Site icon E-Islamic Books

سرزمین سعودی عرب

03 rhanuma e Hajj o Umrah

جدہ ایئر پورٹ

جدہ ایئر پورٹ پر آپ کوغیر معمولی تاخیر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ امیگریشن اور دیگر مراحل سے گزر کر عازمینِ حج کا سامان مکہ مکرمہ جانے والی بسوں میں رکھا جاتا ہے۔ یہاں مندرجہ ذیل امور انجام دیئے جاتے ہیں:

سیکٹر اور بلڈنگ نمبر

سرکاری سکیم کے تحت حج پر جانے والے افراد کے لئے  حاصل کی گئی عمارات کو ان کے محل وقوع کے اعتبار سے مختلف سیکٹرز (Sectors)میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ہر سیکٹر میں کئی عمارتیں ہوتی ہیں اور ان میں سے ہر ایک کو مخصوص بلڈنگ نمبر الاٹ کیا جاتا ہے اور اس مبارک سفر کے آغاز سے پہلے ہی ہر حاجی کو اس کا بلڈنگ نمبر بتا دیا جاتا ہے۔ ہر بلڈنگ کے سامنے پاکستانی پرچم والے بورڈ پر بلڈنگ نمبر اور مکتب نمبر درج ہوتا ہے۔ مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد عموماً ایک ہی فلائٹ کے ذریعے جانے والے تمام عازمینِ حج کو ایک ہی بلڈنگ میں ٹھہرایا جاتا ہے۔ لہٰذا چار سے پانچ سو افراد اکٹھے ہی اپنی بلڈنگ میں پہنچتے ہیں  جہاں انہیں پہلے سے الاٹ شدہ کمروں کی چابیاں دی جاتی ہیں۔ گذارش ہے کہ اس سلسلے میں کمرے کی تبدیلی کا مطالبہ نہ کیا جائے۔ عام طور پر ایک کمرے میں چھ افراد کے رہنے کی گنجائش ہوتی ہے۔ عازمینِ حج کو چاہیئے کہ اس موقع پر ایک دوسرے سے تعاون کریں تاکہ خواتین و حضرات کو علیحدہ علیحدہ کمروں میں ایڈجسٹ کیا جا سکے۔ اس موقع پر تمام عازمینِ حج جلد سے جلد کمروں میں جانے کے خواہش مند ہوتے ہیں اور سب کا سامان کئی منزلہ عمارت کے کمروں میں پہنچانا ہوتا ہے لہٰذا لفٹوں پر بہت بھیڑ بن جاتی ہے۔ عازمینِ حج اس موقع پر صبر کا مظاہرہ کریں اور دوسرےعازمین حج   کا خیال رکھتے ہوئے پہلے انہیں کمروں میں جانے دیں۔

رہائشں کی الاٹمنٹ

مکہ معظمہ میں رہائشیں  پہلے سے حاصل کر لی جاتی ہیں اور بذریعہ کمپیوٹر مختص کی جاتی ہیں۔کمروں کی الاٹمنٹ کے سلسلے میں گروپ لیڈر ،معاونین الحجاج اور سرکاری اہلکاروں کے مشورے پر عمل کریں ،خصوصاً عمر رسیدہ اور خواتین عازمینِ حج کی ضروریات کو اولیت دیں ۔ اپنی پسند یا ناپسند کی بجائے دوسروں کی خواہش کا احترام کر کے زیادہ ثواب حاصل کریں۔  رہائش  کے سلسلے میں مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کریں:

