Saturday, April 27, 2024

نوازل الفقہ

نوازل الفقہ

نوازل الفقہ نئے فقہی مسائل کا مستند اور مدلل مجموعہ

تالیف: مفتی اختر امام عادل قاسمی

جلد: 1

عصر حاضر میں اسلامی قانون کی معنویت۔ تقلید نقل و عقل کی روشنی میں۔ فقہ مذہبی اور فقہ مقارن۔ مشاجرات صحابہ اور اہل سنت۔ ائمہ مجتہدین کے فقہی اختلافات۔ دوسرے مسلک فقہی پر عمل اور فتوی۔ فقہ اسلامی میں ضرورت و حاجت۔ اعمال میں دائیں اور بائیں کا شرعی معیار

جلد: 2

مسائل زکوۃ نئے حالات کے تناظر میں۔ نصاب زکوۃ میں اصل معیار سونا یا چاندی۔ مدات زکوۃ کی معنویت۔ مدارس میں اموال زکوۃ کا استعمال۔ اسلام کا نظام عشر خراج اور اراضی ہند و پاک۔ مسائل رؤیت ہلال۔ روزہ میں خون دینا۔ منی و مزدلفہ میں قصر و اتمام۔ رمی جمار کے اوقات۔ اجتماعی قربانی بعض مسائل۔

جلد: 3

حرمت مصاہرت۔ ولایت نکاح۔ شریعت میں کفاءت کی حقیقت۔ جبری شادی۔ نکاح کے وقت شرط لگانا۔ طلاق اور اس سے پیدا ہونے والے سماجی مسائل۔ ایک مجلس کی تین طلاق۔ نشہ میں طلاق۔ طلاق اکراہ، طلاق سکران اور تین طلاق پر بعض منحرافانہ خیالات کا جائزہ۔

جلد: 4

غیر اسلامی ممالک میں عقود فاسدہ۔ انٹرنیٹ اور جدید مواصلاتی نظام کے ذریعہ عقود و معاملات۔ باغات کے پھلوں کی خرید و فروخت۔ پانی کے اندر مچھلیوں کی خرید و فروخت۔ عصر حاضر میں حقوق کا تصور اور کاروبار۔ قبضہ کی حقیقت۔ قسطوں پر زمین کی خرید و فروخت کا کاروبار۔ عقد استصناع تحقیق و تطبیق۔ غذائی مصنوعات میں حلت و حرمت کے اصول۔ قلب ماہیت، معیار اور مسائل۔ سکہ اور کرنسی نوٹ۔ والد کے ساتھ کاروباری شرکت۔ کمپنی میں سرمایہ کاری۔ مال حرام سے متعلق اہم مسائل۔ ایکسپورٹ اور امپورٹ کے مسائل و احکام۔ خواتین کی ملازمت۔ بعض سرکاری و غیر سرکاری ملازمتیں۔ جانور کو ادھیا، پوسیا پر دینا۔ طویل مدتی کرایہ اور دکانوں میں حق وراثت۔ کرایہ داری میں ڈپازٹ۔ موبائل اپلیکیشن کے ذریعے گاڑیوں کی بکنگ۔ مالیاتی اسکیموں کے شرعی احکام۔ کاروبار کی تشہیر اور اشتہارات کا کاروبار۔ فرنچائز کا شرعی حکم۔ عقد صیانت یعنی سروس کنٹریکٹ۔ مروجہ انشورنس یا بیمہ۔ اسلام کا نظام تکافل، اسلامی انشورنس۔ میڈیکل انشورنس۔ ہندوستان میں غیر سودی بینکاری۔ تورق یعنی ادھار خرید کر کم قیمت میں نقد فروخت کرنا۔ جی ایس ٹی چند مسائل۔

جلد: 5

خواتین کی اعلی دینی و عصری تعلیم۔ مشترکہ خاندانی نظام۔ ماحولیاتی آلودگی۔ جانوروں کے حقوق اور احکام۔ تشبہ کی حقیقت اور مسائل۔ طبی اخلاقیات۔ کرونا وبا۔ یوتھینزیا کا شرعی حکم۔ موت کی حقیقت۔ سر پر بالوں کی افزائش و زیبائش۔ مصنوعی طریقہ تولید سے ثبوت نسب۔ مشینی ذبیحہ۔ جینیٹک سائنس شرعی مسائل۔ جدید ذرائع ابلاغ۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی۔

