Thursday, April 25, 2024
HomeLatest || تازہ ترینتفسیر مواہب الرحمن اردو

تفسیر مواہب الرحمن اردو

تفسیر مواہب الرحمن

اردو زبان میں قرآن کی ضخیم ترین مستند تفسیر

تعارف

مولانا سید امیر علی ملیح آبادی کی پیدائش جنگ آزادی کے ہنگامہ خیز دور میں لکھنؤ سے کچھ فاصلے پر ملیح آباد میں ۱۸۵۸ء میں ہوئی۔ چونکہ آپ بچپن ہی میں والدین کے سایے سے محروم ہو گئے تھے اس لیے آپ کی چچا زاد بہن نے آپ کی پرورش کی۔ ابتدائی تعلیم ملیح آباد کے اردو مدرسہ میں حاصل کی۔ انہوں نے جن اساتذہ عصر سے اکتساب علم کیا ان میں قاضی بشیر الدین قنوجی، سید نذیر حسین محدث دہلوی اور شیخ حسین بن محسن یمانی کے نام نمایاں ہیں۔رسمی تعلیم کی تکمیل کے بعد مطبع نول کشور، لکھنو میں پچاس روپے ماہوار پر علمی خدمت پر مامور ہوئے۔ مولانا نے مطبع کے لیے کتابیں بھی لکھیں، ترجمے بھی کیے اور تصحیح و تدوین کا فریضہ بھی انجام دیا۔ مولانا کی تقریباً تمام کتابیں مطبع نول کشور سے طبع ہوئیں۔

تفسیر مواہب الرحمٰن مولانا کا عظیم الشان کارنامہ ہے۔ تقریباً نو ہزار صفحات پر مشتمل مولانا موصوف کی یہ تفسیر ۱۸۹۶ء سے ۱۹۰۲ء تک نول کشور پریس لکھنو سے شائع ہوتی رہی۔ اس مطبع نے اسے دو مرتبہ شائع کیا۔ اس کی آخری اشاعت ۱۹۳۱ء میں ہوئی اس کے بعد ایک لمبی مدت تک یہ تفسیر نایاب رہی۔ پھر جنوری ۱۹۷۷ء میں مکتبہ رشیدیہ لمیٹڈ، لاہور نے اسے شائع کیا۔ اولاً یہ تفسیر قرآن مجید کے تیس پاروں کی تیس جلدوں میں شائع ہوئی تھی پھر اسے دس ضخیم جلدوں میں شائع کیا گیا۔ گیارہویں جلد جسے جناب محمد خواص خان صاحب ضلع مانسہرہ نے مرتب کیا ہے تقریباً بارہ سو صفحات پر مشتمل ہے جس میں تفسیر کے مضامین اور مسائل و احکام کی جامع فہرست تیار کی گئی ہے گویا یہ تفسیر کا انسائیکلو پیڈیا ہے۔ اس تفسیر میں مولانا نے تحت اللفظی ترجمہ کیا ہے۔ مولانا کی اس تفسیر کو اردو زبان کی تفسيروں میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اسے جامع البیان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ علماء اور محققین کے درمیان بہت مشہور تفسیر ہے۔ تفسیر کا انداز بیان سمجھانے والا اور آسان ہے۔ ہر سورہ کی ابتدا میں تفصیل سے احادیث کے حوالوں اور صوفیاء کے اقوال کے ساتھ اس سورہ کے فضائل بیان فرماتے ہیں۔ ہر آیت کا ترجمہ اسی کے نیچے دیا گیا ہے اور اس کی تفسیر صفحہ کے نیچے محققانہ انداز میں پوری وضاحت کے ساتھ دی گئی ہے۔ آیت یا سورہ کی شان نزول کو پوری تشریح کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ زبان میں سادگی اور سلاست کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ ضرورت پڑنے پر پورے صفحے کا حاشیہ لگا دیا گیا ہے۔ غرض کہیں پر بھی شان نزول یا آیت کے سیاق و سباق کو بیان کرنے میں کوتاہی کی گنجائش نہیں چھوڑی گئی ہے۔

سید امیر علی ملیح آبادی نے اپنی تفسیر جو کہ مواہب الرحمن کے نام سے مشہور ہے میں تفسیری حوالے سے بڑا خیم کام کیا ہے۔ یہ تفسیر پہلی دفعہ مطبع نولکشور سے شائع ہوئی یہ تیس جلدوں پر مشتمل تھی اور اس کا زمانہ طباعت 1314ه تا 1321ھ بمطابق 1896ء تا1906 ہے۔ اگر صاحب تفسیر کے بیانات و تقریرات کو دیکھا جائے تو یہ بات بالکل واضح ہوتی