یہ پوسٹ بھی ضرور دیکھیں: حج عمرہ گائیڈنس ایپلی کیشن

کھانے سے متعلق ہدایات

بلڈنگ سے حرم تک ٹرانسپورٹ کا نظام

حکومتِ پاکستان مسجدِ حرام سے دور واقع عمارتوںمیں رہائش پذیر عازمینِ حج کی سہولت کے لئے  حرم تک ٹرانسپورٹ کا بندوبست کرتی ہے۔ اس مقصد کے لئے  تمام عمارتوں کی مناسب گروپ بندی کی جاتی ہے اور ہر گروپ کے نزدیک ایک بس سٹاپ بنایا جاتا ہے جہاں سے ہر نماز کے نظام الاوقات کے مطابق بسیں موجود رہتی ہیں اور تھوڑے تھوڑے وقفے سے عازمینِ حج کو لے کر حرم کی طرف روانہ ہوتی ہیں۔ ہر بس کے سامنے اس کا مخصوص سیکٹر نمبر اور بلڈنگ نمبر درج ہو تا ہے تاکہ عازمینِ حج کو اپنی بس کی شناخت میں آسانی ہو۔ یہ بسیں حرم کے قریب ایک ، دو کلومیٹر کے فاصلے پر بنائے گئے ایک اور بس سٹاپ تک لے جاتی ہیں۔ اس بس سٹاپ سے مسجدِ حرام تک سعودی حکومت کی ٹرانسپورٹ سروس “ساپتکو  (SAPTCO)” موجود ہوتی ہے۔ ایّام ِ حج سے کچھ دن پہلے اور بعد اِن بسوں پر عازمینِ حج کا رش بہت بڑھ جاتا ہے۔ ان ایّام میں بسوں میں سوار ہوتے وقت نہایت صبر سے کام لیں اور دھکم پیل سے پرہیز کریں۔ خواتین ،بزرگوں اور معذور عازمین حج کو بس میں بیٹھنے کیلئے ترجیح دیں۔ عموماً دیکھا گیا ہے کہ بس سٹاپ پر نماز کے ایک یا  دو گھنٹے بعد ہی بھیڑ کم ہو جاتی ہے۔ نیز مشکلات سے بچنے کے لئے  حرم جانے اور واپس آنے کے مناسب نظام الاوقات اپنائیں،  تاکہ انتظار اور بھیڑ کی اذیت سے بچ سکیں۔ بسوں سے اترتے وقت بھی صبر اور نظم و ضبط کا دامن نہ چھوڑیں۔ عازمینِ حج  کو چاہیے کہ باری باری اپنی سیٹوں سے اٹھیں اور ایک خاص ترتیب سے بس سے اتر کر منظم قوم کے افراد ہونے کا ثبوت دیں۔ بس کے لئے  انتظار کے وقت اور دورانِ سفر اللہ تبارک و تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رہیں۔ اس انتظام میں اگر کوئی تکلیف بھی پیش آئے تو اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش سمجھیں اور غصّے میں نہ آئیں۔ اللہ تعالیٰ یقینا  آپ کو اس صبر کا بہترین اجر عطا فرمائے گا۔

بسوں کی بندش

ایّامِ حج سے چند دن پہلے اور بعد حرم کے قرب و جوار میں ٹریفک کی بے پناہ بھِیڑ کی وجہ سے حرم کے لئے  مہیا کی جانے والی بسیں بند کر دی جاتی ہیں۔ اِن ایّام میں حجاج کی رہائش گاہوں سے حرم جانے کے لئے  ٹیکسی والے بھی اپنے دام کہیں زیادہ بڑھا دیتے ہیں۔ لہٰذا بہتر یہ ہے کہ ان دنوں میں عازمینِ حج خصوصاً بزرگ خواتین و حضرات حرم جانے سے اجتناب کریں اور اپنی نمازیں اپنی بلڈنگ کی قریبی مسجد میں ادا کریں۔ اس طرح آپ نہ صرف ذہنی الجھن سے بچ سکیں گے،  بلکہ آنے والے ایّامِ حج کے لئے  اپنی توانائیاں بھی محفوظ کر سکیں گے۔

بلڈنگ میں لفٹ کا استعمال

عازمینِ حج کے لئے  مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں کرائے پر لی جانے والی عمارتیں کئی منزلہ ہوتی ہیں اورہر منزل پر جانے کے لئے  لفٹ کا انتظام موجود ہوتا ہے، لیکن نماز کے اوقات میں لفٹ پر بِھیڑ بڑھ جاتی ہے لہٰذا پریشانی   سے بچنے کے لئے  عازمینِ حج کو چاہیے کہ وہ وقت سے پہلے ہی تیار ہو کراپنے کمروں سے نکلیں اور لفٹ پر نماز کے وقت بھیڑ سے بچیں۔ لفٹ میں سوار ہوتے وقت پہلے لفٹ سے اترنے والے حجاج کو اس سے باہر آنے کا موقع دیں اور پھر لفٹ میں سوار ہوں۔ جس بھی منزل پر جانا مقصود ہولفٹ میں سوار ہونے کے بعد مطلوبہ منزل کا بٹن دبائیں، لفٹ کے اس منزل پر رکنے کے بعد دروازہ کھلنے کا انتظارکریں اور آرام سے اُتر جائیں۔ اپنے کمروں سے نیچے آنے کے لئے  رش کے اوقات میں اگر سیڑھیاں استعمال کرنے کی قدرت رکھتے ہیں تو ضرور کریں۔

