تھا کبھی خیال آتا کہ تمام شب بات کا احاطہ کیا جائے مگر یہ کام بہت طویل تھا پھر میں نے اختصار کا سوچتے ہوئے کہا کہ ایک ایک شبہ جو مشہور ہو اس کو جمع کیا جائے اور ہر ہر شبہ کا جواب دیا جائے اس سے وفا کرے ہوں گے ایک تو لوگوں کے سامنے ہر ہر شبہ کی وضاحت سامنے آجائے گی۔ دوسرے ایسے احصول جمع ہو جائیں گے جو آئندہ پیدا ہونے والے شبہات کی تردید کے لئے بھی کافی ہوں گے۔

اس کام کے لئے میں نے بعض دوستوں سے بھی کہا کہ وہ شہبات کو جمع کرنے میں تعاون کریں چنانچہ شبہات کو جمع کرنا شروع کر دیا گیا اور اس طرح اس کام کی ابتداء کر دی گئی۔ پھر ۱۳۲۷ھ میں میں اپنے بھائی کے پاس جامعہ علی گڑھ ملاقات کے لئے گیا وہاں کے نواب صاحب نے مجھے وعظ کرنے کا کہا میں نے ان کی طلب کو دیکھتے ہوئے بیان کیا وہاں میرے دل میں آیا کہ تمام شبہات کے جمع ہونے کا انتظار نہ کیا جائے اس لئے کہ یہ کام تو میرے دوستوں کے سپرد تھا۔ بلکہ جو شبہات میرے مطالعہ میں آچکے ہیں یا میں نے اساتذہ سے سنے ہیں اور جو میں نے اپنے مواعظ میں بیان کے ہیں انکو اکھٹا کر کے ایک رسالہ تیار کیا جائے۔

علی گڑھ میں جو میں نے بیان کیا اس کا خلاصہ یہ ہے آج کل ہمیں علماء کی باتوں سے فائدہ نہیں ہوتا اس لئے کہ ہم چند طرح کی غلطیوں کے شکار ہیں۔

ایک یہ کہ دین کے حوالے سے ہمارے دلوں میں جو شبہات اور وساوس جنم لے رہے ہیں ہم انہیں بیماری نہیں سمجھتے اس وجہ سے روحانی طبیبوں کی طرف رجوع کی ضرورت نہیں رکھتے ورنہ جو شخص اپنے آپ کو بیمار سمجھتا ہے وہ ڈاکٹر کے آنے کا انتظار نہیں کرتا بلکہ خود ڈاکٹروں کے پاس جانے کی سعی کرتا ہے۔ ایک ڈاکٹر کے علاج سے فائدہ نہ ہو تو دوسرے کے پاس جاتا ہے، اسی طرح روحانی امراض کے لئے بھی علماء کے پاس جانا چاہنے اگر ایک عالم کے جواب سے تشفی نہ ہو تو دوسرے کے پاس جانا چاہئے۔ دوسری غلطی یہ ہے کہ بعض لوگ اپنے آپ پر اعتماد کرتے ہیں اس لئے کسی معاملے میں خود کو غلط نہیں مانتے اور علماء کے پاس جانے کی ضرورت نہیں سمجھتے۔ تیسری غلطی یہ ہے کہ بعض لوگوں کی یہ بری عادت بن چکی ہے کہ جن مسائل کا علم ان کو نہیں ہے دوسروں سے پوچھتے ہوئے ان کی بات پر اعتماد نہیں کرتے اور ان سے حکمتوں اور دلائل کا مطالبہ کرتے ہیں حالانکہ کم علم انسان کے لئے کسی عالم کی تقلید ضروری ہے کہ عالم کی تحقیق کو بلا مطالبہ دلیل کے مان کر عمل کرے۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ علماء کے پاس دلائل نہیں ہیں بلکہ بہت سارے دلائل ہیں مگر ہر شخص میں دلیل سمجھنے کی صلاحیت نہیں ہوتی۔ لہذا آپ حضرات علماء کی طرف مراجعت کیا کریں اور جب تک مسئلہ کی وضاحت نہ ہو مسلسل پوچھتے رہیں اگر ایک عالم کی بات سمجھ میں نہ آئے تو اس سے زیادہ ماہر اور ثقہ عالم کے پاس جائیں اس طرح آہستہ آہستہ آپ کی اصلاح ہو جائے گی۔

حکمت کی تقسیم:

حکمت یعنی فلسفہ تمام علوم کی بنیاد ہے۔ اس کی تعریف یوں ہے : ” واقعات کے مطابق حقائق کا ایسا علم ہو جانا کہ نفس کو پورا اعتماد حاصل ہو اس کا نام حکمت اور فلسفہ ہے۔“ پھر تقسیم اول کے لحاظ سے اس کی دو قسمیں ہیں:

(1) حکمت عملیہ: جو افعال انسانی اختیار اور قدرت میں ہیں ان کے علم کا نام حکمت علمیہ ہے۔

(2) حکمت نظریہ: جو افعال انسانی اختیار میں نہیں ان کے علم کا نام حکمت نظریہ ہے۔

Dars e Intibahaat e Mufeedah

By Mufti Faseehullah Shah

Read Online

Download (2MB)

Link 1        Link 2

سنہری غول

سنہری غول

اسلم راہی کا ناول سنہری غول

Sunahri Ghool

by aslam rahi

Read Online

Download

غسل کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا

غسل کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا

 غسل کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا تالیف: مفتی محمد انعام الحق قاسمی

عرض مؤلف

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الطهور شطر الإيمان طہارت اور پاکیزگی ایران کا آدھا حصہ ہے۔

طہارت اور پاکیزگی کے بغیر بندہ کاتعلق للہ تعالی سے قائم نہیں ہوسکتا، اوروہ الہ تعالٰی کے دوستوں اور خاص بندوں میں شامل نہیں ہو سکتا، اللہ تعالی کی مقدس ذات پاک ہے اور ہر قسم کے کمالات اور خوبیوں سے متصف ہے، اس کے دوستوں میں شامل ہونے کیلئے طہارت اور پاکیزگی لازمی ہے۔

گندے لوگوں کو ہم قریب بیٹھنے نہیں دیتے، اللہ رب العزت ساری کائنات کے خالق و مالک ہیں، وہ بادشاہوں کے بادشاہ، اور احکم الحاکمین ہیں، وہ بھی اپنے بندے کے بارے میں یہ پسند کرتے ہیں کہ وہ بھی پاک وصاف ہوں، اور اس کے پسندیدہ محبوب بندوں میں شامل ہوں۔

اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام قرآن مجید میں فرمایا:

إن الله يحب التوابين ويحب المتطهرين. [البقرة : ٢٢٢] ترجمہ: بے شک اللہ تعالٰی تو بہ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے، اور پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔

طہارت اور پاکیزگی کا دائرہ اتنا زیادہ عام اور وسیع ہے کہ وہ ہر چیز کو شامل ہے، سلام عقیدہ سب سے اہم چیز ہے، اس کی درستگی کے بغیر اللہ کو راضی رکھنا اور جنت میں داخل ہوتا لیکن نہیں ہے، اس عقید۔ کہ پارک و بدعت اور نفاق سے پاک رکھنا ضروری ہے، ورنہ دنیاو آخرت میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکتی۔

دل کو بری آرزو سے پاک رکھنا ضروری ہے ، تاکہ دل گناہوں کی خواہشات سے پاک ہو جائے اور نہ گناہوں کی خواہشات باطنی طور پر دل کو نا پاک کردیتی ہیں اس لئے ہمیں دنیا کی آرزوؤں کو بدل کر دل کے رخ کو ٹھیک کر لیتا چاہے۔ اپنے رب کی معرفت اور تعلیق حاصل کرنے کو اپنی آرزو بنالینا چاہیے، دین وشریعت کے مطابق زندگی گزارنے کو اپنا متمر بنانا چاہے، سنت کی اتباع کو کامیابی کا ذریعہ بجھنا چاہے، کفار کی تقلید اور پیروی کو بدشتی پور ناکامی کا راستہ کبھنا چاہیے، تب جا کے ہمارا دل پاک ہو جائے گا، اور اللہ تعالی کی رحمت نازل ہونے کے قابل بنے گا، آخرت کی فکر اور اللہ کا ذکر ہمارا مطلوب اور مقصود بنے گا۔ زبان کو جھوٹ، غیبت ، بہتان، چغل خوری، الزام تراشی اور غلط پروپیگنڈے سے بچانا ضروری ہے تا کہ زبان پاک ہو جائے، اور اس سے نکلی ہوئی بات میں اثر پیدا ہو جائے۔

کانوں کو غیر ضروری باتیں، جھوٹ، غیبت ، گانے ، ساز و آواز اور موسیقی و غیره نے سے بچانا ضروری ہے، تا کہ کان پاک ہو جائیں ، خاص طور پر گانا اور موسیقی سننے سے بہت زیادہ دور رہنا چاہیے کیونکہ اس سے دل میں زنا اور قتل و قتال کی خواہش جنم لیتی ہے۔ آنکھ کو غیر محرم عورت، بے ریش لڑکے اور سنیما، ٹی وی ، وی سی آر اور موجودہ دور کے گناہوں کے جدید ذرائع بننے والی چیزوں کو دیکھنے سے بچانا ضروری ہے، تا کہ آٹھ پاک ہو جائے ، جب آنکھ پاک ہو جائے گی تو نظر بھی پاک ہو جائے گی، اس وقت گناہوں کی ہوس دل سے ختم ہو جائے گی ، دل میں سکون آجائے گا، زندگی پر لطف بمنا جائے گی ، عبادات، ذکر واذکار، دین کے کام، اور کار خیر میں حصہ لینے میں مزہ آئے گا، ورنہ ہمیشہ حیران ، پریشان ، ڈیپریشن میں مبتلا ر ہیگا، اور لاشعوری طور پر ڈر اور خوف میں بتلا ہونے کی وجہ سے زندگی اجیرن بن جائے گی۔ ہاتھوں کو چوری ، ڈا کے بھتے، سود، رشوت، مار پیٹ ، غصب علم، ناحق قتل اور حرام مال لینے سے بچانا ضروری ہے، تا کہ وہ پاک رہیں۔

پارک کو گناہ کے کام، گناہ کے علاقے ، گناہ کے مقامات، نائٹ کلب اور بحر او غیرہ میں جانے سے بچانا ضروری ہے، تا کہ یہ پاک رہیں۔ ناک کو بھی نا جائز اور حرام چیزوں کو سونگھنے سے بچانا لازم ہے اور نہ یہ پاک نہیں رہے؟۔

جس طرح ان تمام چیزوں کو پاک رکھنا لازم ہے، اس طرح کپڑوں اور بدن کو بھی پاک رکھنا ضروری ہے، ورنہ ہماری عبادتیں صحیح نہیں ہوں گی، اور اللہ کے دربار میں قبول نہیں ہوں گی ، اعمال ضائع ہو جائیں گے، نواب سے محروم ہو جائیں گے ، آخرت میں سخت عذاب ہوگا ، اس لئے باطنی پاکیزگی کے ساتھ ساتھ ظاہری پاکیزگی حاصل کرنا ضروری ہے، اور اس سلسلے میں ضروری مسائل کو جاننا نہ صرف لازم ہے بلکہ فرض ہے۔ اور بدن کی پاکی میں ایک غسل بھی ہے، اس کے فرائض اور سفن وغیرہ سے واقف ہونا اور اس کو اہمیت کے ساتھ مستقل طور پر سیکھنا ایک فریضہ ہے، اور مسنون طریقے سے غسل کرنے کا علم ہونا بھی ضروری ہے، ورنہ زندگی گزر جائے گی، سخت طریقہ کے مطابق غسل کرنا نصیب ہی نہیں ہوگا ، یہ بہت بڑی افسوس کی بات ہوگی۔ چونکہ مسل کے مسائل دوسرے مسائل سے ہر اعتبار سے مختلف ہیں اور شرم و حیاء کی بات بھی ہے، اس لئے عام طور پر وعظ و خطابت میں ان مسائل کو بیان نہیں کیا جاتا، اور لوگ بھی پوچھنے میں شرماتے ہیں اس لئے زندگی کا ایک بڑا حصہ گزر جاتا ہے، اور نسل کے مسائل سے واقف نہیں ہوتے ، یوں اپنی مرضی سے غسل کر لیتے ہیں، حالانکہ ان کا اکسل شریعت کے مطابق نہیں ہوتا ، کتنے لڑکے اور لڑکیاں ہیں، بالغ ہو جاتے ہیں ، ان پرنسل فرض ہوتا ہے لیکن دینی مسائل معلوم نہ ہونے کی وجہ سے یا تو غسل ہی نہیں کرتے ، ایک عرصہ تک اچھے سے اچھے کپڑوں میں بھی ناپاک ہی رہتے ہیں، یا نسل تو کرتے ہیں لیکن مسائل معلوم نہ ہونے کی وجہ سے شریعت کے حکم کے مطابق غسل نہیں کرتے، نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ زندگی گزر جاتی ہے، مگر جنابت سے پاک ہونا نصیب نہیں ہوتا۔