ہے کہ اس تفسیر کا اصل اور بنیادی سبب اصلاح امت، فرق باطلہ کا رد اور احقاق حق تھا۔ نیز بقول مؤلف کہ انہوں نے یہ تفسیر ابل السنة و الجماعہ کے لیے لکھی ہے۔ خاص طور پر کم علم مسلمانوں کا خیال کر کے انھیں انکے عقیدوں میں شکوک و شبہات سے بچانے کے لیے اور شیطانی وسوسوں سے بچانے کے لیے بہت کوشش کی ہے۔ تاکہ نیچر یہ رافضی اور خارجی اوہام سے انھیں بچایا جا سکے ۔ تفسیر ہذا میں زیادہ تر تفسیر بالماثور کا اہتمام کیا گیا ہے۔ نیز اس کا مقدمہ پڑھنے سے ہی نتیجہ نکلتا ہے کہ اس میں جن تفسیری قواعد اور اصولوں کو پیش کیا گیا اور جن کے مطابق عمل کیا گیا وہ سب سابقہ ائمہ تفسیر کے قائم کردہ قواعد و ضوابط ہی ہیں۔

سید امیر علی ملیح آبادی نے قرآن کی تفسیر کرتے ہوئے اگرچہ ان تمام مضامین پر قلم اٹھایا ہے جو قرآنی آیات کی تفسیر میں مد و معاون ہیں اور یا پھر ضروری ۔ لیکن ساتھ ہی آپ نے بعض مضامین قرآنی کو تفسیری حوالے سے بہت مرکوز رکھا

ہے۔ آپ نے تفسیر کے مقدمے میں اس بات کی وضاحت بھی کی ہے کہ چند اہم مضامین قرآنی کو بہت زیادہ مد نظر رکھا گیا ہے۔ نیز مؤلف تفسیر بنانے پر اس کی وجوہ اور اس حوالے سے اپنے ذوق کو بھی انہی کے ساتھ تفصیلا ذکر بھی کیا ہے۔ چنانچہ آپ نے اس حوالے سے لکھا ہے : متر جم نے تفسیر آیات قدسیہ میں چودہ باتوں کا التزام رکھا ہے۔ اول: توحید ، کیونکہ یہ اصل اطاعت ہے۔ دوم : موجودات میں اللہ تعالی کی وحدانیت کے دلائل بیان کرنا جیسے قل هو الله أحد توحید کا بیان اور اولم ينظر الى السماء میں توحید کے دلائل ہیں ۔ سوم : رسالت کے بیان میں اس کی حکمت ۔ چہارم : رسالت کے قطعی دلائل پنجم: احکام عبادات ششم: معاشرت دنیا کے متعلق احادیث و آثار نفیسہ۔ ہشتم : منہیات اور مرکاند نفس و وساوس شیطان کا بیان۔ بیشتر انسانی اور مواعظ ۔ نہم : مکارم اخلاق۔ دہم : احوال و حوادث سے عبرت – یازدہم : قصص به دواز دہم : امثال۔ سیز دہم : احوال آخرت۔ چہار دہم : اسرار و حقائق“

مقالہ ہذا میں مفسر تفسیر ہذا کے اسی خاص کام کو موضوع بنایا گیا ہے کہ انہوں نے ان خاص مضامین کو کیوں زیادہ مرکوز رکھا۔ نیز ان کے مضامین خاصہ کواہی کی وضاحت کے ذیل میں منع نموذج و امثلہ وضاحت سے پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مضامین خاصہ کے التزام کی وجہ دراصل مؤلف موصوف کے یہ مضامین عقائد و احکام ہی کی اقسام اور تفصیلات ہیں ۔ انہوں نے اپنی تفسیر کے مقدمہ میں جہاں ان کے الزام کی بات کی ہے اس سے پہلے ساتھ میں تمہید اس کی وجہ بھی بیان کی ہے۔ جس کا ماحاصل یہ ہے کہ شریعت میں تین امور عین مقصو د اسلام ہیں ۔ اول عقائد اسلام اور وہ اعلی و اصل ہیں لہذا اسی وجہ سے امام ابو حنیفہ کے عقائد سے متعلق رسالہ کا نام فقہ اکبر ہے۔ دوم افعال قلوب و خصائل نفس و مکارم اخلاق کے مکات اور یہ فقہ اوسط ہے اور سوم اعمال جوارح سے متعلق احکام ، مثلا طہارت و صوم و صلوة وغیر ہ اور یہ فقہ اصغر ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اعمال جوارح میں سے ہر عمل فعل قلبی پر موقوف ہے اور وہ نیت ہے۔ چنانچہ احادیث کی رو سے اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔ بیان کردہ تمہید کی بات کے تحت مؤلف نے بہت سی مثالیں بھی بیان کی ہیں اور آخر میں خلاصةہ کہا کہ انہی باتوں کی اہمیت