گمشدگی کی صورت میں عام ہدایات

سعودی عرب میں رہنمائی و شکایات کا طریقہ کار

حکومتِ پاکستان نے سعودی عرب میں عازمینِ حج کی رہنمائی، مدد اور دیکھ بھال کے لئے جدہ، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں دفاتر کھول رکھے  ہیں۔ جن میں آپ کی سہولت کے لئے تمام ضروری شعبے قائم کئے جاتے ہیں۔ ان میں ہسپتال، پی آئی اے، کمپیوٹر اور معاونین الحجاج کے دفاتر ہو تے ہیں۔ یہاں ہر قسم کی معلومات مثلاً گمشدگی، مدینہ روانگی، شکایات، بازیابی، بیماری اور موت وغیرہ کے کاؤنٹر بھی موجود ہیں۔جہاں سے عمومی مسائل کے حل کے لئے مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔ علاوہ ازیں  سبز رنگ کی جیکٹ  اور ٹوپی  میں گشت کرنے والی جماعتیں ہر قسم کی مدد اور رہنمائی کے لئے مختلف مقامات پر چکر لگاتی رہتی ہیں۔

اگر آپ کو دورانِ قیام کوئی مسئلہ درپیش ہو یا رہنمائی درکار ہو تو سب سے پہلے عمارت میں موجود معاونِ حجاج سے رابطہ کریں،  وہ آپ کی ہر ممکن مدد و رہنمائی کرے گا۔ شکایت کی صورت میں استقبالیہ پر موجود رجسٹر میں اپنی شکایت درج کروانے پر اصرار کریں۔ معاونِ حجاج  آپ کی شکایت درج کرنے کا پابند ہے۔

اگر عمارت میں موجود معاونِ حجاج آپ کی شکایت کا ازالہ نہ کر سکے تو اپنے قریبی دفتر برائے امورِ حجاج کے سیکٹر یا سب سیکٹر آفس سے رجوع کریں ۔ اس کے ساتھ ہی مفت ہیلپ لائن 08001166622 پر اپنی شکایت درج کرائیں۔

اگر اس کے باوجود بھی مسئلہ حل نہ ہو تو مین کنٹرول آفس (MCO) میں موجود عملہ سے یا ڈائریکٹر (حج) یا ڈائریکٹرجنرل  (حج) سے ملاقات کریں۔ کسی بھی صورت میں احتجاج کا راستہ نہ اپنائیں  اور نہ ہی معصوم حجاج کو احتجاج پر اکسائیں۔ اس سے معاملات مزید خراب ہو سکتے ہیں  اور سعودی پولیس  ضروری کاروائی کر سکتی ہے۔

 حکومتِ سعودی عرب نے بھی عازمینِ حج کی فلاح و بہبود کے لئے مختلف ادارے اور دفاتر قائم کر رکھے ہیں جن میں مکہ مکرمہ میں معلمینِ کی کارپوریشن (مؤسسہ جنوب آسیا)اور مدینہ منورہ میں ادلہ کارپوریشن (مؤسسہ ادّلہ اہلیہ )شامل ہیں۔

حج کے لیے کم سے کم بنیادی باتیں

حج کے مبارک سفر پر جانے والوں کے لئے کم سے کم بنیادی باتیں

 کلمہ طیبہ     : لَآاِلٰہَ اِلَّا اللہُ محمدٌ رَسُوْلُ اللهِ

وضو:                     وضو میں چار فرض ہیں۔ (۱) چہرہ کا دھونا یعنی سر کے بالوں سے لے کر نیچے             تک اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک۔ (۲) ہاتھ کہنیوں سمیت                دھونا۔ (۳) چوتھائی سر کا مسح کرنا۔ (۴) پاؤں ٹخنوںسمیت دھونا۔

غسل       :     غسل کے تین فرض ہیں۔ (۱) منہ بھر کر کلی کرنا۔ (۲) ناک میں پانی ڈالنا۔             (۳) پورے بدن کا دھونا کہ کوئی جگہ خشک نہ رہے۔