جلد: 6

اسلام میں سیاست۔ اسلام امن و سلامتی کا مذہب۔ اسلامی نظام حکومت۔ انسان کی شہریت کا مسئلہ۔ اسلامی قانون جنگ۔ اسلامی حکومت میں غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق۔ اہل کتاب سے متعلق بعض احکام۔ غیر مسلم اقلیت، عہد فاروقی کے بعض قوانین۔ قید کی سزا اور قیدیوں کے حقوق و مسائل۔ مالی جرمانہ شرعی حکم۔ بین مذہبی مذاکرات۔ بین الاقوامی تعلقات۔ غیر مسلم ملکوں میں مسلم اقلیت کے مسائل۔ غیر مسلم ممالک میں نظام امارت شرعیہ۔ غیر اسلامی ملک میں نظام قضا۔ جمہوری انتخابات۔ غیر مسلموں کے ساتھ سماجی تعلقات

Nawazil ul Fiqh

By Mufti Akhtar Imam Adil

Read Online

Vol 01      Vol 02      Vol 03

Vol 04      Vol 05      Vol 06

Download Link 1

Vol 01 (3MB)     Vol 02 (3MB)

Vol 03 (3MB)     Vol 04 (6MB)

Vol 05 (5MB)     Vol 06 (4MB)

Download Link 2

Vol 01 (3MB)     Vol 02 (3MB)

Vol 03 (3MB)     Vol 04 (6MB)

Vol 05 (5MB)     Vol 06 (4MB)

حرف آغاز

الحمد لله رب العالمين والصلوة والسلام على سيدنا محمد امام المرسلين! اما بعد

یہ کتاب جو آپ کے ہاتھوں میں ہے ، نئے فقہی موضوعات و مسائل پر میرے لکھے گئے مضامین و تحریرات کا منتخب مجموعہ ہے، جو میں نے فقہی سیمیناروں اور اجتماعات کے لئے یاد یگر مواقع پر لکھے تھے ، ان میں مسائل کی تصویر بھی ہے، تحقیق و تجزیہ بھی، مختلف حالات پر ان کی تطبیق بھی ہے، اور آخر میں نتائج بحث بھی، اکثر مسائل میں ہمارے معتبر فقہی اداروں کے فیصلے بھی شامل کئے گئے ہیں، تا کہ محققین کے علاوہ اصحاب افتاء اور عام مسلمانوں کے لئے بھی یہ کتاب مفید ثابت ہو اور نئے مسائل میں پورے اعتماد کے ساتھ اس کو فقہ و فتاوی کا ماخذ بنایا جا سکے۔ 

فقہی مسائل پر میرے لکھنے کی سرگذشت

نئے فقہی مسائل پر میرے لکھنے کا سلسلہ ۱۹۸۹ء سے شروع ہوا، شعبہ افتاء سے فراغت کے بعد میں اس وقت دار العلوم دیوبند میں معین المدرس تھا، ایک دن حضرت الاستاذ مولانا مفتی محمد ظفیر الدین مفتاحی (جن کے پاس میں نے فتویٰ نویسی کی مشق کی تھی) کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ایک سوالنامہ میری طرف بڑھاتے ہوئے فرمایا کہ اس کا جواب تیار کرنا ہے۔۔۔۔۔۔ حضرت مفتی صاحب مجھ سے اس طرح کے کام لیتے رہتے تھے ، ایک بار علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کا پرچہ سوالات مجھ سے بنوایا، وہ تصوف واخلاق کی مشہور کتاب “الرسالة القشیریۃ کا پرچہ تھا، جو وہاں شعبہ دینیات میں داخل تھی، میرے لئے یہ بالکل نامانوس اور اجنبی کتاب تھی، لیکن میں نے حکم کی تعمیل کی اور اللہ پاک نے مشکل آسان فرمادی۔۔۔ اسی طرح مفتی صاحب کے ترتیب فتاویٰ کے کام میں بھی کچھ دنوں میں شریک رہا تھا۔