اس لئے بندے نے نابالغ بچوں کے لئے نہیں صرف بڑوں کے لئے غسل کے مسائل کو حروف تہجی کی ترتیب سے اس کتاب میں جمع کر دیا ہے تا کہ اگرکسی مفتی عالم یا استاد سے سیکھنے کا موقع نہ ملے تو خود اس کتاب کو پڑھ کر غسل کا طریقہ درست کر لیں ، اور پاک صاف ہو کر دنیا میں عبادت کر سکیں ، اور آخرت میں اللہ کے دوستوں میں شامل ہو سکیں۔ اور آخر میں ان تمام حضرات کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جو اس کتاب کی تخریج، کمپوزنگ تصحیح اور سیٹنگ میں شریک رہے ہیں، خاص طور پر مفتی کامران اجمل صاحب جو تخریج میں شریک رہے، مفتی زبیر شمس الضحی صاحب اور مفتی ذوالقرنین صاحب جو کمپوزنگ میں شریک رہے، ہمفتی محمد ولی اللہ حسین صاحب صحیح میں شریک رہے اور عزیزم مولوی محمد مرزوق انعام سلمہ سیٹنگ میں شریک رہے، میں ان سب کا شکر گزار ہوں، اللہ تعالی ان سب کی محنتوں کو قبول فرمائیں ، اور ان سب کو اجر عظیم عطا فرمائیں۔ آخر میں اللہ رب العزت سے عاجزانہ دعا یہ ہے کہ اس کتاب کو بھی قبول فرما ئیں اور ہدایت کا ذریعہ بنائیں، اور دنیا و آخرت میں کامیابی اور کامرانی کا وسیلہ بنا ئیں آئین بحرمته سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ اجمعین 

كتبه

محمد انعام الحق

ودار الاقامہ جامعہ علوم اسلامیہ

علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤ . کراچی

– – ۲۰۱۶/۸/۱۰ء

GHUSAL K MASAIL KA ENCYCLOPEDIA

by Mufti Inamul Haq Qasmi

آن لائن پڑھیں

ڈاون لوڈ پی ڈی ایف

سکندر اعظم

سکندر اعظم

اسلم راہی کا ناول سکندر اعظم

Skinder e Azam

by Aslam Rahi

Read Online

Download

 

سنگتراش اسلم راہی

سنگتراش اسلم راہی

سنگتراش اسلم راہی کا ناول

SANGTARASH

BY ASLAM RAHI

آن لائن پڑھیں

ڈاون لوڈ

اورنگزیب عالمگیر

اورنگزیب عالمگیر

اورنگزیب عالمگیر ناول اسلم راہی

اورنگ زیب عالمگیر 15 جون 1659ء کو ہندوستان کی سلطنت کے تاج و تخت کا مالک بنا۔ اپنے باپ شاہ جہان کی زندگی ہی میں وہ تخت نشین ہو گیا تھا اور حکومت حاصل کرنے کے لئے اسے ایک عجیب و غریب جدو جہد سے گزرنا پڑا تھا۔ دراصل شاہ جہان کے 4 بیٹے تھے۔ داراشکوہ ، مراد بخش، شاہ شجاع اور اور نگ زیب عالمگیر۔

شاہ جہان کے سب سے بڑے بیٹے داراشکوہ نے شاہ جہان پر ڈورے ڈال رکھے تھے اور وہ ایک طرح سے اپنے باپ کی زندگی ہی میں سیاہ وسفید کا مالک بن گیا تھا۔ اس کے علاوہ شاہ جہان بھی اپنی تمام اولاد میں سے داراشکوہ کو سب سے زیادہ پسند کرتا تھا اور اس پر اعتماد و بھروسہ کرتا تھا اور اس نے دارا شکوہ کو تخت و تاج کا وارث بھی نامزد کر دیا تھا۔

دوسری طرف اور نگ زیب عالمگیر نے بلاشبہ مغلیہ تخت کی بے حد خدمت کی تھی لیکن حقیقت میں اسے اس کی خدمات کا مناسب صلہ نہ مل سکا تھا اس کے علاوہ شاہ جہان نے اپنی زندگی میں داراشکوہ کو اچھے علاقوں کا والی مقرر کیا تھا

Aurangzeb Alamgir

by Aslam Rahi

Read Online

Download

 

فضائل و آداب عیادت و جنازہ

فضائل و آداب عیادت و جنازہ

فضائل و آداب عیادت و جنازہ تالیف: محمد انس رضا قاسمی بستوی

انتساب

احقر اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتے ہوئے اس حقیر کاوش کو درج ذیل حضرات کی طرف منسوب کرتا ہے، جن کو اللہ نے احقر کے لئے بظاہر اسباب خیر تک پہنچنے کا ذریعہ بنایا ہے۔

مشفق والدین مکرمین جن کی انتھک قربانیوں اور غیر معمولی شفقت و عنایات ہی کے مرہون احسان ہے، جن کی مثالی تربیت، بے پایاں مخلصانہ تو جہات اور سحر گاہی دعائیں ہر وقت شامل حال ہیں، (رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيراً ) میرے پروردگاران دونوں پر رحمت فرمائیے جیسے پالا انہوں نے مجھ کو چھوٹا سا آمین ،برحمتک یا ارحم الراحمين. پاسبان حریم ملت اسلامیہ حسن قوم وملت حضرت اقدس مولانا غلام قادر صاحب حفظہ اللہ بانی ومہتمم جامعہ ضیاء العلوم وجامعة الطیبات پونچھ (جموں وکشمیر ) کی نذر کرنے میں اپنی سعادت خیال کرتا ہوں میرے محسن اور کرم نو از حضرت والا زید مجدہم نے اپنے دامن شفقت و عنایات میں سایہ عطا فرما کر خدمت دین کا موقع عنایت فرمایا جو میرے لئے دارین میں سعادت وفلاح کا ذریعہ ہوگا ، اللہ تعالیٰ حضرت کے سایہ عاطفت کو تادیر ہمارے سر و پر قائم و دائم فرمائے ۔ آمین فجزاهم الله احسن الجزا في الدنيا والآخرة.

استاذ معظم حضرت الاستاذ بحر العلوم مولانا غلام نبی قاسمی کشمیری صاحب قدس سرہ استاذ حدیث دار العلوم وقف دیوبند ، شیخ الحدیث جامعہ ضیاء العلوم وجامعة الطیبات پونچھ (جموں و کشمیر ) جن کی دعائیں، شفقتیں اور تو جہات و عنایات احقر کو قدم به قدم حاصل رہیں۔ رحمہ اللہ تعالیٰ رحمة واسعة.