ستر کا چھپانا   :        مردوں کے لئے: ناف سے لے کر گھٹنوں تک چھپانا فرض ہے۔ احرام کی              حالت میں بھی فرض ہے کہ ناف نظر نہ آئے۔

عورتوں کے لئے:   سارا جسم ڈھانپنا اور چہرے کے لئے پی کیپ اس طرح استعمال کرنا کہ چہرے پر کپڑا نہ لگے۔

 تلبیہ:            لَبَّیْکَ  اَ للّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ  لَا شَرِیْکَ لَکَ

 ترکیب نماز :

ثنا ء:            سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمّ وَبِحَمدِکَ وَ تَبَارَکَ اسْمُکَ وَ تَعَالیٰ جَدّکَ وَلَا اِلٰہَ غَیرُک۔

تعوذ:             اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَیْطٰنِ الرَجِیْم۔

 تسمیہ:                    بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۔

سورة فاتحہ :   اَلحَمْدُ للهِ رَبِّ العٰلَمِین. الرَحمٰنِ الرَّحِیْم.مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْن.اِیّٰاکَ نَعْبُدُ وَ اِیّٰاکَ نَستَعِیْن.  اِھدِنَا الصِّرَاطَ المُسْتَقِیْم. صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ. غَیْرِ المَغضُوْبِ عَلَیْھِم وَلَاالضَّآلِیْن. آمین

کسی سورة کا ساتھ پڑھنا:

مثلاً سورة اخلاص:    قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَد ط  اللَّهُ الصَّمَد ط  لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَد ط  وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَد ط

رکوع:           سُبْحَانَ رَبِّی العَظِیم تین مرتبہ پڑھیں۔

 تسمیع:                      سَمِعَ ﷲ لِمَن حَمِدَہ کہتےہوئےسیدھےکھڑےہوجائیں۔

تحمید                    :رَبّنَا لَکَ الحَمْد۔

تشہد:           التَّحِیَاتُ للهِ وَالصَّلَوٰتُ وَالطَیِّبَاتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُ  وَ رَحْمَةُ ﷲ وَ بَرَکَاتُہ.السَّلَامُ عَلَیْنَا وَ عَلَی عِبَادِ ﷲ الصّلِحِیْن. اَشْھَدُ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَدًا عَبْدُہُ وَ رَسُوْلُہ.

درودشریف   اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ ط کَمَا صَلَّیْتَ عَلیٰ  اِبْرَاھیْمَ وَ عَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ ط اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ ط اَللَّھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍط کَمَابَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَ عَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ ط اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌط

دُعا             رَبِّ اجْعَلْنِی مُقِیمَی الصّلوةِ وَمِنْ ذُرِیَّتِی رَبَّنَا وَ تَقَبّل دُعَائ. رَبَّنَا اغْفِرْلِی وَلِوَالِدَیَّ وَ لِلْمُوْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الحِسَاب. رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ. 

سلام:            السَّلَامُ عَلَیْکمُ وَ رَحْمَةُ ﷲ.

دعائے قنوت:   اللّٰھُمَّ اِنَّانَسْتَعِیْنُکَ وَ نَسْتَغْفِرُکَ وَنُوْمِنُ بِکَ وَ نَتَوَکَّلُ عَلَیْکَ وَ نُثْنِی عَلَیْکَ الخَیْر ط وَنَشْکُرُکَ وَلَا نَکْفُرُکَ وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ یَفْجُرُکْ ط اللّھُمَّ اِیَّاکَ نَعْبُدُوَلَکَ نُصَلِی وَ نَسْجُدُ  وَاِلَیْکَ نَسْعَی وَ نَحْفِدُ وَ نَرْجُوْا رَحْمَتَکَ وَ نَخْشَیٰ عَذَابَکَ اِنَّ عَذَابَکَ بِالکُفَّارِ  مُلْحِقْ ط.

