Saturday, May 4, 2024
HomeLatest || تازہ ترینمولانا الیاس کی دینی دعوت

مولانا الیاس کی دینی دعوت

مولانا الیاس کی دینی دعوت

پیغامبر قوم اور اس کے اصول دعوت

از حضرت علامہ سید سلیمان ندوی

زیرنظرکتاب مولانا محمد الیاس اور ان کی دینی دعوت کا جب دوسرا ایڈیشن چھپ کر تیار هوا تو اس پر مقدمه لكهنے کے لئے حضرت سید صاحب سے درخواست کی گئی، ذیل کامقاله اسی درخواست پر کتاب هذا کے مقدمه می کے طور پر لکھا گیا ہے جو افادیت کے اعتبار سے مستقل مقاله کی حیثیت بھی رکھتا نے ہمارے ناظرین بالخصوص دین کی دعوت و تبلیغ کرنے والے اگر غور سے پڑھیں گے تو نهایت مفید اور بصیرت افروز هدایت انھیں اس سے ملے گی ۔

محمد منظور نعمانی عضي الله عنه

 اسلام ایک پیام الہی اور اس پیام کی حامل امت مسلمہ ہے، یہ وہ حقیقت ہے جس کی طرف سے نہ صرف عام مسلمانوں بلکہ مسلمان علماء و مشائخ تک نے اس سے اعراض اور تغافل برتا ، اور اس حقیقت کو بالکل بھلا دیا ہے، اسی کا نتیجہ ہے کہ مسلمان اپنے کو نہیں معنوں میں قوم تجھنے لگے جن معنی میں دنیا کی قومیں اپنے کو قوم بجھتی ہیں، ان میں سے کوئی تو وطنیت کے سہارے اپنی قومیت کی دیوار کھڑی کرتا ہے کی نسل کو قومیت کا معیار تھا، اور ان میں سے جو مجھ سکتے ہیں وہ زیادہ سے زیادہ ہی بجھتے ہیں کہ مسلمان قوم ،قومیت اورنسل سے ہیں ، بلکہ مذہب کی بنیاد پرتوم ہے، حالانکہ حقیقت حال اس بھی آگے ہے، اور وہ یہ کہ مسلمان وہ جماعت ہے، جو اللہ کی طرف سے ایک خاص پنام لے کر دنیا میں آئی ہے، اس پیغام کو قائم رکھنا اور اس کو پھیلانا اور اس کی طرف لوگوں کو دعوت دینا اس کی زندگی کا تنها فریضہ ہے، اس پیغام کے ماننے والوں کی ایک

 جس کے حقوق ہیں، یہی ان کی قومیت ہے۔

اس حقیقت کے ظاہر ہونے کے بعد مسلمان قوم کا سب سے بڑا فرض اس پیغام اسی کی معرفت اس کی بجا آوری، اس کی تعلیم ، اس کی دعوت اور اس کی اشاعت، اور اس کے حلقہ بگوشوں کی ایک پوری برادری کا قیام اور اس کے حقوق کو بجالاتا ہے۔

لیکن افسوس ہے کہ مسلمانوں نے ایک صدی کے اندر اندر اپنے اس فرض کو بھلا دیا، ہمارے سلاطین اور بادشاہوں نے ملک گیری اور شور کشائی پر قناعت کی اور عیش و آرام اور جاگیردختران کی دولت کو اپنی زندگی کا اصل قرار دیا ، علماء نے درس و تدرلیں اور فتنوں سے عزلت نشینی کی زندگی پر کفایت کی ، درویشوں اور صوفیوں نے بیع و سجادہ کی آرائش پر بس کی ، اور زندگی کے کاروبار سے اپنے کو الگ کر لیا۔ نتیجہ یہ ہے مت رہبری اور رہنمائی کے بغیر اپنے حال سے غائل ہوره گی ، اور امت مسلمہ کی زندگی کی غرض و غایت اس کے سارے طبقوں سے خفی ہوگئی۔ امت مسلمہ کا فریضہ قرآن پاک اور احادیث صحیحہ کے نصوص سے یہ ثابت ہے کہ امت مسلمہ اپنے نبی کی تعبیت میں ام عالم کی طرف معبوث ہے، اس امت کو باہر ہی اس لئے لایا گیا ہے اور وہ دعوت وتبلیغ اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فرض کو انجام دے، جیسا کہ یہ آیت پاک کھلے لفظوں میں ظاہر کررہی ہے۔

كنتم خير أمة أخرجت للناس

تم اے مسلمانو! بہترین امت ہو جو تأمرون بالمعروف وتنهون ان لوگوں کے لئے ظاہر کی گئی ہے، عن المنكر اچھے کاموں کو بتاتے ہو اور برے کاموں سے روکتے ہو۔

اس آیت نے بتایا کہ امت مسلمہ کی دوسری امتوں کے لیے باہر لائی گئی ہے، اس کی پیدائش کی غرض بھی یہی ہے کہ وہ ام عالم کی خدمت کرے، اور ان میں خیر کی دعوت اور معروف کی اشاعت اور منکر کی ممانعت کرے، اسی حالت میں اگر یہ امت اپنے اس فرض سے غفلت برتے ، تو وہ اپنی زندگی کے مقصد کو پورا کرنے سے عاری ہے۔ اس آیت سے چند آیتیں اوپر به تصرت ہے کہ ہر زمانے میں امت مسلمہ پر فرض کفایہ ہے کہ اس کی کچھ جماعت اس کام میں لگی رہے، اور اگر اس سے مسلمانوں نے پہلوتہی کی تو ساری امت مسلمہ گنگ شہر سے گی، اور اگر کچھ جماعتوں نے اس

Hazrat Molana Muhammad Ilyas (r.a) Aur Un Ki Deeni Dawat

By Shaykh Syed Abul Hasan Ali Nadvi (r.a)

 

Read Online

ڈاون لوڈ

RELATED ARTICLES

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

توجہ فرمائیں eislamicbook healp

Most Popular