پہلا فقہی مقاله

میں نے سوالنامہ پر نظر ڈالی تو یہ اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کی طرف سے آیا تھا، اور مشہور و معروف عالم وفقیہ حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی اس کے داعی اور روح رواں تھے ، جن کی زیارت سے اس وقت تک میں محروم تھا، ان کا ایک عالمی فقہی سیمینار چند ماہ قبل دہلی میں ہو چکا تھا، جس کی گونج پورے ملک میں سنائی دے رہی تھی ، ہندستان میں وہ اپنی نوعیت کا پہلا سیمینار تھا، خاص طور پر علماء کے حلقہ میں یہ ایک حیرت انگیز قدم تھا، اپنے اغراض و اہداف کے اعتبار سے بھی ، اور حسن انتظام اور معیار کے لحاظ سے بھی ،۔۔۔۔ اس سے ایک سال قبل قاضی صاحب کے تحقیقی و دستاویزی مجلہ بحث و نظر کی بھی شہرت سنی تھی ، اور غالباً مفتی صاحب کے پاس ہی اس کا کوئی شمارہ دیکھنے کا اتفاق ہو ا تھا، یہ بھی اپنی نوعیت کا ہندستان میں واحد رسالہ تھا جو اپنے و تحقیقی مضامین اور حسن طباعت کے لحاظ سے بلند معیار کا حامل تھا، اور بظاہر خشک علمی موضوعات کے باوجود ہزاروں اہل علم اس کے خریدار تھے ، اور کہنا چاہئے کہ اسی رسالہ نے اولاً فقہ اکیڈمی اور فقہی سیمینار کی زمین تیار کی۔۔۔ غرض حضرت قاضی صاحب کی شہرت و عظمت سے میرے کان آشنا تھے ، اور ان سے ملنے کا اشتیاق بھی تھا، سیمینار کی اطلاع ملی تو یہ آتش شوق بھڑک اٹھی ، اور میں حضرت مفتی صاحب کے حکم کی تعمیل کے لئے راضی ہو گیا، سوالنامہ کئی موضوعات پر مشتمل تھا، کرنسی نوٹ کا مسئلہ مجھے دیا گیا، یہ موضوع میرے لئے بالکل نیا تھا، شعبہ افتا کی طالب علمی کے دوران کبھی اس مسئلہ کو پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا تھا، اور نہ یہ ہنر معلوم تھا کہ نئے مسئلہ کو قدیم کتب فقہ سے کیسے حل کیا جاتا ہے ؟ قدیم کتب فقہ میں بھی میرا امبلغ علمی شامی اور عالمگیری سے آگے نہیں تھا، سوالنامہ کے اندر موجودہ معاشی پس منظر میں جس طرح نئے گوشے ابھارے گئے تھے ، اس غریب طالب علم کو ان کی ہوا بھی نہیں لگی تھی، سوالنامہ کو شوق کے ہاتھوں مفتی صاحب سے لے عالمی تو لیا تھا، لیکن اندر کی مشکلات کا اندازہ نہیں تھا، علم و تحقیق کی اس وادی میں قدم رکھنا آسان نہیں تھا۔

یہ قدم قدم بلائیں یہ سواد کوئے جاناں

وہ یہیں سے لوٹ جائے جسے زندگی ہو پیاری

لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری، اور تدریس کے علاوہ باقی سارا وقت کتب خانہ میں گزار کر صرف پندرہ دن کے اندر میں نے اپنا پہلا فقہی مقالہ تیار کر لیا ، جس کا عنوان تھا: “کرنسی نوٹ کا شرعی حکم “مفتی صاحب نے تو مجھے صرف حوالے اور مواد نکالنے اور مختصر جواب لکھنے کا حکم دیا تھا، کوئی باقاعدہ مقالہ لکھنے کی ذمہ داری نہیں دی تھی، لیکن میرے شوق کے قدم رکے نہیں اور منزل پر پہونچ کر ہی میں نے دم لیا۔ تمہاری راہ میں چلنے کی ہے خوشی ایسی کہ ساتھ نقش قدم بھی اچھل اچھل کے چلے میں نے مقالہ مفتی صاحب کو پیش کیا تو وہ بے حد مسرور ہوئے، پھر میں نے وہ مقالہ بغیر کسی پیشگی اجازت و اطلاع کے دبلی اکیڈمی کے دفتر بھی بھیج دیا، یہی مقالہ بعد میں حضرت قاضی صاحب سے تعارف کا ذریعہ بنا۔

فقہی سیمینار میں پہلی شرکت

جب سیمینار کے دن قریب آئے تو حضرت مفتی صاحب نے خود ہی بحیثیت رفیق سفر ساتھ چلنے کی پیش کش فرمائی ، اس طرح یہ فقیر بے نوا پہلی بار خادمانہ حیثیت سے دوسرے فقہی سیمینار (منعقدہ دہلی ) میں شریک ہوا، اور قاضی صاحب کی پہلی زیارت اسی موقعہ پر نصیب ہوئی اور ان کے بے پناہ علم و بصیرت ، بے نظیر قوت استدلال، اور شفقت و اخلاق کریمانہ سے بے حد متاثر ہوا، میر امقالہ بھی پروگرام میں شامل تھا اور مفتی صاحب کو یہ دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی تھی ، اور گو کہ میں پیشگی دعوت کے بغیر حاضر ہوا تھا، لیکن دیگر

یہ بھی پڑھیں: درجہ سابعہ اردو شروحات

RELATED ARTICLES

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

توجہ فرمائیں eislamicbook healp

Most Popular