Friday, March 29, 2024
HomeLatest || تازہ ترینجوامع الرسول اردو شرح ترمذی

جوامع الرسول اردو شرح ترمذی

جوامع الرسول اردو شرح ترمذی

عرض ناشر

تعارف و تقديم جوامع الرسول اردو شرح ترمذی

الحمد لله رب العالمین والصلاة والسلام على سيد الانبياء والمرسلين و علی آلہ واصحابه واتباعه اجمعین اما بعد ! الحمدللہ “مكتبة المنوره ” سنن الترندی کی اردو شرح ” جوامع الرسول ” شائع کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ جوامع الرسول ” حدیث کی مروجہ شروحات میں محض ایک کتابی اضافہ نہیں بلکہ احادیث رسول صلی یی کم کی بابت سلف و خلف کی ندرتوں کا حسین مرقع ، علوم نبویہ علی صاحبہا الصلوۃ والسلام کی بیش بہاو سعتوں کا خزینہ ، چودہ سو سال سے منقول احادیث کی مصدقہ تشریحات و تعبیرات سے آگاہی کا زینہ ، اور جامع الترندی جیسی عظیم الشان کتاب حدیث کی وہ نایاب شرح ہے جو بر صغیر پاک و ہند کے بلند پایہ عالم دین شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن رحمہ اللہ کے مایہ ناز شاگرد اور اپنے دور میں اکثر و بیشتر علماء کے استاذ ہونے کے ناطے استاذ الكل فى الكل” کے لقب سے معروف علمی وروحانی شخصیت شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد رسول خان ہزاروی رحمہ اللہ ” کے عمیق و لطیف اند از تدریس کا ززیں مجموعہ ہے۔ حضرت مولانا محمد رسول خان رحمہ اللہ کے دروس ترمذی کو ان کے تلمیذ رشید حضرت مولانا مفتی غلام مصطفی مد ظلہ نے جامعہ اشرفیہ لاہور میں دورانِ تعلیم سن ۱۹۶۶ء میں قلمبند فرمایا تھا۔ ایک عرصے سے ان کی خواہش تھی کہ یہ قیمتی متاع چھپ کر عام ہو جائے اور حضرت رحمہ اللہ کے لیے صدقہ جاریہ ثابت ہو۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطاء فرمائے حضرت مولانا مفتی ضیاء الدین (مفتی جامعہ اشرفیہ لاہور) کو کہ انھوں نے حضرت مولانا مفتی غلام مصطفیٰ صاحب مد ظلہ کے ساتھ مل کر مسودہ کی صفائی، کمپوزنگ ، احادیث کی تحقیق و تخریج میں انتھک محنت کی اور اسے اشاعتی مراحل تک پہنچایا۔ اللہ پاک کی توفیق سے یہ ڈاروس ” جوامع الرسول ” کے نام سے آج کتابی صورت میں ہمارے سامنے موجود ہیں۔ پہلی جلد کتاب الطہارۃ پر مشتمل ہے ، ان شاء اللہ العزیز بقیہ اجزاء بھی جلد ہی منظر عام پر آجائیں گے ۔ اللہ تعالیٰ اس کاوش کو قبولیت سے نوازے اور اس کی اشاعت میں معاونت کرنے والے احباب خصوصا بھائی سلمان رحمہ اللہ کے بیٹے، ان کے دوست اور مفتی ضیاء الدین سلیم اللہ کو اپنے شایان شان اجر عظیم عطاء فرمائے، اور ہمارے اعزہ واقرباء، مرحومین و متعلقین اور تمام مؤمنین و مؤمنات اور شیوخ و اساتذہ کے لیے بھی اسے صدقہ جاریہ بنادے۔ آمین

والسلام / مدير مكتبة المنورة

(مولوی حافظ ) عطاء اللہ ابن مفتی غلام مصطفی

پیش لفظ

تعارف و تقديم

از شیخ الحدیث حضرت مولانا فضل الرحیم صاحب دامت بر کاتہم العالیہ مہتمم جامعہ اشرفیہ لاہور ]