حضرت الاستاذ مولانا مفتی محمد عارف عثمانی قاسمی صاحب دامت بر کاتہم استاذ حدیث دارالعلوم وقف دیوبند ، حضرت الاستاذ مولانا سہراب علی قاسمی دامت برکاتہم آرگنائزر انجمن تعلیمات دین سدھارتھ نگر (یوپی)۔

نیز مادر علمی دار العلوم وقف دیو بند اور جامعہ ضیاء العلوم پونچھ جن کے چشمہ فیض سے آج ایک عالم مستفیض ہورہا ہے، خدا کرے یعلمی مراکز تا قیامت آباد وشاداب رہیں۔ آمین مرحومین نانا، نانی، اور برادر اکبر علی حسین جو کہ 19 سال کی عمر میں اللہ کے پیارے ہو گئے، اللہ رب العالمین ان کی مغفرت فرمائیں اور اعلیٰ علیین میں جگہ عطا

فرمائے۔ آمین

احقر محمد انس رضا قاسمی بستوی

مورخه : ۲۰ فروری ۲۰۲۰ء

تشکر و امتنان

اولاً میں اس ذات وحدہ لاشریک کا شکریہ ادا کرتا ہوں، کہ جس نے مجھے اس کار خیر کی توفیق و سعادت بخشی۔ بعد ازاں میں اپنے مخلص دوستوں میں مفتی محمد اقبال ضیائی قاسمی صاحب مفتی عبد القيوم والی صاحب فاضل دارالعلوم دیوبند کا تہ دل سے شکر گذار ہوں جنہوں نے اپنی قیمتی اوقات فارغ کر کے مسودے کی تصحیح میں مدد کی ، رفیقہ حیات جنہوں گھریلو مصروفیات سے فارغ رکھا، نیز میرے کرم فرما الحاج حضرت مولانا ڈاکٹر محمد شریف قاسمی صاحب دامت بر کاتہم مدینہ میڈیکل پونچھ ، مفتی عبد الرحیم قاسمی صاحب مہتمم مدرسة التوحيد جامع مسجد تھنہ منڈی راجوری، ڈاکٹر مولانا محمد لقمان صاحب قاسمی ، عزیز ” محمد احمد ابن نظام الدین صاحب میر تھی جنہوں نے اس کتاب کے اشاعت میں مالی معاونت فرمائی، اللہ تعالیٰ جملہ معاونین کو دارین میں بہترین بدلہ نصیب فرمائیں۔ (آمین)

عاجزانہ گذارش

بہر حال یہ ٹوٹی پھوٹی کاوش جو صرف ایک دینی ضرورت سمجھ کر محض رضائے خداوندی کے لئے اسی کی توفیق سے انجام دی گئی ، اب قارئین کی خدمت میں پیش ہے غلطی اور بھول چوک سے بری ہونے کا کون دعویٰ کر سکتا ہے، اس لئے کبھی قارئین سے عاجزانہ گذارش ہے کہ وہ اس کتاب میں اگر کسی طرح کی بھی کوئی قابل اصلاح بات پائیں تو ، احقر کو مطلع فرمائیں، حق سامنے آنے پر احقر کو رجوع کرنے اور تصحیح کرنے میں ان شاء اللہ بھی تامل نہ ہوگا۔ اے اللہ محض اپنے فضل سے اس کتاب کو اپنی خالص رضا کا ذریعہ بنادے اور منصوبہ کے مطابق اس کی تکمیل کی توفیق عطا فرما، اور اس کے مرتب اور اس کے سب معاونین کو آخرت میں سرخ روئی نصیب فرما، آمین یا رب العالمین۔

احقر محمد انس رضا قاسمی بستوی

FAZAIL O ADAAB E IYADAT WA JANAZA

by Muhammad Anas Raza Qasmi Bastavi

آن لائن پڑھیں

ڈاون لوڈ پی ڈی ایف

سلطان الپ ارسلان

سلطان الپ ارسلان

سلطان الپ ارسلان ناول اسلم راہی

Sultan Alp Arslan

by Aslam Rahi MA

Read Online

Download PDF

 

عقیقہ کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا

عقیقہ کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا

عقیقہ کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا تالیف مفتی محمد انعام الحق قاسمی

حرف آغاز

اولا د اللہ تعالٰی کی بہت بڑی نعمت اور اللہ تعالٰی کی رحمت کی مظہر اور انسان کے لیے اس کی وارث ہے نسل اور نسب کی بقاء کا ذریعہ ہے، بچپن میں آنکھوں کی ٹھنڈک، جوانی میں معاون اور بڑھاپے میں مخلص سہارا ہے، نیک اور عالم اولاد ماں باپ کے لیے صدقہ جاریہ اور آخرت میں نیک نامی اور درجات کی بلندی کا ذریعہ ہے۔ اگر اولاد حافظ ہو تو قیامت کے دن اس کے والدین کو حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام انبیاء کرام ، تمام صحابہ کرام، تمام اولیاء کرام، تمام بنی آدم اور تمام فرشتوں کے مجمع عام میں ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی سورج کی روشنی سے بڑھ کر ہوگی۔ اور اگر اولاد عالم ہو تو عزت و احترام کی انتہا ہوگی، اور آخرت میں اولاد کی دعا اور استغفار سے والدین کو نیکیوں کے پہاڑ ملیں گے اور والدین ان نیکیوں کے پہاڑوں کو دیکھ کر حیران ہو جائیں گے، اور جن کی اولاد نہیں ہوگی وہ ان تمام نعمتوں سے محروم رہیں گے ، اس سے معلوم ہوا کہ اولاد اتنی بڑی نعمت ہے کہ اس کا صحیح اندازہ لگانا مشکل ہے، اور ہر نعمت پر شکر ادا کرنا بندہ کی ذمہ داری ہے اس لیے شریعت نے اس عظیم نعمت کے شکر کے طور پر عقیقہ کرنے کی ترغیب دی ہے۔