کے پیش نظر انہوں نے اپنی تفسیر میں چودہ باتوں کا التزام رکھا ہے ۔ اور پھر ایک ایک کر کے ان باتوں کو ذکر بھی کیا ہے جنہیں مقالہ ہذامیں قدرے تفصیل سے پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اول توحيد

سید صاحب نے توحید کے عمومی مفہوم کے بجائے خاص معنی بیان کیے ہیں کہ محض ایک امر کے کسی کے دل میں جم جانے کا نام تو حید نہیں بلکہ یہ ہے کہ دل کو صدق کے ساتھ لا إله إلا الله محمد رسول الله پر جمادینا ہے اور ساتھ میں انہوں

نے بہت عبادات، نماز ، روزہ ، ج ، زکوة، واجبات اور من سنن کے ادا کرنے کی نیت کو بھی اس مفہوم میں شامل کیا ہے ۔ لہذا | اس حوالے سے فرماتے ہیں کہ ” اصل اطاعت توحید ہی ہے اور بعض لوگوں نے زعم کیا ہے کہ توحید النبی کے معنی یہ ہیں کہ کسی آدمی کے دل میں خواہ مخواہ ایک امر جم جائے حالانکہ یہ و ہم باطل ہے بلکہ اس کے لیئے دلی تصدیق چاہیئے اور اگر شیطان اس میں ہم لاوے تولا حول پڑھ کر اس کو رد کرے اور دل کو صدق کے ساتھ لا إله إلا الله محمد رسول الله پر جما دے اور یہ فعل قبی کو شامل ہے۔ البنا مؤلف کے مطابق بیان کر دہ ان تمام افعال کے ادا کرنے کی نیت سے اس کو ان کا ایک ثواب مل گیا اور پھر جب اپنے اپنے وقت پر ان کو ادا کر دیا تو ہر ایک کا ثواب عظیم اسکو الگ سے حاصل ہو گا۔ دوم موجودات میں اللہ تعالی کی وحدانیت کے دلائل کا بیان جو دوسرا مضمون صاحب تفسیر نے زیادہ مقدم رکھا وہ موجودات میں اللہ تعالی کی وحدانیت کے دلائل کا بیان کرنا ہے کہ یہ توحید کے بیان کا لازمہ اور اس کے سمجھنے کے لیئے ضروری ہے ۔ مثلا سورة الاخلاص کی پہلی آیت قل هو الله أحد میں توحید خالص کا بیان ہے اور آیت أفلم ينظروا إلى السماء فوقهم كيف بينها وبينها ومالها من فؤج میں دلائل توحید کا بیان ہے۔ اور جب پھر توحید ولی تصدیق کا فعل ہے تو شیطان اس میں وسوسہ دلا تا اور شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کو شش کر تا ہے اور احادیث مبینہ میں اس کے وساوس دور کرنے پر تنبیہ کی گئی ہے تو انہوں نے ان احادیث کو

Tafseer Mawahib ur Rahman

آن لائن پڑھیں

Vol1, Vol2 01  02 Vol3 01  02

Vol4  Vo5

Vol6, Vol7, Vol8, Vol9, Vol10

Vol11, Vol12, Vol13, Vol14, Vol15

ڈاون لوڈ کریں

Vol1Vol2Vol3Vol4 Vo5

Vol6Vol7, Vol8, Vol9, Vol10, 

Vol11, Vol12, Vol13, Vol14, Vol15

Tehqiqi Maqala تحقیقی مقالہ

Muqadma مقدمہ

Mawahib r Rehman مواہب الرحمن

RELATED ARTICLES

1 COMMENT

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

توجہ فرمائیں eislamicbook healp

Most Popular