پہلے عمرہ کی ادائیگی

اپنی رہائش پر سامان رکھیں، تھوڑا  آرام کرنے اور خورد و نوش سے فارغ ہو نے کے بعد ایک پرواز سے آنے والے تمام لوگ گروپ کی صورت میں اکھٹے ہو کر نظم و ضبط کے ساتھ عمرہ کے لئے حرم شریف تشریف لے جائیں تاکہ عمرہ کے مناسک صحیح طور پر ادا کر سکیں۔ جب تک عمرہ  کےتمام مناسک مکمل نہ کر لیں احرام نہ کھولیں۔ حرم میں داخل ہونے سے پہلے باہر ایک ہی جگہ کا تعین کر لیں تاکہ حرم کے باہر اکٹھا ہو سکیں۔ کیونکہ عمرہ کی ادائیگی کے دوران ایک دوسرےسے بچھڑنے کا امکان ہوتا ہے۔

یہ پوسٹ بھی ضرور دیکھیں: حج عمرہ گائیڈنس ایپلی کیشن

حرم میں داخل ہونے سے پہلے

جب بھی حرم میں جائیں تو اچھی طرح ذہن نشین کر لیں کہ آپ کونسی سڑک سے اور کون سے دروازے سے حرم میں داخل ہوئے ہیں۔ جس دروازے سے بھی آپ حرم میں داخل ہوں  اسکا نمبر نوٹ کر لیں۔   نیز اس دروازے کے باہر موجود اہم نشانات اور بڑی عمارتیں ذہن نشین کر لیں تاکہ جب آپ حرم سے باہر آ ئیں تو ان نشانات کی مدد سے اپنی بلڈنگ یا اپنے بس سٹاپ کی سمت کی درست نشاندہی کر سکیں۔ حرم جاتے وقت ایک کپڑے کا چھو ٹا تھیلا نما بیگ جسے ڈوریوں کی مدد سے اپنی پشت پر لٹکایا جا سکتا ہے ہمیشہ اپنے ساتھ رکھیں اور ضرورت کی اشیاء مثلاً پانی کی چھوٹی بوتل، دھوپ والی عینک، سفری جائے نماز، لیدر کی جرابیں، طواف کے لئے  سات دانوں والی تسبیح، حج/عمرہ کی کتاب اور عام ضرورت کی دوائیں (سر درد، کھانسی، نزلہ زکام) وغیرہ اس میں رکھ لیں۔ حرم میں داخلے سے پہلے ہی اپنی چپل پلاسٹک بیگ (جو عموماً وہاں بڑے دروازوں پرمفت دستیاب ہوتے ہیں ) میں رکھ کر اپنی کمر کے پیچھے لٹکانے والے بیگ میں محفوظ کر کے اپنے ساتھ ہی رکھیں تاکہ واپسی پر چپل ادھر اُدھر ہو جانے کی الجھن سے بچ سکیں۔ گم ہونے کی صورت میں  دوسروں کے جوتے نہ پہن کر جائیں ۔

طہارت کیلئے بیت الخلاء

طہارت کیلئے بیت الخلاء ( اسے عربی میں دورۃالمیاہ کہا جاتا ہے) باب الملک عبدالعزیز اور باب الملک فہد کی طرف مسجد سے تھوڑے دُور بنائے گئے ہیں جو کہ دو منزلہ ہیں۔ اسی طرح مروہ کے باہر اور اجیاد روڈ کی طرف بھی کثرت سے بیت الخلاء موجود ہیں۔ عموماً دیکھا گیا ہے کہ عازمینِ حج داخل ہوتے ہی شروع کے بیت الخلاء کے سامنے بھیڑ بنا لیتے ہیں جبکہ اس کے بعد والے یا نچلی منزل والے بیت الخلاء خالی موجو د ہوتے ہیں۔

متحرک زینے

مسجدِ حرام میں کئی جگہ پر پہلی اور دوسرے منزل پر جانے کیلئے متحرک زینے (بجلی سے چلنے والی آٹومیٹک سیڑھیاں) لگائی گئی ہیں۔ اس طرح بعض وضو خانوں میں جانے کیلئے بھی ایسی ہی سیڑھیوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔ بزرگ خواتین و حضرات ان سیڑھیوں کا استعمال کرتے وقت اپنے پاؤں نہایت ہی آرام سے دو سیڑھیوں کے جوڑ والی جگہ کو بچاتے ہوئے رکھیں تاکہ اپنا توازن برقرار رکھ سکیں۔ بالائی منزل پر جانے کیلئے نیچے سے اوپر حرکت کرتی ہوئی سیڑھیوں پر جائیں۔ اگر اس مقصد کیلئے الٹی سمت سے نیچے آنے والی سیڑھیوں پر جانے کی کوشش کریں گے تو حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔ متحرک سیڑھیوں پر سوا ر ہوتے وقت اپنے سے آگے والے عازمینِ حج کے ساتھ مل کر کھڑے نہ ہوں ورنہ اُترتے وقت دھکم پیل کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔

کعبہ شریف کا تعارف

حجرِ اسود:         یہ مبارک پتھر  کعبہ شریف کے مشرقی کونے پر نصب ہےجس کی بلندی مطاف سے تقریباً ایک میٹر ہے اس پتھر کو حفاظت کے لئے  خالص چاندی کے حلقے میں رکھا گیا ہے۔ طواف کی ابتدا اور انتہا اسی مبارک پتھر کے سامنے سے ہوتی ہے۔ آنحضرت ﷺ اور آپ کے پیش رو انبیاء کرام علیہ السلام  نے اس مبارک پتھر کا بوسہ لیا ہے۔ اس لئے  طواف کرنے والوں کے لئے مسنون ہے کہ اگر با آسانی ممکن ہو سکے تو وہ اس کا بوسہ لیں ورنہ  بھیڑ کے وقت اس کا استلام کریں یعنی ہاتھ سے اس کی طرف اشارہ کریں۔ ہجوم کے وقت عازمینِ حج دھکم پیل کر کے ایک دوسرے کو ایذاء نہ پہنچائیں۔

رکن یمانی:         یہ کعبہ شریف کے جنوبی کونے کو کہتے ہیں۔ اگر بھیڑ کی وجہ سے اپنی یادوسروں کی ایذاء کا اندیشہ نہ ہو تو رکنِ یمانی کو دونوں ہاتھوں سے یا سیدھے ہاتھ سے تبرکاً چھوئیں۔ صرف بائیں ہاتھ سے نہ چھوئیں اور نہ ہی دور سے اس کی طرف اشارہ کر کے استلام کریں۔

ملتزم:    کعبہ شریف کے دروازے سے لے کر حجر اسود تک بیت اللہ شریف کی دیوار کو مقامِ ملتزم کہا جاتا ہے۔ اس کا عرض تقریباً 2میٹر ہے اس مقام کو ملتزم کہنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ ﷺ جب طواف سے فارغ ہو جاتے تو اس جگہ آ کر کعبہ شریف سے چمٹ جاتے اور اپنے سینہ مبارک، ہاتھوں اور رخسار کو اس جگہ سے چمٹا لیتے۔ یہ اُن مقامات میں سے ہے جہاں پر دعائیں یقینا قبول ہوتی ہیں۔

حطیم:    کعبہ شریف کے شمال میں نصف گول دائرہ کی شکل کی طرح کی جگہ حطیم کہلاتی ہے۔ یہ کعبۃ اللہ کا حصہ ہے۔ اس مقام کے فضائل میں سے یہ ہے کہ اس میں نماز پڑھنا ایسا ہی ہے جیسے کسی نے بیت اللہ شریف کے اندر نماز پڑھی۔ طواف کرتے وقت حطیم کے اندر سے نہیں گزرنا چاہیے۔

میزاب  (پرنالہ): یہ پرنالہ کعبہ شریف کی چھت پر شمالی سمت یعنی حطیم کی جانب کعبہ شریف کی چھت سے بارش کا پانی نکالنے کے لئے  لگایا گیا ہے۔

مطاف: خانہ کعبہ کے چاروں طرف کھلی جگہ جس میں طواف کیا جاتا ہے مطاف کہلاتا ہے۔ مختلف ادوار میں بڑھتی ہوئی عازمینِ حج کی تعداد کے پیشِ نظر مطاف میں توسیع ہوتی رہی ہے۔

مقامِ ابراہیم علیہ السلام:  حضرت ابراہیم خلیل ؑ اللہ نے ایک پتھر پر کھڑے ہو کر کعبہ شریف کی تعمیر کی۔ جس وقت حضرت ابراہیم ؑ اس پتھر پر کھڑے ہوئے تو  آپؑ کے پاؤں مبارک اس کے اندر دھنس گئے اور آپؑ کے پاؤں کے نشانات اب بھی موجود ہیں۔ مقامِ ابراہیمؑ  کعبہ شریف سے تقریباً 13میٹر کے فاصلے پرہے۔ اس کی فضیلت قرآنِ مجید اور احادیث شریف میں وارد ہوئی ہے۔