بچے کی پیدائش پر والدین اور اقربا ء رشتہ داروں کو بہت زیادہ خوشی ہوتی ہے گھر کی رونق اور رزق میں اضافہ ہوتا ہے، پیار کرنے کے لیے ایک معصوم پھول مل جاتا ہے اس خوشی ، فرحت اور قلبی سرور کے شکر کے طور پر عقیقہ کیا جاتا ہے اس سے دوست احباب، فقراء و مساکین اور دیگر رشتہ داروں کی دعا حاصل کی جاتی ہے، جب ان کو عقیقہ کا گوشت ملے گا، اور کھانے کی دعوت ملے گی، تو فطری اور طبعی طور پر ان کے حقیقہ کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا دل سے بچے کے لیے دعائیں نکلیں گی، اور اوگوں کی دعاؤں کی وجہ سے بچے آسمانی زمینی آفات، بلیات اور بیماری اور حادثات سے محفوظ ہو جاتے ہیں، عقیقہ کی وجہ سے بلائیں ٹل جاتی ہیں، اور بچے بڑے ہو کر ماں باپ کے فرمانبردار ہوتے ہیں اور وہ شیطانی اثرات اور اس کے شرور وفتن سے محفوظ ہو جاتے ہیں اور عقیقہ کی وجہ سے بچے کے والدین، رشتہ دار، دوست احباب اور عام لوگوں کے درمیان تعلق اور محبت کی فضاء پیدا : وتی ہے، دعوتوں سے لوگوں کے دل ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں محبت اور انسیت ہوتی ہے، جھگڑے فساد اختلافات اور رنجشیں ختم ہو جاتی ہیں اور عقیقہ نہ کرنے سے بچہ خیر و بھلائی سے محروم رہتا ہے، آفات بلیات اور مصائب و حوادث کا شکار ہو سکتا ہے، دنیا دی مشقت اور تکلیف میں بھی مبتلا ہو سکتا ہے، ایسا بچہ بڑے ہو کر ماں باپ کے نا فرمان بھی ہوتا ہے، بعد میں ماں باپ پریشان ہو کر روتے ہیں۔ واضح رہے کہ عقیقہ میں بڑا راز بھی ہے، حضرت مولانا انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب “فیض الباری میں لکھا ہے کہ عقیقہ کا راز یہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے تمہیں ایک جان عطا کی ہے، لہذا تم بھی ایک جانور ذبح کر کے اس کا قرب حاصل کرو، اس لیے عقیقہ اور قربانی دونوں کے جانور میں تمام اعضاء کی سلامتی شرط ہے، فرق صرف یہ ہے کہ قربانی ہر سال ہوتی ہے اور عقیقہ زندگی میں ایک بار ہوتا ہے۔ عقیقہ میں مصلحت بھی ہے، حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب “حجہ اللہ البالغہ میں لکھا ہے کہ عقیقہ میں ایک مصلحت یہ بھی ہے کہ باپ اس بچے کو اپنا ہی سمجھتا ہے، چنانچہ عقیقہ کرنا اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ اس شخص کو اپنی بیوی کے چال چلن اور کردار کے بارے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے ، اس سے بہت سارے فتنے اور بے شمار الزامات اور تہمت کے دروازے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند ہو جاتے ہیں اور معاشرہ ، خاندان اور برادری میں بچے کا احترام اور عزت ہوتی ہے اور اس کا ایک مقام ہوتا ہے۔

عقیقہ کا سلسلہ صرف اسلام کے دور سے شروع نہیں ہوا بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے پہلے عربوں کے یہاں جاہلیت کے زمانے سے عقیقہ کا رواج تھا، ان کے یہاں یہ دستور تھا کہ بچہ کی پیدائش کے چند روز بعد تو مولود بچے کے سر کے وہ بال جو ماں کے پیٹ سے لے کر پیدا ہوا ہے صاف کرا دئیے جاتے اور اس خوشی میں کسی جانور کی قربانی کی جاتی۔ اسلام میں یہ ہدایت دی گئی کہ بچہ کا عقیقہ کرتے وقت اس کے سر کے بال اتارے جائیں اور بال کے برابر سونا یا چاندی یا ان کی قیمت تقراء مساکین میں صدقہ کر دی جائے ، اور اس کے سر پر زعفران یا خلوق یا صندل کھس کر لگا دیا جائے۔ اور عقیقہ کے گوشت کو قربانی کے گوشت کی طرح تین حصوں میں تقسیم کیا جائے ایک حصہ گھر میں، ایک حصہ دوست و احباب کو اور ایک حصہ نقراء و مساکین کو دیا جائے ، اور کھال فروخت کرنے کی صورت میں قیمت کی رقم فقراء مساکین میں صدقہ کر دی جائے۔ یہ عقیقہ کے مختصر احکامات اور فوا مکہ ہیں، لہذا تمام صاحب اولاد مسلمانوں کو چاہیے کہ اگر اللہ تعالی نے استطاعت دی ہے تو اپنی اولاد کا عقیقہ کریں، لڑکے کے لیے دو بکرے یا دو حصے اور لڑکی کے لیے ایک بکر ایا ایک حصہ عقیقہ کریں اور اگر لڑ کے کے لیے دو بکرے یا دو حصے کا عقیقہ کرنے کی حیثیت نہیں ہے تو صرف ایک بکرے یا ایک حصہ پر اکتفاء کریں۔ اور عقیقہ کرتے ہوئے متحب وقت کا خیال رکھیں، اور مستحب وقت پیدائش کا ساتواں دن یا چودہواں دن یا اکیسواں دن ہے۔

اللہ تعالی کے فضل و کرم سے یہ مختصر کتاب تیار ہوگئی ہے، اس میں عقیقے کے مسائل، حکمت اور نو اک حروف تہجی کی ترتیب سے موجود ہیں، اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ اس کتاب کو بھی دوسری کتابوں کی طرح قبولیت عطا فرما ئیں۔ اور لوگوں کو مستفید ہونے کا موقع عطا فرمائیں اور ہدایت کا ذریعہ اور صدقہ جاریہ بنائیں اور دنیا اور آخرت دونوں جہاں میں کامیابی کا ذریعہ بنائیں، آمین بـحـرمة سيد المرسلين

صلى الله عليه وعلى آله واصحابه اجمعين.

آخر میں ان تمام حضرات کا شکر گزار ہوں جو اس کتاب کی کمپوزنگ صحیح، تخریج، سیٹنگ اور پروف ریڈنگ میں شامل رہے، اللہ تعالٰی ان سب کی محنتوں کو قبول فرما ئیں اور سب کو اجر عظیم عطا فرمائیں، آمین۔

نوٹ: واضح رہے کہ احناف کی کتابوں میں عقیقہ کے بارے میں زیادہ تفصیلات دستیاب نہیں ہیں اس لئے اس کتاب میں دیگر ائمہ کرام کے مذاہب سے بھی مسائل لئے گئے ہیں۔

كتبه

محمد انعام الحق قاسمی

دار الافتاء جامعہ علوم اسلامیہ

علامہ بنوری ٹاؤن کراچی نزیل مکه مکرمه

۷ازی تعد ه ۵۱۴۳۸-۱۹ اگست ۲۰۱۷ء بروز بده

وإنما ذكرت هذه الفوائد، وغالبها عن غير الحنفية لكون باب العقيقة مفقودا عندهم ماذا : حاج احمد إلى فروعه لم يجد في كتب المذهب إلا القليل النادر، فاو دعتها ههنا تذكرة

للناظر وتصرة للماهر، واقد صدق القائل:

تم ترك الأول للآخر

(اعلاء السنن: (١٣٤٧/١٤) كتاب اللبائح، باب العقيقة، ط: ادارة القرآن.