الحمد الله رب العالمين والصلاة والسلام على نبينا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين. أما بعد! سنن ترمذی کی شرح ” جوامع الرسول” کی اشاعت سے جتنی خوشی مجھے حاصل ہوئی ہے شاید و باید ہی کسی دوسرے کے حصہ میں آئی ہو۔ وجہ اس کی صاف ظاہر ہے کہ یہ حدیث کی ایک عظیم الشان کتاب کی شرح ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے مربی و استاذ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد رسول خان ہزاروی رحمہ اللہ کے کمالات علمیہ کی زندہ و جاوید تعبیر اور علوم دینیہ خصوصاً تعلیم حدیث میں ان کی خدمات کی عملی تصویر ہے۔

اللہ جزائے خیر عطاء فرمائے ہمارے دیرینہ ساتھی اور دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور کے رفیق خاص جناب مولانا مفتی غلام مصطفیٰ صاحب کو کہ انھوں نے استاذ المعقول والمنقول حضرت مولانا محمد رسول خان رحمہ اللہ کے جامع الترمذی سے متعلق دروس و امالی کو ” جوامع الرسول” کے نام سے جمع فرما کر علماء وطلبہ کے حق میں ایک عظیم خدمت سر انجام دی ہے۔ امالی املاء کی جمع ہے۔ صاحب کشف الظنون رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ ” ایک عالم کی مجلس میں قلم و کاغذ لیے ہوئے اس کے شاگرد موجود ہوں، اور وہ شاگرد اس عالم پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے القاء کیے جانے والے علوم کو لکھ لیں، اور یہ لکھا ہوا کتابی صورت اختیار کر جائے تو اسے املاء کہتے ہیں ” ۔

اور جوامع الرسول اردو شرح ترمذی اسی املاء کی عمدہ تعبیر ہے۔ میں اس اہم اور بیش قیمت پیش کش پر حضرت مولانا مفتی غلام مصطفی مدظلہ کا انتہائی شکر گزار ہوں کہ انھوں نے اس کتاب کی اشاعت سے اپنے اور ہمارے محترم استاذ حضرت مولانا محمد رسول خان ہزاروی رحمہ اللہ سے نسبت کا حق اداء کر دیا ہے اور استاذ رحمہ اللہ کے فیوض و برکات کی تبلیغ کا جو قرض ہم پر تھا اس کی ادائیگی کا ذریعہ ثابت ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس محنت کو قبول فرمائے اور ہم سب کے لیے، خصوصاً استاذ محترم کے لیے اسے صدقہ جاریہ بنادے۔ آمین جہاں تک استاذ محترم رحمہ اللہ کے انداز تدریس اور علماء وطلبہ کے لیے اس کتاب کی افادیت کی بات ہے تو یہ کہنا بیجانہ ہو گا کہ ” جوامع الرسول ” تعلیم حدیث کی بابت کے ایک مدلل و نرالے اند از اور جامع ومانع اسلوب کا گلدستہ ہے۔ اس درسی تقریر میں مسائل کی عقل و نقلا ایسی توضیح کی گئی ہے کہ ایک طرف طالبین علم کی تسلی ہو جاتی ہے تو وہیں معترضین کا ناطقہ بھی بند ہو جاتا ہے۔ حضرت رحمہ اللہ جیسا محققانہ تدریسی سلیقہ دورِ حاضر میں ناپید بلکہ تقریبا متروک ہو چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کے جدید علماء و طلبہ علوم عقلیہ کی طرف عدم توجہی اور ضروری اصطلاحات فنون سے عدم آگہی کی بناء پر ہمارے اکابرین کی طرح تعقل پسندوں کی مضبوط گرفت نہیں کر پاتے ہیں۔

