Saturday, April 20, 2024
HomeLatest || تازہ ترینماہنامہ البرہان اپریل 2015

ماہنامہ البرہان اپریل 2015

ماہنامہ البرہان میگزین لاہور

ڈاکٹر امین

فکر و نظر

غلامی کی قیمت بجا فرمایا ہمارے سپہ سالار نے جب انہوں نے ان بیرونی قوتوں اور ایجنسیوں کو وارنگ دی جو بلوچستان وغیرہ میں مداخلت سے پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ۔ سفارتی مجبوریوں کی وجہ سے انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا لیکن یہ ایک اوپن سیکرٹ ہے جسے سب جانتے ہیں اور صحافیوں و دانشوروں کے علاوہ حزب اقتدار و اختلاف کے کئی اہم سیاستدان سرعام بھارت و افغانستان اور ان دونوں کے پیچھے اصل قوت خر کہ امریکہ اور اس کے حلیف ممالک (یورپ و اسرائیل ) کا ذکر کر چکے ہیں۔

ہم پچھلے دنوں کراچی یونیورسٹی گئے تو وہاں معروف دانشور سید خالد جامعی صاحب سے بھی ملاقات ہوئی۔ دوران گفتگو پاکستانی معاشرے میں بڑھتے ہوئے مغرب کے تہذیبی اثرات بھی زیر بحث آئے۔ جامی صاحب کی رائے تھی کہ اس میں نیا پین کیا ہے؟ ہم پہلے دن سے امریکی لابی کے ساتھ ہیں بلکہ مغرب نواز پالیسی خود بانیان پاکستان حضرت قائداعظم اور لیاقت علی خاں کی طے کردہ ہے۔ ہم نے کہا کہ اس مغرب پرستی کی آخرکوئی حد تو ہونی چاہیے ؟ وہ کہنے لگے: جب غلامی قبول کر لی تو حکی؟ غلامی کی کوئی حدود نہیں ہوتیں ۔ آقاجو کے وہ مانا پڑتا ہے۔

اس وقت تو بحث کو بیٹے کی خاطر ہم خاموش ہو گئے لیکن بعد میں ہم سوچتے رہے کہ کیا وقتی غلامی کی کوئی حد نہیں ہوتیں؟ ہم نے اپنی تاری پر نظر ڈالی تو محسوس کیا کہ پہلے لیاقت علی خاں نے گولی کھائی۔ پھر جنرل مند ایوب خان نے اقتدار سنبھالا۔ وہ پرومغرب تھے لیکن انہیں آخر میں فرینڈز ناٹ ماسٹرز لکھنا پڑی ۔ بھٹوکو امریکہ کولکارنے پر بھاری قبول کرناپڑی (اگر چہان کے دوسرے بہت سے گناہ ایسے تھے جو انہیں کئی چانیوں کا مستحق بناتے تھے ) ضیاءات فوری حکمران تھے لیکن امریکی مفادات سے انکار کے نتیجے میں بالآ خر ریزہ ریزہ ہو

کر شہید ہوئے۔ نواز شریف نے امریکہ کی مرضی کے خلاف ایٹم بم بنایا تو ملک بدر ہوئے۔ جنرل مشرف بھی فوجی حکمران تھے اور وہ امریکہ کی ایک دھمکی کے آگے ریت کی طرح بکھر گئے۔ ان کے بعد آنے والے سیاسی حکمرانوں اور فوجی سربراہوں نے خاموشی سے امریکی حکام کے آگے سر جھکانے کی پالیسی جاری رکھی۔

سوال یہ ہے کہ اس امریکی غلامی کی قیمت کیا ہے؟ کیا امریکہ اور مغربی قوتوں کی مدد سے اقتدار میں آنا؟ با اقتدار کو طول دینایا منصب حاصل کرنا اور اس میں توسیع حاصل کرنا ؟ یا بہت سے امریکی ڈالرز کا حصول؟ دنیاداری کے لحاظ سے یہ اچھی قیمت ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا کسی صاحب اقتدار و منصب کے لیے کی مفادات وقوی استحکام کی بھی بی مناسب قیمت ہے؟ اور کیا کسی مسلمان کے ایمان یا شریف آدی کے ضمیر کی بھی بی مناسب قیمت ہے؟ ہمارے خیال میں تو نہیں تاہم ضروری نہیں کہ ہر آدمی کو ہم سے اتفاق ہی ہو۔

monthly-al-burhan-dr-ameen-amin Apr 2015

شمارہ اپریل 2015 

Read Online

al-burhan-1

Download

RELATED ARTICLES
  1. مجھے البرہان کے تمام شمارے از ابتداء تا اگست 2017ء چاہیے۔ انٹرنیٹ پر کیسے مل جائیں گے؟؟؟ رہنمائی فرمائیں۔

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

توجہ فرمائیں eislamicbook healp

Most Popular