AQEEQA K MASAIL KA ENCYCLOPEDIA

آن لائن پڑھیں

ڈاون لوڈ پی ڈی ایف

ملکہ زنوبیا

ملکہ زنوبیا

ملکہ زنوبیا اسلم راہی کا ناول

Malka Zanobiya

Aslam Rahi ma

آن لائن پڑھیں

ڈاون لوڈ کریں

 

نور الدین زنگی

نور الدین زنگی

نور الدین زنگی کی زندگی پر اسلم راہی کا بہترین ناول

Noor Ud Din Zangi

by Aslam Rahi M.A

آن لائن پڑھیں

ڈاون لوڈ پی ڈی ایف

 

مغل اعظم

مغل اعظم

مغل اعظم ناول اسلم راہی

پیش لفظ

ناول مغل اعظم جلال الدین اکبر کے عہد پر لکھا گیا ایک تحقیق و تجس پر مبنی ناول ہے۔ اکبر 13 سال کا تھا جب وہ تخت و تاج کا مالک ہوا۔ اس ناول میں آپ کو بہت سے تاریخی ابہام کا جواب ملے گا۔

کیا انار کلی کا کوئی وجود تھا؟ اگر نہیں تھا تو انارکلی کا موجودہ مزار کس کا ہے اور جہانگیر سے اس کا کیا تعلق ہے؟ کیا جہانگیر نے کبھی انارکلی کی خاطر اکبر کے خلاف بغاوت کی؟ اگر نہیں کی تھی تو پھر اس بغاوت کا ذکر کیسے اور کیوں آیا؟ اکبر نے کیوں ہندو رانیوں کی شہ پر نئے مذہب یعنی دین الہی کی ابتداء کی؟ اکبر کے نو رتن کون تھے؟ کیا اکبر کا رتن اور وزیر ابوالفضل واقعی ملحد ہو گیا تھا اور اس نے اکبر کو دین الہی جاری کرنے کی ترغیب دی تھی؟

کیا اکبر کے دوسرے رتن ابوالفضل کے بھائی فیضی نے واقعی قرآن مقدس کی بے نقط تفسیر لکھ کر اور ایک درخت کی جڑ تلے دفن کر کے مشہور کیا تھا کہ وہ اکبر پر نازل ہوئی ہے؟ اکبر ہیمو بقالی پر کیسے غالب آیا ؟

اکبر نے اپنے اتالیق اور خان خاناں بیرم خان کے خلاف کیوں تادیبی کارروائی کی؟ اکبر نے چاند بی بی کو کیوں ہدف بنایا ؟

کیا اکبر نے واقعی ایک ہزار چیتے پال رکھے تھے؟

کیا باز بہادر اور روپ متی کے عشق کی داستان اکبر کے عبد میں ہوئی؟ اور اس کا کیا انجام ہوا؟ ان سب سوالوں کے علاوہ اور بہت سے سوالوں کے جواب آپ کو ناول ”مغل اعظم“ میں ملیں گے۔

Mughal e Azam

By Aslam Rahi

Read Online

Download PDF

 

چنگیز خان ناول اسلم راہی

چنگیز خان ناول اسلم راہی ایم اے

جہاں تک خلیفہ بغداد کے وفد کے چنگیز خان کے پاس جانے اور علاؤ الدین خوارزم شاہ اور اس کی مملکت پر حملہ آور ہونے کا تعلق تھا تو اس سے متعلق مؤرخین تفصیل کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ جب کوئی مسلمان فرماں روا تخت نشین ہوتا تو خلیفہ کے نمائندے جشن میں شریک ہوتے۔ اور فرماں روا کو دربار خلافت سے خلعت کے علاوہ پروانہ حکومت بھی عطا ہوتا تھا۔

خوارزم شاہ یعنی علاوالدین کو خلیفہ کی طرف سے نہ تو خلعت عطا ہوا، نہ ہی پروانہ حکومت۔ چنانچہ علاؤ الدین، خلیفہ کی اس حرکت سے سخت برافروختہ تھا۔ چونکہ باقی حکمرانوں کو وہ ایک ایک کر کے ختم کر چکا تھا، اس لئے اب وہ خلیفہ سے دو دو ہاتھ کرنے

کا ارادہ رکھتا تھا۔

مزید براں حج کے موقع پر جو شخص سلطان کی طرف سے حاجیوں کے قافلے کا سالار ہو کر گیا تھا اس نے واپسی پر سلطان کو بتایا کہ حج کے موقع پر خلیفہ بغداد نے خوارزم شاہی پرچم کو قلعہ الموت کے شیخ الجبل کے جھنڈے سے پیچھے رکھا تھا۔ جسے خوارزم شاہ نے اپنی بے عزتی ، اپنی تو ہین خیال کیا تھا۔ مؤرخین یہ بھی لکھتے ہیں کہ کچھ عرصہ پیشتر ایک ایسا موقع بھی آیا تھا کہ خلیفہ نے چند فدائیوں کی خدمت سلطان کے قتل کے لئے حاصل کی تھی لیکن حُسنِ اتفاق سے سلطان علاؤالدین پر ان کا داؤ نہ چل سکا تھا۔ مؤرخین یہ بھی لکھتے ہیں کہ سلطان کے ایک جانباز سردار کو جس کا نام العلمش تھا، خلیفہ بغداد الناصر باللہ کے اُکسانے پر فدائیوں نے قتل کر دیا تھا۔

Changaiz Khan

by Aslam Rahi MA

آن لائن پڑھیں

ڈاون لوڈ کریں

امام بخاری کے جرح و تعدیل کے قواعد و ضوابط

امام بخاری کے جرح و تعدیل کے قواعد و ضوابط

امام بخاری کے جرح و تعدیل کے قواعد و ضوابط مؤلف: مولانا عبد اللہ بن محمد لاجپوری

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ

( حضرت مولانا ) اقبال بن محمد منیکا روی (دامت برکاتہم)

الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على سيد المرسلين، وعلى آله واصحابه اجمعین اما بعد!

امام بخاری اسماء رجال کے بہت بڑے ماہر اور عمل حدیث کے پر کھنے والے ہیں ، لہذاوہ رجال کی تحقیق کے بعد حدیث کی صحت یا ضعف کا حکم لگاتے ہیں، اور پھر اس پر مسئلہ کی بنیا در کھتے ہیں، جبکہ دیگر ائمہ اجتہاد رجال کی صحیح معرفت میں ان کے درجہ تک نہیں پہونچے ہیں، اور نہ حدیث پر حکم لگانے کی قدرت رکھتے ہیں، تو ان کا علم احادیث کے صحیح اور اک اور رجال کی معرفت میں کم ہوتا ہے ، نتیجہ وہ خارجی ضوابط وضع کرنے پر مجبور ہوتے ہیں جس سے حدیث پر حکم لگا سکے، تو کبھی وہ احادیث صحیحہ کو بھی ان کے ضوابط کے معارض ہونے کی وجہ سے رد کر دیتے ہیں، اور ان لوگوں کی احادیث قبول کر لیتے ہیں جن کی مخفی علتوں اور ضعف کا وہ ادراک نہیں کر سکتے ہیں، اسی خوبی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عبد اللہ خطابی فرماتے ہیں:

فأصبح هذا الكتاب كنزاً للدين، وركازاً للعلوم، وصار بجودة نقده وشدّة سبكه حَكَما بين الأمة فيما يراد أن يعلم من صحيح الحديث وسقيمه، وفيما يجب أن يعتمد ويعول عليه منه . (أعلام الحديث: ج/۱، ص: ١٠٢ ، الخطابي)

شرائط بخاری کا اجمال اور خلاصہ کل سات شرطیں ہیں: (۱) طبقہ روات (۲)

کثرت ملا زمت (۳) صحت لذاته (۴) اجماع علی ثقاھۃ الرجال (۵) ثبوت اللقاء والسماع

(۶) ترک وحدان (۷) ترک مراسیل۔

ان شرائط کے اشتراط میں فی حدذاتہ تو کسی قسم کے طعن و قدح کی گنجائش نہیں ؛ کیوں کہ ہر مصنف اپنی کتاب کے شرائط کی تعیین میں خود مختار ہے ۔ ولا مناقشة في الاصطلاح. لیکن نفس الامر میں صحت و خطا کی حیثیت سے آخری چار شرطوں پر کسی حد تک کلام کی گنجائش ہے، اب ان سات شرائط کی تفصیل مختصر طور پر حسب ذیل ہے:

(۱) ضبط و اتقان اور ملازمت و مصاحبت شیخ کے اعتبار سے روات حدیث کے کل پانچ طبقات ہیں: [۱] کامل الضبط وكثير الملازمة [۲] کامل الضبط وقليل الملازمة [۳] ناقص الضبط وكثير الملازمة [۴] ناقص الضبط وقليل الملازمة مع غوائل جرح [۵] ضعفاء مجہولین مہتہمین۔ امام بخاری کی شرط فقط طبقہ اولی کے روات کی روایات لانا ہے، اور کبھی کبھی طبقہ ثانیہ کے مشاہیر داعیان سے محض انتخابا تعلیقا و متابعتہ واستشہادا اور طبقہ ثالثہ سے تعلیقا اقل قلیل روایات لاتے ہیں اور باقی دو طبقات سے بالکل روایات نہیں لاتے ہیں۔

(مستفاد از شروط الائمة أخمسة الحازم الملحق با بن ماجه بصر ۷۹-۸۰، معارف اسنن تا / ۲۰-۲۱) امام بخاری فقط حدیث صحیح لذاتہ کو ذکر فرماتے ہیں۔

Imam Bukhari ke Jarh wa Tadeel ke Qawaid wa Zawabit

By Maulana Abdullah bin Muhammad Lajpuri

Read Online

Download (4MB)

Link 1        Link 2

قرآنی انسائیکلوپیڈیا

قرآنی انسائیکلوپیڈیا

قرآنی انسائیکلوپیڈیا (مجموعہ مضامین قرآن)

از شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری الموسوعة القرآنية قرآنی انسائیکلوپیڈیا (مجموعہ مضامینِ قرآن)

قرآنی انسائیکلوپیڈیا
قرآنی انسائیکلوپیڈیا
قرآنی انسائیکلو پیڈیا 8 جلدوں پر مشتمل ہے، جس میں تقریباً 5 ہزار موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔صرف موضوعاتی فہرست 400 صفحات پر مشتمل ہے جوکہ 8 ضخیم جلدوں کے مشمولات کا خلاصہ ہے۔ اِس کے مطالعہ سے ذہن میں پورے انسائیکلو پیڈیا کا اجمالی خاکہ نقش ہو جاتا ہے اور ابواب کی تفصیل تک رسائی میں آسانی پیدا ہوتی ہے۔ قاری کی سہولت کے لیے قرآنی انسائیکلو پیڈیا میں شامل عنوانات کو عصری تقاضوں اور ضروریات کے مطابق عام فہم انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں استعمال ہونے والی اصطلاحات اور الفاظ کے مطالب و مفاہیم کے لئے اِس کی آخری تین جلدیں مختص کی گئی ہیں۔ ہر لفظ کا اردو ترجمہ بھی دیا گیا ہے تاکہ عربی زبان سے واقف اور نا واقف یکساں استفادہ کر سکیں۔
قرآنی انسائیکلوپیڈیا کی آخری تین جلدیں ’’الفاظِ قرآن کا جامع اشاریہ‘‘ ہونے کے ساتھ ساتھ اُن الفاظ پر مشتمل آیات کی یکجا تجميع سے نئے موضوعات کا فائدہ بھی دیتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کسی کو ایسی آیات درکار ہیں جن میں علم، کتاب، قلم، لباس، پانی، آگ، دریا، انسان، جن، جانور، جنت، جہنم، محبت، غضب، گھوڑا، کتا، کشتی، ہوا، سورج، چاند، ستارہ، آسمان، زمین، فضا، بادل، بارش، گرج، چمک، کڑک، بجلی، روشنی، اندھیرا، صبح، شام، زندگی، موت، ہنسنا، رونا، خوف، سکون، سونا، جاگنا وغیرہ جیسے ہزاروں الفاظ کا استعمال ہوا ہے، تو اسے ایسی ساری آیات اس اشاریے میں یکجا مل جائیں گی۔
تین جلدوں پر مشتمل الفاظِ قرآن کے اس اشاریہ کی دیگر خصوصیات اور اس کا طریقۂ استعمال چھٹی جلد کے شروع میں بیان کیا گیا ہے۔
آخر میں اِس اَمر کی بھی وضاحت ضروری ہے کہ اِس اِنسائیکلوپیڈیا میں عربی طرز کے خط عثمانی میں لکھا ہوا متنِ قرآن مجید اِستعمال کیا گیا ہے، نہ کہ برصغیر پاک و ہند کا طرزِ تحریر۔ لہٰذا رُموزِ اَوقاف اور اُسلوبِ اِعراب اور دیگر علامات بھی اُسی عربی طرز کے مطابق ہیں۔

Quranic Encyclopedia

by: Dr Tahir ul Qadri

Quranic Encyclopedia

Introduction, Imtiyazat awr Khasusiyat Quranic Encyclopedia PDF Download

Read Online

Quranic Encyclopedia Dr Tahir ul Qadri 1
قرآنی انسائیکلوپیڈیا

Download pdf

Link 1    Link 2

پاکستان لوٹنے والے

پاکستان لوٹنے والے

پاکستان لوٹنے والے اس کتاب میں ان لوگوں کا ذکر ہے جنہوں نے پاکستان کو لوٹ کر جائیدادیں بنائی ہیں۔

PAKISTAN LOOTNY WALY

In this book about looting Pakistan, there is a mention of those people who looted Pakistan and made property.