زم زم کا پانی:  نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: زم زم کا پانی اس چیز کے لئے  ہے جس کے لئے  (جس نیت سے)پیا جائے۔ یعنی یہ مبارک پانی جس مقصد کے لئے  پیا جائے اللہ تبارک و تعالیٰ اس کی برکت سے وہ مقصد پورا فرما دیتے ہیں۔ زم زم کا پانی ایسا مبارک ثابت ہوا کہ صدیوں سے نہ صرف اہلِ مکہ بلکہ تما م دنیا کے مسلمان اس سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔ آج کل مسجدِ حرام سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر کدائی کے علاقے میں ایک فیکٹری لگائی گئی ہے اور وہاں زم زم کی بوتلیں دستیاب ہوتی ہیں۔

حجاج کرام وطن واپسی پرمتوقع پالیسی کے مطابق جدہ اور مدینہ منورہ کے ایئر پورٹس سےیا پاکستانی ایئر پورٹس سے ۵ لیٹر زم زم کی پیک شدہ بوتل حاصل کر سکیں گے  ۔ اس ضمن میں حجاج کو مزید آگاہی بھی دے دی جائے گی۔

صفا و مروہ:      صفا و مروہ چھوٹی چھوٹی پہاڑیاں تھیں۔ صفا کعبہ شریف سے جنوب مشرق اور مروہ بیت اللہ شریف سے شمال مشرق کی طرف واقع ہے۔ ان دونوں پہاڑیوں کی درمیانی جگہ (جہاں حج اور عمرہ کے لئے  سعی کی جاتی ہے) کو مسعٰی کہا جا تا ہے۔ مسعٰی کو سایہ دار اور کھلا کرنے کے لئے  مختلف ادوار میں توسیع ہوتی رہی ہے اور اب مسعٰی ایک تہہ خانے سمیت چار منزلہ برآمدے کی شکل اختیار کر چکا ہے اور اسے سفید سنگِ مرمر سے مزین کر دیا گیا ہے۔ مسعٰی والے برآمدے کی لمبائی تقریباً چار سو میٹر ہے۔ اس کے ایک طرف صفا اور دوسری طرف مروہ پہاڑی کے نشانات ہیں۔ صفا پہاڑی کا نسبتاً زیادہ حصہ اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔

صفا اور مروہ کے درمیان سعی ایک تاریخی واقعہ سے منسوب ہے اور وہ ہے حضرت ابراہیم ؑ کی زوجہ محترمہ حضرت حاجرہؑ کا ان پہاڑیوں کے درمیان اپنے کم سن بچے کیلئے پانی کی تلاش میں دوڑنا۔ اللہ تعالیٰ کو اپنی بندی کی یہ ادا پسند آئی اور اُس نے تا قیامت تمام مسلمانوں کو پابند کر دیا کہ جو بیت اللہ میں حج اورعمرہ  کی نیت سے آ ئیں ان کے لئے  لازم ہے کہ وہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کریں۔

یہ پوسٹ بھی ضرور دیکھیں: حج عمرہ گائیڈنس ایپلی کیشن

خانہ کعبہ پر پہلی نظر:       مسجد حرام میں داخل ہونے کے بعد خانہ کعبہ پر پہلی نظر پڑے تو یہ دعا پڑھیں:

اَللّٰھُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ فَحَيِّنَا رَبَّنَا بِالسَّلَامِ

اَ للّٰھُمَّ زِدْ بَيْتَكَ ھٰذَا تَعْظِيمًا وَتَشْرِيفًا وَمَھَابَۃً وَتَکْرِيْماً

وَزِدْ مِنْ حَجَّۃٍ أَوْ عُمْرَۃٍ تَشْرِيْفًا وَتَعْظِيْماً وَبِرًّا

ترجمہ:   “اے اللہ آپ کا نام سلام ہے اور آپ ہی کی طرف سے سلامتی مل سکتی ہے ،پس ہم کو سلامتی کے ساتھ زندہ رکھ۔ اے اللہ ! اس گھر کی شرافت ، عظمت وبزرگی ، اور ہیبت بڑھا۔ جو اس کی زیارت کرنے والا ہو ، اس کی عزت واحترام کرنے والا ہو، حج کرنے والا ہویا عمرہ کرنے والا ہو ،اس کی بھی شرافت اور بزرگی اوربھلائی میں  اضافہ فرما ۔ “

واپس فہرست  پر جائیں

Exit mobile version