تعارف و تقديم

میں سمجھتا ہوں کہ احباب اگر اس کتاب کا بغور مطالعہ کریں اور تحصیل و تدریس علم میں اس سے کما حقہ استفادہ کریں تو شکوک و شبہات میں پڑے بغیر درس و تدریس میں اسے کافی و شافی پائیں گے۔ یہ کتاب در حقیقت ان امالی میں سے ہے جن کے بارے میں حافظ ابو طاهر السلفي الشافعي فرماتے ہیں ۔

واظب على كتب الأمالي جاهدًا من ألسن الحفاظ والفضلاء

فأجل أنواع العلوم بأشرها ما يكتب الإنسان في الإملاء

سختی سے کاربند رہو ان کتب امالی پر جو حفاظ و فضلاء کی زبانوں سے صادر ہوتی ہیں۔ تمام علوم میں بہترین وہ ہیں

جنھیں انسان ( اصحاب علم سے ) بطور املاء لکھتا یا ضبط کرتا ہے۔”

مجھے اللہ رب العزت سے پوری امید ہے کہ امام رازی رحمہ اللہ کی تفسیر کبیر کی طرح خصوصاً اردو دان طبقے کے لیے علوم حدیث میں یہ ایک نمایاں اور منفر و اضافہ ہو گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں استفادہ وافادہ کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین آخر میں میری طلبہ ، عزیز سے گزارش ہے کہ تحصیل علم میں ادب کے دامن کو ہر گز ہاتھ سے جانے نہ دیں۔ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمہ اللہ (مجالس ابرار میں ) فرماتے ہیں کہ آج علم میں بے برکتی کا بڑا سبب اساتذہ کا ادب و احترام نہ کرنا ہے اور تفسیر اور حدیث پاک کی کتابوں کا ادب نہ کرنا ہے، عموماً طلبہ انگریزی اسکول کے لڑکوں کی طرح دینی کتب کو ہاتھ میں لے کر نیچے لڑکائے ہوئے ہلاتے ہوئے چلتے ہیں، جس سے دینی کتا بیں کبھی آگے ، کبھی پیچھے ہو جاتی ہیں اور بعض تو چار پائی کے سرہانے بیٹھے ہوئے اور پائینتی کتابوں کو رکھتے ہیں، بعض دینی کتب پر قلم، چشمہ اور ٹوپی رکھ دیتے ہیں، ان باتوں سے بچنا چاہیے ، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے ادب کو نہیں ملتا، حضرت عارف رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔

اے خدا جو تیم توفیق ادب بے ادب محروم ماند از فضل رب ” اے خدا! ہم آپ سے ادب کی توفیق مانگتے ہیں، کیوں کہ بے ادب آپ کے فضل سے محروم ہو جاتا ہے“۔ اور اساتذہ کرام سے بھی عرض ہے کہ طلبہ سے محبت و احترام سے پیش آئیں ، کم از کم ان کے لیے اپنی اولاد کی طرح فکر مند ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ نام کے فرمان عالیشان کے مطابق حصولِ علم کے لیے آنے والوں کو خوش آمدید کہنا اور ان کے تعلیم و تعلم میں کوئی دقیقہ فرگزاشت نہ کرنا ہمارے دینی فرائض میں سے ہے۔

دعاء ہے کہ اللہ پاک ہمیں خدمت قرآن و حدیث سے بہرہ ور فرمائے اور ہر حال میں کہے سنے پر عمل کی توفیق سے نوازے۔ آمین وآخر دعوانا ان الحمد لله رب العالمين والصلوة والسلام على سيد الانبياء والمرسلين

Jawami ur Rasool Urdu Sharh Tirmizi By Maulana Rasool Khan

Read Online

Download (4MB)

Link 1      Link 2

قرآنی سورتوں کا خلاصہ

RELATED ARTICLES

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

توجہ فرمائیں eislamicbook healp

Most Popular