Read Online

Download

 

 

تنقیح المسالک شرح اردو موطا امام مالک

تنقیح المسالک شرح اردو موطا امام مالک

تنقیح المسالک شرح اردو موطا امام مالک شارح: مولانا مفتی محمد عالم گیردانش قاسمی سیتا مڑھی

 

Tanqih ul Masalik Sharh Muwatta Imam Malik

By Maulana Muhhammad Alamgir Danish Qasmi

Read Online

Download (11MB)

Link 1     Link 2

اخبار آحاد اور ان کی استدلالی حیثیت

اخبار آحاد اور ان کی استدلالی حیثیت

اخبار آحاد اور ان کی استدلالی حیثیت مؤلف: مولانا عبد اللہ بن محمد لاجپوری

مقدمه

حضرت مولانا مفتی اقبال بن محمد ٹنکا روی دامت برکاتہم

استاذ حدیث وفقه ومهتم دار العلوم اسلامیہ عربیہ مالی والا

الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على سيد الانبياء والمرسلين ،

وعلى آله وصحبه اجمعين . اما بعد!

خبر واحد کے افادہ علم میں مختلف اقوال ہیں:

(1) بعض کے نزدیک یہ مفید ظن ہوتی ہے۔ (۲) بعض کے نزدیک یہ اپنی تمام صورتوں میں مفید علم (یقینی ) ہوتی ہے، خواہ اس کے ساتھ کوئی قرینہ شامل ہو یا نہ ہو۔ اہل ظاہر یہی کہتے ہیں اور امام احمد بن مقبل سے بھی ایک روایت یہی ہے۔ (۳) بعض کے نزد یک اگر اس کے ساتھ قرینہ شامل ہو تو مفید معلم ہوتی ہے ورنہ نہیں ، نظام اور ان کے متبعین کا یہی مسلک ہے اور آمدی نے بھی اسی کو اختیار کیا ہے۔ (۴) بعض اصحاب حدیث کے نزدیک بلا قرینہ صرف بعض صورتوں میں مفید علم ہوتی ہے ،تمام صورتوں میں نہیں ، مثلاً حدیث مالک عن نافع عن ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور اس جیسی سند کی حدیث مفید علم ہوگی۔ (۵) باقی تمام لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ مفید علم نہیں ہوتی، نہ قرینہ کے ساتھ اور نہ

بلا قرینہ۔

امام بزدوی لکھتے ہیں کہ یہ علم یقینی کا افادہ نہیں کرتی ، بلکہ اس سے علم غالب رائے

پیدا ہوتا ہے۔

ہیں:

امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ خبر واحد کی قبولیت کے لئے مندرجہ ذیل شرائط عائد کرتے

(1) خبر واحد اس صورت میں مقبول ہے جب کہ وہ سنت مشہورہ (خواہ قولی ہو یا فعلی) کے خلاف نہ ہو، اس لئے کہ دو دلیلوں میں سے اس دلیل پر عمل کیا جاتا ہے جو قوی تر

(۲) خبر واحد اس عمل متوارث کے خلاف نہ ہو، جو صحابہ دتا بعین میں مشترکہ طور سے پایا جاتا ہے، خواہ وہ کسی شہر میں بھی سکونت پذیر ہوں، اس میں کسی شہر کی کوئی تخصیص

(۳) خبر واحد اس صورت میں مقبول ہے جب کہ کتاب اللہ کے عمومات وظواہر کے خلاف نہ ہو، اس لئے کہ کتاب اللہ کے خواہر و عمومات قطعی الدلالت ہیں اور قطعی ظنی کے مقابلہ میں مقدم ہوتا ہے، جس صورت میں خبر واحد کتاب اللہ کے عموم یا ظاہر کے خلاف نہ ہو، بلکہ قرآن کی شرح و تفسیر پر مشتمل ہو تو امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اس پر عمل کرتے ہیں، اس لئے کہ شرح و تفسیر کے بغیر آیت قرآنی کسی بات پر دلالت ہی نہیں کر سکتی۔

(۴) جب خبر واحد قیاس جلی کے خلاف ہو تو اس صورت میں مقبول ہوگی ؟ جب کہ اس کا راوی فقیہ ہو ، راوی کے غیر فقیہ ہونے کی صورت میں اس امر کا احتمال ہے کہ راوی نے روایت بالمعنی کی ہو اور اس میں اس سے غلطی سرزد ہو گئی ہو۔ (۵) یہ خبر واحد کا تعلق ایسے امور کے ساتھ نہ ہو جو عام لوگوں کو پیش آتے ہیں،

مثلاً حدود و کفارات جوادنی شبہ پیدا ہو جانے کی صورت میں باقی نہیں رہتے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ عادہ ایسے امور سے اکثر لوگ باخبر ہوتے ہیں، نہ کہ صرف ایک دو شخص ، اس لئے ایسے واقعات میں شہرت اور تلقی بالقبول ضروری ہے۔

(1) عہد سلف میں کسی عالم نے اس حدیث پر جرح وقدح نہ کی ہو، نیز یہ کہ حدیث کے راوی نے کسی دوسرے صحابی کے اختلاف کی وجہ سے اس پر عمل کو ترک نہ کیا ہو۔ (۷) قبولیت خبر واحد کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ راوی کا عمل اپنی روایت کردہ حدیث کے خلاف نہ ہو، مثلاً حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث روایت کی کہ جب کتا کسی برتن میں منہ ڈالے تو اسے سات مرتبہ دھویا جائے اگر وہ اس کے خلاف فتوی دیتے تھے، اس لئے امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی روایت کردہ حدیث پر عمل کرنا ترک کر دیا۔ (۸) خبر واحد اس صورت میں مقبول ہے، جب اس کا راوی دیگر ثقہ راویوں کے خلاف اس حدیث کی سند یا متن میں کوئی اضافہ نہ کر رہا ہو، اگر وہ اضافہ کرے گا تو بنابر

احتیاط ثقات کی روایت پر عمل کیا جائے گا اور اس کے اضافہ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ تانیب الخطیب محمد زاہد الکوثری:۱۵۳، شرح التوضیح: ۲۵۰/۲)

Akhbar e Ahaad aur unki Istidlali Haisiyat

By Maulana Abdullah Lajpuri

Read Online

Download (4MB)

Link 1        Link 2

المورد النحوی

المورد النحوی

المورد النحوی فخرالدین قباوۃ نماذج تطبيقية في الإعراب والصرف

هذا الكتاب نماذج تطبيقية، أراد المؤلف منها أن يضع بين يدي القارئ صورة عملية مفصلة للإعراب و الصرف

Grammar Resource Al Mawred Al Nahwi Pdf

Read Online للقراءة أونلاين

Download PDF تحميل الكتاب